—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان نے عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے سے متعلق متفرق درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق مرکزی کیس کی عدالتی کارروائی براہ راست دکھائی جاتی رہی۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف اٹھانے کے فوری بعد فل کورٹ اجلاس طلب کیا، فل کورٹ اجلاس میں اکثریت نے رائے دی پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی براہ راست نشریات دکھائی جائیں، دو رکنی کمیٹی نے تمام کمرۂ عدالتوں میں براہ راست نشریات کے بندوبست کی تجاویز دیں، بھٹو ریفرنس کی عدالتی کارروائی بھی سابق چیف جسٹس کے دور میں براہ راست دکھائی گئی، ابھی بھی وہ پائلٹ پروجیکٹ ہی ہے، سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر ایک چینل بھی بنایا، سوشل میڈیا چینل سے باقی پرائیویٹ ٹی وی چینلز بھی نشریات دکھاتے رہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جس کیس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس پر عمل درآمد ہو چکا۔

بینچ کی تشکیل نو پر اعتراضات، مقدمہ مؤخر اور لائیو دکھانے کی درخواستوں پر مخالف فریقین کے وکیل مخدوم علی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 14 مارچ 2024ء کو فیصلہ دیا، 12جولائی کو سپریم کورٹ نے مختصر حکم نامہ دیا، 18 جولائی کو نظرثانی اپیلیں آنا شروع ہوئیں، 23 ستمبر کو تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل مخدوم علی خان سے سوال کیا کہ کیا آج بھی سپریم کورٹ رولز کا اطلاق ہوتا ہے۔ 

وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ آرٹیکل 191 اے کے ہوتے ہوئے رولز کو فوقیت نہیں دی جا سکتی۔ 

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو سیاسی کیسز ہیں چلتے رہیں گے، پتہ نہیں کل ان کیسز سے کیا فیصلے ہوتے ہیں، ہمارے سامنے پانامہ کیس اور بھٹو ریفرنس کیس کی مثالیں موجود ہیں۔

وکیل مخدوم علی نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلیں سننے والا بینچ 13 رکنی ہی ہے، دو ججز نے اختلافی نوٹ میں بینچ سے الگ ہونے کا نہیں کہا۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ان دو ججز کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارا ووٹ شمار نہ کیا جائے۔

وکیل مخدوم علی نے کہا کہ کل اگر پانچ ججز مزید کہہ دیتے ہیں بینچ کی تشکیل درست نہیں تو اکثریتی فیصلہ 7 ججز کا ہوگا، آرڈر آف دی کورٹ پر کوئی پر دستخط کیے جائیں گے تو اسے آرڈر آف دی کورٹ کہا جائے گا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل سے پوچھا کہ فرض کریں اگر کچھ ججز اختلاف کرتے ہیں تو کیا وہ بینچ میں رہیں گے؟

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ میرٹس پر فیصلہ نہ دینے والے ججز بینچ کا حصہ رہ سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی وکیل مخدوم علی مندوخیل نے سپریم کورٹ براہ راست جسٹس جمال نے کہا کہ

پڑھیں:

ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور (اے پی پی) ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دینے اور ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔ ن لیگ نے بیرسٹر ثاقب رضا کے توسط سے دائر درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی غیر منصفانہ تقسیم کی ہے جس سے پارٹی کے آئینی و قانونی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 7 جنرل نشستوں کے بدلے 10مخصوص نشستیں دی گئی ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بھی اسمبلی میں 7 ارکان ہیں انہیں صرف 8 مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صوبے میں 6 نشستیں جیتی تھیں، ایک آزاد امیدوار تین دن کے اندر پارٹی میں شامل ہو گیا جس سے پارٹی کی مجموعی نشستیں 7 ہو گئیں، تاہم الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا تعین صرف 6 نشستوں کی بنیاد پر کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی جانب سے نیا پروسیجر جاری
  • سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے نئے ضوابط 2025ء کا اجرا
  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 جاری کر دیا گیا
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اگرتحریک انصاف کا مخصوص نشستوں کا حق نہیں تودیگر جماعتوںکو بھی نہیں لینی چاہیں: حامد میر
  • مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کی خرید و فروخت سے زیادہ شرم ناک ہے، صدر اے این پی
  • ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کر دیا
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس سننے والے بینچ میں شامل جج کی چھٹیوں کا شیڈول جاری
  • ایس ای سی پی اپیلیٹ بینچ نے مالی سال اپیلیں نمٹا دیں
  • مسلم لیگ ن نے کے پی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کردیا
  • سی ڈی اے قائم رہےگایاپھر ختم، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا