’بائیکاٹ پر یقین نہیں رکھتی‘، بالی ووڈ میں واپسی کے امکان پر ماہرہ خان کا ردعمل، صارفین برہم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاکستانی سپر اسٹار ماہرہ خان کا بالی ووڈ میں کام کرنے کے حوالے سے کہنا ہے کہ وہ کینسل کلچر یا بائیکاٹ پر یقین نہیں رکھتیں۔
ماہرہ خان ان دنوں اداکار ہمایوں سعید کے ساتھ اپنی آنے والی فلم ’لو گرو‘ کی تشہیر کے لیے امریکہ میں موجود ہیں۔ فلم کی پروموشن کے دوران ایک تقریب میں ان سے بالی ووڈ میں کام کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے غیر واضح اور سوچا سمجھا جواب دیا۔
ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اندرونی طور پر خود پر توجہ دینی چاہیے اور اپنی انڈسٹری پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں بائیکاٹ یا منسوخی کلچر پر یقین نہیں رکھتی لیکن موجودہ حالات میں ہمیں اپنی طاقت اور وسائل اپنے ہی ملک پر صرف کرنے چاہئیں۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہی ہماری محفوظ جگہ ہے اور ہمیں اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔اپنے ملک اور خود کو دیکھنا چاہیے۔
View this post on Instagram
A post shared by Dr.
ماہرہ خان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ اداکارہ سے جارحانہ جواب کی توقع تھی جبکہ کئی صارفین نے کہا کہ ماہرہ نے ایسا جواب دیا ہے کہ مستقبل میں ان کے لیے بالی وڈ کے دروازے کھلے رہیں۔
ایک صارف نے کہا کہ ماہرہ خان نے بہت اچھے سوال کا انتہائی بیکار جواب دیا ہے، ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ماہرہ خان ٹھیک کہتی ہیں، وہ کسی کا بائیکاٹ کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ اس طرح وہ اپنا پیسہ کماتی ہیں۔
یاد رہے کہ ماہرہ خان نے 2017 میں شاہ رخ خان کے ساتھ فلم رئیس کے ذریعے بالی ووڈ میں ڈیبیو کیا تھا، لیکن اس کے بعد سے پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے باعث فنکاروں پر پابندی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ بالی ووڈ بائیکاٹ شاہ رخ خان ماہرہ خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ شاہ رخ خان ماہرہ خان بالی ووڈ میں کہنا تھا کہ ماہرہ خان کہ ماہرہ
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔