میر علی واقعے میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج ملوث ہے، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ 19 مئی 2025 کو ضلع شمالی وزیرستان کے میر علی کے علاقے میں ہونے والے افسوسناک واقعے میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج ملوث ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس واقعے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے من گھڑت اور گمراہ کن الزامات پھیلائے گئے جن میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر نے ان الزامات کو بے بنیاد اور منظم پروپیگنڈہ مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سیکیورٹی فورسز کی جاری انسداد دہشتگردی کارروائیوں کو بدنام کرنا ہے، واقعے کے فوری بعد ایک جامع تحقیقات کا آغاز کیا گیا جس کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ یہ دہشتگردانہ کارروائی بھارتی حمایت یافتہ تنظیم فتنہ الخوارج کی سازش اور عمل دخل سے انجام پائی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان عناصر نے بھارتی آشیرباد سے شہری علاقوں اور معصوم لوگوں کو بطور ڈھال استعمال کرتے ہوئے دہشتگردی کی وارداتیں کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، ان کا مقصد عوام اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان نفرت اور دوری پیدا کرنا ہے، مگر سیکیورٹی فورسز اور عوام مل کر دہشتگردی کے خلاف ثابت قدم ہیں اور اسے جڑ سے اکھاڑنے کے عزم پر قائم ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے اس درندگی میں ملوث عناصر کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز ا ئی ایس پی ا ر
پڑھیں:
لیاری بلڈنگ واقعے کے ذمے داران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی: وزیراعلیٰ سندھ
—فائل فوٹووزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ لیاری میں بلڈنگ گرنے کا واقعہ بہت افسوسناک ہے، ذمے داران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمارت کا ملبہ اٹھانے کا کام آج مکمل کرلیا جائے گا، پوری کوشش کی کہ زیادہ سے زیادہ جانیں بچا سکیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کوشش کی ہے جلوس میں سیکیورٹی کے اچھے انتظامات کیے جائیں، سندھ میں ساڑھے17 ہزار سے زائد مجالس ہوئی ہیں۔
ریسکیو افسر کا کہنا ہے کہ ملبے میں سے مزید ایک شخص کی موجودگی کی اطلاع ہے، عمارت کا ملبہ اٹھانے کا کام 95 فیصد مکمل کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں محرم کے دوران 1400 سے زائد مجالس کو سیکیورٹی دی جاتی ہے، 50 ہزار پولیس اہلکار جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے تعینات ہیں۔