وزیراعظم اور فلیڈ مارشل کی کوئٹہ آمد، خضدار بس حملے اور امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
خضدار میں سکول بس پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ہنگامی دورے پر کوئٹہ پہنچے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ایئرپورٹ آمد پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، صوبائی کابینہ کے ارکان اور دیگر اعلٰی حکام نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
بعدازاں کوئٹہ میں وزیراعظم کو خضدار میں سکول بس پر حملے اور صوبے میں امن وامان کی صورت حال پر صوبائی حکومت اور سکیورٹی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سول اور ملٹری قیادت نے ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں زخمی بچوں کو دیکھ کر کہا کہ ’ان انڈین سپانسرڈ پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی کی ایسی شیطانی کارروائی شرمناک اور قابل نفرت ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق ان دہشت گرد گروہوں کا انڈیا کی طرف سے نہ صرف ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استحصال کیا جا رہا ہے بلکہ یہ بلوچ اور پشتون عوام کی عزت اور اقدار پر بھی داغ ہیں جنہوں نے طویل عرصے سے تشدد اور انتہا پسندی کو مسترد کر رکھا ہے۔
مزید کہا گیا کہ ایسے اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہتھکنڈوں پر انڈیا کا انحصار، خاص طور پر بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، بین الاقوامی برادری سے فوری توجہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی غیر واضح الفاظ میں مذمت اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
وزیر اعظم اور فلیڈ مارشل نے کہا کہ قوم غیر ملکی سپانسرڈ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لیے انڈیا کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں ظاہر کیے گئے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔
اس سے قبل پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ضلع خضدار میں سکول بس کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کہا ہے کہ دہشت گرد ریاست انڈیا نے اس بھیانک اور بزدلانہ حملے کی منصوبہ بندی کی اور بلوچستان میں اس کی پراکسیز نے منصوبے کو انجام دیا۔
بیان کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں آج شام ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب کو خضدار حملے کی وجہ سے ان ہی کی درخواست پر مؤخر کر دیا گیا ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والی سکول بس میں 46 افراد تھے جن میں 4 بچے، بس ڈرائیوراور ہیلپر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
دھماکے میں جن طالبات کی موت واقع ہوئی ہے ان میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردونیوز کو بتایا کہ صبح خضدار کے علاقے زیرو پوائنٹ رخشان ہوٹل کے قریب اس وقت دھماکہ ہوا جب وہاں سے سکول کی بس گزر رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سکول کی بس مختلف علاقوں سے طلبہ کو لے کر چھاؤنی میں واقع سکول کی طرف جا رہی تھی۔
پولیس نے بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرائی۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 30 کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ سے ایک ہزار ہندو یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے ننکانہ پہنچ گئے
لاہور‘ننکانہ صاحب (نامہ نگاران+نمائندہ نوائے وقت) وزیراعلیٰ کی ہدایت پر بابا گورو نانک دیو جی کے 556 ویں جنم دن کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خواجہ سلمان رفیق اور وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کے ہمراہ ننکانہ صاحب کا دورہ کیا اور اجلاس کی صدارت کی۔ جائزہ اجلاس میں کمشنر لاہور ڈویژن مریم خان، آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل، انتظامی افسران اور امن کمیٹی کے ممبران سمیت سکھ رہنماؤں نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راؤ اور ڈی پی او فراز احمد نے اجلاس کو انتظامات بارے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنم دن کی تقریبات آج سے 6 نومبر تک جاری رہیں گی جن میں 30 ہزار سے زائد یاتری ننکانہ صاحب کا دورہ کریں گے۔ سندھ سے ایک ہزار سے زائد ہندو یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے ننکانہ صاحب پہنچ گئے۔ ریلوے سٹیشن پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شاہد محمود کھوکھر اور اسسٹنٹ کمشنر عطیہ عنایت نے یاتریوں کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں گلدستے پیش کیے۔