رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے فوجداری مقدمات نمٹانے کے لیے 3 مستقل بینچ تشکیل دئیے ہیں۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ خصوصی بینچوں نے کئی ہفتے مسلسل کام کر کے سزائے موت کے مقدمات نمٹائے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے 6 ماہ میں 2024ء تک دائر ہونے والی سزائے موت کی تمام اپیلیں نمٹا دیں۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 6 ماہ کے عرصے کے دوران سپریم کورٹ نے 238 سزائے موت کی زیر التواء اپیلوں کے فیصلے کیے۔ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے عہدہ سنبھالنے کے وقت سپریم کورٹ میں سزائے موت کی 410 اپیلیں تھیں، گزشتہ 6 ماہ کے دوران مزید 44 اپیلیں دائر ہونے سے مجموعی تعداد 454 ہو گئی تھی۔

اعلامیے کے مطابق گزشتہ برس اسی مدت میں سپریم کورٹ نے 26 سزائے موت کی اپیلوں کے فیصلے کیے گئے تھے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے فوجداری مقدمات نمٹانے کے لیے 3 مستقل بینچ تشکیل دئیے ہیں۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ خصوصی بینچوں نے کئی ہفتے مسلسل کام کر کے سزائے موت کے مقدمات نمٹائے، پہلا بینچ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس شہزاد ملک پر مشتمل تھا۔

اسی طرح دوسرا بینچ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل تھا اور تیسرا بینچ جسٹس نعیم افغان کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنور اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگلے مرحلہ میں عمر قید کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کو ترجیح دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے سزائے موت کی کے مطابق

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔  ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا،  ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔

واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
  • لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ