پاکستان  کے خلاف بھارت کی کھلی جارحیت اورپاکستانی مسلح افواج کے منہ توڑ جواب پر بھارتی نوجوان سیخ پا ہیں اور انہوں نے مودی سرکار کے پاکستان پر حملے کے  فیصلے کو غیر منطقی اور غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔

جب ایک بھارتی نوجوان لڑکی سے پاکستان پر حملے کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ ’کیا ہم نے آپ کو کہا تھا یا ہم نے یہ مانگا تھا کہ پاکستان پر حملہ کردو‘

بھارتی لڑکی نے کہا کہ کیا پاکستان پر حملہ کرنے سے بہت ترقی کرلی ہے آپ نے؟ ہمیں چاہیے اچھی یونیورسٹی، ہمیں چاہئے اچھے ہسپتال اور ہم نوجوانوں کو روزگار چاہئے، آپ کسانوں کے گھروں کے قریب منڈیاں قائم کریں تاکہ کسان ادھر ادھر نہ بھٹکے۔

بھارتی لڑکی نے کہا کہ آپ ہمارے کسانوں سے سستا مال لیکر بڑے بڑے مالز میں مہنگا کرکے بیچتے ہیں،  ہمارا سارا پیسہ آپ کی جیب میں جاتا ہے مندر تک آپ نے اپنے لئے بنائے ہیں ہمارے لئے نہیں، مندر میں جو چڑھاؤا چڑھے گا اس  پیسے سے آپ کے چناؤ پر خرچہ ہوگا۔

بھارتی لڑکی نے کہا کہ ہمییں مندر نہیں اچھی تعلیم چاہئے تاکہ نوجوان پڑھے اور دیش کی ترقی ہو، ہم گوبر کھانے موتر کھانے والے لوگ نہیں ہیں، ہمارے کسان جو اگائیں گے ہم وہی کھائیں گے۔

بھارتی لڑکی نے کہا کہ ہم ایسے نہیں ہیں جس تھالی میں کھائیں اس میں تھوکیں اور اسے میں چھید کردیں ان کی طرح۔

سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ بھارتی نوجوان نسل کے خیالات بتاتے ہیں کہ وہ مودی کے ہندوتوا نظریے کے خلاف ہیں، بھارتی لڑکی نے جو باتیں کی ہیں اس سے مودی اور اس کی انتہا پسند جماعت کی آنکھیں کھل جانی چاہئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی نوجوان پاکستان پر

پڑھیں:

پہلگام حملہ: سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے پاکستان کو کلین چٹ دیدی

سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے پہلگام حملے میں پاکستان کو کلین چٹ دے دی۔

سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے ایک انٹرویو میں پہلگام ڈرامے کو مودی کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بہار کا الیکشن جیتنے کے لیے کروایا گیا، اس سے پہلے پلوامہ میں بھی انتخابات سے پہلے دہشتگردی ہوئی تھی، تب مودی نے اس کا پورا فائدہ اٹھایا تھا، قومی سلامتی کے مسئلے کو سیاست کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مودی نے انتخابی جلسوں میں پلواما کے ’شہیدوں‘ کے نام پر ووٹ مانگے تھے، ابھی یہ جو کچھ بھی ہوا (پہلگام حملہ)، وہ بہار کے الیکشن کو ذہن میں رکھ کر سب کچھ کیا جارہا ہے۔

میزبان نے سوال پوچھا کہ بھارتی وزیراعظم کہتے ہیں پاکستان کے ساتھ صرف 2 ہی ایشوز پر بات ہوگی، ایک پاکستانی کشمیر اور دوسرا دہشتگردی، اس پر یشونت سنہا نے کہا کہ پھر تو بات ہوگی ہی نہیں، ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

ایک اور انٹرویو میں یشونت سنہا نے کہا کہ مودی سرکار ہر واقعے سے صرف سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، مودی سرکار کہتی ہے کہ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی پاکستان کی زبان بول رہے ہیں، اگر ایسا ہے تو پھر کانگریس کے ارکان کو سفارتی وفد میں کیوں شامل کیا گیا؟۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کارگل میں ہم نے کتنے فوجی اہلکار کھوئے تھے، 65 اور 71 کی جنگوں میں بھی ہمیں نقصان ہوا تھا، جمہوریت میں یہ چیزیں چھپائی نہیں جاتیں، ہمارے وزیر خارجہ ہمیں کیوں نہیں بتاتے کہ حالیہ جنگ میں کتنا نقصان ہوا ہے؟۔

یشونت سنہا نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنے مبہم اور من گھڑت بیانات کے پیچھے نہیں چھپ سکتی، وزیراعظم مودی، وزیرخارجہ جے ایس شنکر، مشیر قومی سلامتی اجیت دوول پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، انہیں وہ پوری کرنی چاہئیں۔

میزبان نے سوال کیا کہ ایسی باتیں کرنے والوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پاکستان کا ساتھی قرار دیتی ہے، تو وہ آپ کو بھی ایسا ہی کہہ دے گی، تو کیا کریں گے؟۔

یشونت سنہا نے کہا کہ مجھے کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، میں یہ سوالات پوچھتا رہوں گا، یہ میرا اور بھارتی قوم کا حق ہے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیں کتنا نقصان ہوا، بھارت جمہوری ملک ہے، میرے حق سے مجھے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پر حملے سے متعلق سوال پر بھارتی لڑکی نے ’’مودی سرکار کو کھری کھری سنا دیں
  • پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کا حق ہے، بھارتی وزیراعظم مودی
  • پہلگام حملہ: سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے پاکستان کو کلین چٹ دیدی
  • بلوچستان میں معصوم بچوں کو بھارت نے نشانہ بنایا، پاکستان کو بدلہ لینا چاہئے، گرپتونت سنگھ پنوں
  • پاکستان پر حملہ کیوں؟ بھارتی نوجوان مودی سرکار پر برس پڑے
  • مسلم لیگ ن کا پارلیمانی پارٹی اجلاس، بھارتی جارحیت کیخلاف متفق مذمتی قرارداد منظور
  • معرکہ حق میں بھارت کیخلاف تاریخی کامیابی پر لندن میں یوم تشکر کی تقریب
  • بھارتی فوج پاکستان میں گھس کر جیت رہی تھی تو جنگ بندی کیوں کی گئی؟ بھارتی نوجوان کا مودی پر طنز
  • بھارتی آبی جارحیت کیخلاف چین کا پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان