بھارتی پراکسیز کو باز آجانا چاہیے، بھارت کو جو جواب ملا اس سے سبق سیکھنا چاہیے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسحاق ڈار— فائل فوٹو
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارتی پراکسیز کو باز آجانا چاہیے، بھارت کو جو جواب ملا، اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔
سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے ہمیں مل کر بیٹھنا چاہیے، اپوزیشن اور حکومتی بینچز سے جن جذبات کا اظہار ہوا اس سے متفق ہوں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا بہت ضروری ہے، پورے خطے سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ ضروری ہے، دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دینے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 35 سے 40 ہزار لوگوں کو آنے دیا جس کی وجہ سے آج اس صورتحال کا سامنا ہے، اس فتنے کو ختم کرنا ہوگا، جو خطے کے لیے ناگزیر ہے۔
ہندوتوا کی 100 سال کی نظریات میں لوگوں کو شدت پسند بنایا گیا، اس کے تانے بانے بین الاقومی آرڈر کو چیلنج کرنے جا رہے ہیں، انوارالحق کاکڑ
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے پر بھرپور توجہ ہے، خضدار کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مستقبل کےلیے ایک کمیٹی ہو جو لائحہ عمل طے کرے، نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر عملدرآمد رہ گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کل خضدار میں بچوں پر حملہ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ بہت اہم معاملہ ہے حکومت اسے سنجیدگی سے ڈیل کر رہی ہے۔
’پاک افریقہ دوستی اجلاس کا حصہ بننا اعزاز کی بات ہے‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں پاک افریقہ دوستی کے اس اہم اجلاس کا حصہ ہوں، آج پاک افریقہ تاریخی و باہمی تعلقات اور دوستی کا دن ہے، پارلیمانی فرینڈشپ گروپ نے بھی پاک افریقہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے افریقہ کو ٹیکسٹائل اور سرجیکل آئٹمز کی ایکسپورٹ کی آفر کی ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کےتحت آئی ٹی اور زراعت سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور افریقہ کے درمیان کیپیسٹی بلڈنگ کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک افریقہ
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
کراچی:ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں تمام شاہراہوں پر گاڑیوں رفتار کی مخصوص حد مقرر کردی گئی ہے۔
گاڑیوں کی مقرر کی گئی حد رفتار کے مطابق موٹر سائیکل و چھوٹی گاڑیوں ( ایل ٹی وی) کی حد رفتار 60 کلومیٹر اور ہیوی گاڑیوں ( ایچ ٹی وی ) کی حد رفتار 30 کلومیٹر ہوگی۔شاہراہوں پر گاڑیوں کی رفتار چیک کرنے کے لیے کیمروں کے ساتھ رفتار کی حد پیمائش کرنے کا نظام نصب کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں آئندہ برس تک ٹریفک مینجمنٹ سسٹم نافذ کردیا جائے گا۔شہر میں مزید 11 ہزار کیمروں کی تنصیب کا کام جنوری 2026 سے شروع ہوگا، جو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ کراچی میں 40 فیصد علاقوں میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے کام شروع کردیا ہے۔اس سسٹم کو 1717 کیمروں سے منسلک کیا گیا ہے، جس کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ای چالان اوور اسپیڈ ، غلط سمت ، ہیلمٹ کے استعمال نہ کرنے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے ، سگنل توڑنے اور دیگر خلاف ورزیوں پر کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریکس سسٹم ضلع ساؤتھ میں مکمل فعال ہے جب کہ شاہراہ فیصل سمیت شہر کی اہم سڑکیں اس نظام سے منسلک ہو چکی ہیں۔ ملیر ، کورنگی ، شرقی ، کیماڑی سمیت وسطی اضلاع کی مختلف شاہراہوں پر ٹریکس نظام کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سائٹ ، لانڈھی ، نیوکراچی ، کورنگی سمیت تمام صنعتی زونز کی شاہراہوں پر جلد کیمروں ، اسپیڈ مانیٹرنگ اور ٹریکس سسٹم کام شروع کردے گا اور آئندہ چند ماہ میں تمام صنعتی علاقے اس سسٹم کی نگرانی میں ہوں گے۔
ہیوی گاڑیوں کے سبب حادثات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 ہزار ہیوی گاڑیوں میں ٹریکرز نصب کرکے اس کو ٹریکس سے منسلک کیا جارہا ہے۔ اس سے ان گاڑیوں کی نگرانی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ موٹر سائیکل سواروں سے اپیل ہے کہ وہ ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں ۔تمام گاڑی والے سائیڈ گلاسز ، فرنٹ و بیک لائٹ لگوائیں، مقررہ حد رفتار پر گاڑی چلائیں کیوں کہ احتیاط اور قوانین پر عمل درآمد سے بہت سی انسانی جانیں بچ سکتی ہیں۔
پیر محمد شاہ نے بتایا کہ شہر میں 6 سیٹر رکشوں کو پاپند کیا گیا ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کے مطابق اپنی گاڑی چلائیں۔بصورت ان کو ضبط کرلیا جائے گا۔ اسی طرح ٹریفک پولیس جن گاڑیوں پر نمبرز پلیٹس آویزاں نہیں ہیں، ان کے خلاف جلد کارروائی شروع کرنے جارہی ہے۔8 نومبر سے ایک ماہ کے لیے کراچی ٹریفک قوانین آگہی مہم چلائی جائے گی، جس میں عوام کو ٹریفک قوانین کی آگہی اور ٹریکس نظام کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کو حکومت نے نافذ کیا ہے ۔حکومت انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کررہی ہے۔ٹریفک پولیس کا کام قوانین پر عمل کرانا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی پارکنگ ، تجاوزات کے خاتمے سمیت شاہراہوں پر رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹریفک سگنلز میں اگر خرابیاں ہیں تو اس کو متعلقہ ادارے درست کررہے ہیں۔ ٹریکس کا نظام ابتدائی مراحل میں ہے، ابھی خامیاں ہوسکتی ہیں لیکن اس نظام میں اصلاحات کی جارہی ہیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں ٹریکس نظام سے ٹریفک حادثات میں کافی حد تک کمی آئے گی۔کراچی میں ٹریفک جام کی شکایات بھی کم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کے حوالے سے کوئی شکایت ہو تو متعلقہ مراکز سے رجوع کریں۔ای چالان سسٹم امیری غریبی کی کوئی تفریق نہیں ہے، جو ٹریفک قوانین توڑے گا اس کو ای چالان جاری ہوگا۔ شہری ٹریفک قوانین پر عمل کریں گے تو ای چالان سے محفوظ رہیں گے۔