مخصوص نشستیں کیس‘ دو ججز نے کہا تھا ہمارا ووٹ شمار نہ کیا جائے:جسٹس علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے پھر ہوگی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ان دو ججز کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارا ووٹ شمار نہ کیا جائے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں پر نظرثانی اپیلوں کی سماعت کی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان نے عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے سے متعلق متفرق درخواست پر دلائل دیے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف اٹھانے کے فوری بعد فل کورٹ اجلاس طلب کیا، انتظامی فل کورٹ اجلاس کا ایجنڈا یہ تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس براہ راست دکھانا چاہیے یا نہیں، فل کورٹ اجلاس میں اکثریت نے رائے دی پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی براہ راست نشریات دکھائی جائیں جبکہ بہت سے ججز نے عدالتی کارروائی کی براہ راست کی مخالفت میں بھی رائے دی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید ریمارکس دیے کہ ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی عدالتی کارروائی بھی سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں براہ راست دکھائی گئی، براہ راست عدالتی کارروائی سے متعلق دو رکنی کمیٹی کی تجاویز کی فل کورٹ انتظامی اجلاس سے منظوری ہونا تھا اور آج تک عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کے لیے فل کورٹ اجلاس میں معاملہ زیر غور نہیں آیا۔ جسٹس امین نے کہا کہ ایسے ہر درخواست کا پہلے فیصلہ نہیں کیا جائے گا، فیصل صدیقی صاحب کی بھی درخواستیں ہیں سب کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم کیس سماعت کے لیے مقرر کیا لیکن کسی درخواست گزار کی کیس میں تیاری ہی نہیں تھی، ہم آئین پاکستان کے پابند ہیں، اسی لیے آئینی بینچ کیس سن رہا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئینی تشریح سے متعلق کیس آئینی بینچ ہی سنے گا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جو دلائل آپ یہاں دے رہے ہیں وہ 26ویں ترمیم کیس میں دیجیے گا۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیے کہ یہ تو سیاسی کیسز ہیں چلتے رہیں گے، پتہ نہیں کل ان کیسز کے کیا فیصلے ہوتے ہیں، ہم رہیں یا نہ رہیں۔ ہمارے سامنے پاناما کیس اور بھٹو ریفرنس کیس کی مثالیں موجود ہیں، ہم تو عام سائلین کے کیسز کے لیے اصول طے کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے عدالتی کارروائی فل کورٹ اجلاس براہ راست نے کہا
پڑھیں:
آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت آڈیو لیکس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ آڈیو لیکس کیس کو جسٹس بابر ستار کی عدالت سے منتقل کر کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں مقرر کر دیا گیا ہے۔ مقدمے کی یہ منتقلی جسٹس بابر ستار کا سنگل بینچ ختم ہونے کے باعث عمل میں آئی۔ کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کل 4 نومبر کو جسٹس اعظم خان کریں گے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس آڈیو لیکس کیس کے خلاف حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ یہ درخواستیں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔