اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا محاذ کھل گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد( آن لائن)سول کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے کے معاملے پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد کو
8جولائی کوعدالت طلب کرلیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار نے کہاکہ 2023ءکی فل کورٹ میٹنگ میں یہ اپیلیں ڈسٹرکٹ کورٹس بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا، ہم نے صرف چیف جسٹس کو نوٹ لکھاتھا جس پر ڈویژن بینچ تشکیل دیا گیا، ڈویڑن بنچ نے ہائیکورٹ میں زیرالتوااپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے کا حکم دیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ دو جونیئر ججز کا بنچ بنا کر تمام مقدمات واپس ضلعی عدالتوں کو بھیج دیئے گئے،جن ججز کے پاس اپیلیں زیرسماعت ہیں ان سے بھی رائے نہیں لی گئی۔ سول کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا محاذ کھل گیا۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 2 ایڈیشنل ججز کے مقدمات واپس بھیجنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے اور انہوں نے ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد کو عدالت میں طلب کر لیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ضلعی عدالتوں کو
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: 9 مئی کے کیس میں سزا یافتہ چاروں افراد بری
اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کے پرتشدد واقعے میں انسداد دہشت گردی عدالت سے سزا پانے والے چار مجرموں کو بری کر دیا۔ یہ فیصلہ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سنایا۔
بری ہونے والوں میں سہیل خان، شاہزیب، اکرم اور میرا خان شامل ہیں۔ سہیل خان اور شاہزیب کی پیروی معروف وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے کی۔ سماعت کے دوران بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں سہیل خان اور شاہزیب کا نام کہیں درج نہیں، نہ ہی شناخت پریڈ کے دوران کسی گواہ نے ان کی نشاندہی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد عامر کو شناخت کرنے والے گواہوں کے باوجود کیس سے ڈسچارج کر دیا گیا، جبکہ سہیل خان کے خلاف کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔
اکرم اور میرا خان کے حوالے سے بھی وکیل نے مؤقف اپنایا کہ صرف ایک گواہ نے شناخت کی، جبکہ جن گواہوں نے شناخت کی ان کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں۔ عدالت نے اس نکتے پر بھی سوال اٹھایا کہ اگر ملزمان سے لاٹھیاں برآمد ہوئیں تو کسی کو زخمی کیوں نہیں کیا گیا؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پراسیکیوشن نہ ملزمان کی موقع پر موجودگی ثابت کر سکی اور نہ ہی کسی کے زخمی ہونے کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت سے مزید وقت مانگا گیا، جس پر عدالت نے کہا کہ تمام دلائل سننے کے بعد اب مزید وقت دینا مناسب نہیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صرف شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا دینا نظام عدل کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
آخر میں عدالت نے تمام شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد سہیل خان، شاہزیب، اکرم اور میرا خان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔