Express News:
2025-05-22@12:15:59 GMT

دہشت گردی اور اسمگلنگ کا خاتمہ ضروری

اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT

وفاقی کابینہ نے معرکہ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمت عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شکست دینے پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی۔

ادھر پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ ہوا ہے، جس میں افواج کو فرنٹ لائن سے ہٹانے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ ادھر بدھ کے روز بلوچستان کے شہر خضدار میں بچوں کو اسکول لے جانے والی ایک بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید اور 38 شدید زخمی ہوگئے۔

 بلاشبہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کا کریڈٹ سپہ سالار حافظ سید عاصم منیر کو جاتا ہے، ان کی جدید جنگی حکمت عملی کے سبب بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، لٰہذا ان کی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کو سراہا گیا ہے۔

ان کا اہم قومی امور کے حل میں انتہائی کلیدی کردار رہا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ملک کی معیشت کی مضبوطی، خارجہ امور، دہشت گردی کے خاتمے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ سمیت اہم ترین مسائل کے حل میں وفاقی حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے۔ دوسری جانب پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے کے نتیجے میں افواج کو فرنٹ لائن سے ہٹانے پر اتفاق ہونا خوش آیند امر ہے،کیونکہ امن کا راستہ اختیار کرنے میں دونوں ممالک کے عوام کی بھلائی پوشیدہ ہے۔

 بلوچستان کے شہر خضدار میں دہشت گردوں کا اسکول کے معصوم طلبہ پر حملہ کرنا انسانیت سے گرا ہوا فعل ہے، ان درندہ صفت عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دینی چاہیے۔ دہشت گردوں نے پاکستان کے مختلف حصوں کو بارہا نشانہ بنایا ہے۔ چاہے وہ مساجد ہوں، تعلیمی ادارے، بازار، فوجی تنصیبات یا عام شہری، دہشت گردوں کے حملوں نے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے۔ دہشت گردی محض ایک داخلی مسئلہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے بیرونی عوامل بھی کارفرما ہیں۔

بعض عالمی طاقتیں اور ہمسایہ ممالک پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے رہے ہیں، اور انھوں نے بعض علیحدگی پسند اور شدت پسند گروہوں کی پشت پناہی کر کے پاکستان میں عدم استحکام کو فروغ دیا ہے۔ ان گروہوں کو مالی، فکری اور عسکری معاونت فراہم کی جاتی رہی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنا اور بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

 بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں انٹیلجنس بیسڈ آپریشنز کیے جارہے ہیں، دہشت گرد سرحد پار چلے جاتے ہیں مگر افغانستان کا ان دہشت گردوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے یا وہ کنٹرول کرنا نہیں چاہتا۔ بلوچستان میں اکثر بسوں میں اسلحہ بردار نقاب پوش داخل ہوتے ہیں۔ بس میں سوار مسافروں کا شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں اور جن کا شناختی کارڈ پنجاب کا ہو، انھیں قتل کردیتے ہیں جب کہ باقی مسافروں کو بس سمیت آگے جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے بعد ازاں ان افراد کی لاشیں ملتی ہیں۔

اب خضدار میں اسکول کے طلبہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ۔ میڈیا، سیاستدان، انسانی حقوق کی تنظیمیں اگرچہ بلوچستان میں گمشدہ افراد کے مسئلے پر بہت بات کرتی ہیں۔

اس پر دھرنے، لانگ مارچ اور مظاہرے بھی کیے جاتے ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن بلوچستان میں دہشت گرد جو ظلم کررہے ہیں،ان کے بہیمانہ قتل و غارت پر سول سوسائٹی اور اہل علم کا رردعمل خاصا کمزور نظر آتا ہے۔ بلوچستان میںدہشت گردوں نے متعدد بے قصور ڈاکٹرز، پروفیسرز، اساتذہ، کاروباری افراد اور محنت کشوں کو قتل کیاہے،اب اسکول کے بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے، اس ظلم کو ظلم کہتے ہوئے کسی کو ہچکچاہٹ کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔

 افغانستان مسلسل دوہری پالیسی پر عمل پیرا ہے ، افغانستان کی کسی حکومت نے اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گینگز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کی ہے ۔ پاکستان میں ایک مخصوص لابی دہائیوں سے پاکستان کے مفادات کے برعکس افغانستان کے مخصوص گروہوں کے ساتھ ہم آہنگ چلی آرہی ہے۔پاکستان نے جب بھی افغانستان کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے کی تیاری کی تو اس لابی نے پاکستان کے سسٹم کو دباؤ میں لاکر کچھ نہیں کرنے دیا۔

کوئی ان سے پوچھے کہ کیا افغان سیاسی عمائدین اور ان کا کاروباری طبقہ بھی پاکستان کے حق میں ایسے ہی جذبات رکھتے ہیں؟ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے لیے بھارت اور افغانستان دونوں برابر ہیں۔ درحقیقت دہشت گردی کو ایک مناسب ڈھانچے میں تبدیل کردیا گیا ہے، بشمول منشیات جو یہاں تیار نہیں کی جاتی ہیں وہ افغانستان سے آتی ہیں۔ ہنڈی/ حوالہ کا نظام پاکستان، بھارت اور مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں سے قائم ہے۔

یہ اتنے لمبے عرصے سے دہشت گردی کی مالی معاونت سمیت ہر طرح کے کالے دھن کو لانڈرنگ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ دہشت گرد گروہوں نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے کیونکہ یہ بہت سے جائز کاروباروں میں کامیاب رہتا ہے اور ہمارے لوگوں نے اس کا غلط استعمال کیا ہے۔

جرائم کی زیادہ تر آمدنی غیر قانونی ذرائع سے ہوتی ہے، یعنی بدعنوانی، ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی جوا اور دیگر مجرمانہ سرگرمیاں۔ طویل عرصے بعد لگا تار دہشت گردی کی کارروائیوں نے واضح کر دیا ہے کہ مبہم اور نیم دلانہ پالیسیوں سے کام نہیں چلے گا، ساتھ ہی بہت سارے سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ ایسے بہت سے سوال موجود ہیں جن کا جواب دوعملی کا چولا اتار کر سیاسی اور تزویراتی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر تلاش کرنا پڑے گا۔

 پاکستان میں اسمگلنگ اور بلیک منی ایک اہم مسئلہ ہے، اور اس کا ملکی معیشت پر اثر پڑتا ہے۔ اس پر طُرفہ تماشا یہ ہے کہ ملک میں موجود بدعنوان اور جرائم پیشہ عناصر طرح طرح سے ہماری جڑیں کھوکھلی کرنے میں تیزی سے مصروف عمل ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی اسمگلنگ ہے، اگرچہ معیشت کی تباہی میں اپنے حجم کے اعتبار سے اس کا حصہ دیگر بد اعمالیوں کے مقابلے میں کم نظر آتا ہے، لیکن اس کے اثرات کثیر الجہتی ہیں۔ اس سے ایک جانب قومی خزانے کو سالانہ کھربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے تو دوسری جانب بہت سی صنعتیں اور کاروبار اس کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں یا ہو رہے ہیں۔

جہاں دہشت گردی نے ملک کی سلامتی کو نشانہ بنایا، وہیں اسمگلنگ نے پاکستان کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہر سال اربوں روپے کا ٹیکس چوری ہو جاتا ہے کیونکہ اسمگلنگ شدہ اشیاء قانونی راستوں سے ملک میں داخل نہیں ہوتیں، جس کے باعث حکومت کی آمدنی کم ہوتی ہے۔ یہ آمدنی وہی ہے جس سے صحت، تعلیم، سڑکوں اور دیگر بنیادی سہولیات کے لیے بجٹ مختص ہوتا ہے۔ جب ریاست کے مالی وسائل کم ہوں گے تو عوامی خدمات بھی متاثر ہوں گی، اور یوں ایک عام شہری ہی اس کا سب سے بڑا متاثر بنتا ہے۔

اسمگلنگ کی وجہ سے ملک کی مقامی صنعتیں بھی شدید متاثر ہوتی ہیں۔ جب اسمگل شدہ سستی اشیاء بازار میں دستیاب ہوتی ہیں تو مقامی کارخانے اور کاروباری افراد ان کے ساتھ مقابلہ نہیں کر پاتے۔ نتیجتاً کارخانے بند ہو جاتے ہیں، بیروزگاری میں اضافہ ہوتا ہے، اور معاشی بدحالی جنم لیتی ہے۔ اس کے علاوہ اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم غیرقانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتی ہے، جن میں منشیات کی خرید و فروخت، غیرقانونی ہتھیاروں کی ترسیل، اور بعض اوقات دہشت گردی کی فنڈنگ بھی شامل ہوتی ہے۔ دہشت گردی اور اسمگلنگ کے پیچھے بعض اوقات وہی عناصر ہوتے ہیں جو ریاستی نظام میں شامل ہو کر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں۔ یہ ریاستی نظام کی کمزوری اور بدعنوانی کا ثبوت ہے، جو ان مسائل کو مزید سنگین بناتا ہے۔

 اداروں کے مابین بہتر رابطہ کاری کی بھی ضرورت ہے۔ ادارہ جاتی اصلاحات اور انفورسمنٹ کے نظام کو جدید بنانا ناگزیر ہے تاکہ پاکستان معاشی لحاظ سے ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اور صرف ہماری ہے، ملک اور نسل کی بقا کی جنگ، اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

دانش مندانہ اور فلسفیانہ موشگافیوں سے نکل کر حقیقت سے آنکھیں چار کرنی ہوں گی۔ نظام میں اصلاحات کا کام سویلین حکومت اور پارلیمنٹ کا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر نیک نیتی سے قوم کو اعتماد میں لیا جائے اور اس کی تائید و عملی شراکت سے اس سمت میں پیشِ رفت کی جائے تو حالات جلد تبدیل ہوسکتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ مصلحتوں کا بالائے طاق رکھ کر بلوچستان میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن کرکے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلوچستان میں نشانہ بنایا پاکستان کے ہوتی ہے اور اس کیا ہے ملک کی گیا ہے

پڑھیں:

فتنہ ال ہندوستان  نےمعصوم بچوں کی بس کو نشانہ بنایا

سٹی42:  پاکستان نے بدھ کے روز عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی جانب سے اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہتھکنڈوں کے استعمال کا فوری نوٹس لے، خاص طور پر بلوچستان کے خضدار میں دھماکے کے بعد، جس میں تین بچوں سمیت پانچ افراد کی موت واقع ہوئی، ریاستی سرپرستی میں پراکسیوں کے ذریعے بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے جیسی شقی القلب دہشتگردی عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔

خودکش دہشتگرد چھوٹی گاڑی میں آیا، گاڑی کو بس سے ٹکرایا، دہشتگرد کی لاش مل گئی

دہشت گردی کے حملے کے بعد امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے کوئٹہ کے اپنے ایک روزہ دورے کے دوران سرکاری بیان میں کہا گیا کہ "خارجہ پالیسی کے آلے کے طور پر دہشت گردی کے استعمال کی غیر واضح طور پر مذمت اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہیے۔"


بلوچستان کے علاقے خضدار میں زیرو پوائنٹ کے قریب ایک زوردار دھماکے میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تین طلباء سمیت پانچ افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے، جس کی ملک بھر کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔

نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل کی عدالتِ عظمیٰ کا اہم فیصلہ

دہشت گردوں نے اسکول بس کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ 40 سے زائد طلباء کے ساتھ بلوچستان کے ضلع میں تعلیمی ادارے کی طرف جارہی تھی، جو کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں سے ایک ہے۔

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے صحافیوں کو بتایا کہ شہید ہونے والوں میں تین بچے، بس ڈرائیور اور اس کا اسسٹنٹ شامل ہیں، جب کہ شدید زخمیوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ خضدار کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دھماکے میں 30 سے ​​زائد افراد زخمی ہوئے۔

پی ایس ایل 10؛ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز فائنل میں پہنچ گئی

اس کے علاوہ دہشت گرد حملے میں زخمی ہونے والے چودہ افراد کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔ ان میں ایک عورت، ایک مرد اور بارہ بچے شامل ہیں۔ سی ایم ایچ انتظامیہ نے کہا ہے کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

حکومت نے کہا ہے کہ ہندوستانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے یہ حملہ کیا ہے، جو کہ دونوں فریقوں کی طرف سے کئی دہائیوں کے سب سے سنگین تنازعے کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی پر طے پانے کے تقریباً دو ہفتے بعد آیا ہے۔

پی ایس ایل کوالیفائر؛ اسلام آباد یونائیٹڈ  3وکٹوں کا نقصان ؛111 رنز

حملے کے بعد وزیر اعظم اس ہولناک حملے کے زخمی بچوں اور دیگر متاثرین سے ملنے کوئٹہ روانہ ہوئے۔ ان کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی بھی تھے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر کوئٹہ نے وفاقی حکومت کے رفقا  کو اس اندوہناک واقعہ کے بارے میں بتایا جس میں تین معصوم بچے اور دو فوجی شہید اور 39 معصوم بچوں سمیت 53 زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت نازک ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، معصوم بچوں کو لے جانے والی اسکول بس کو "بھارتی سپانسرڈ پراکسیز [فتنہ ال ہندستان] نے نشانہ بنایا جسے دنیا بڑی حد تک خطے میں عدم استحکام کے مرکز کے طور پر جانتی ہے"۔


وزیراعظم کے بیان میں  کہا گیا ہے کہ "پاکستان کو کھلے عام فوجی ذرائع سے دھمکانے میں ناکامی کا نتیجہ ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں اپنے پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کے گھناؤنے واقعات کو منظم کیا جا رہا ہے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش میں جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔"

زائرین نے بری طرح زخمی اور شدید زخمی بچوں کو دیکھ کر اظہار کیا کہ ان ہندوستانی سپانسرڈ پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی کی ایسی شیطانی کارروائی ایک "شرمناک اور قابل نفرت فعل" ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ دہشت گرد گروہ – نسلی بہانوں کے تحت نقاب پوش – بھارت کی طرف سے نہ صرف ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استحصال کیا جا رہا ہے بلکہ بلوچ اور پشتون عوام کی عزت اور اقدار پر بھی داغ ہیں، جنہوں نے طویل عرصے سے تشدد اور انتہا پسندی کو مسترد کیا ہے۔

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وحشیانہ فعل میں ملوث تمام افراد کا انتھک تعاقب کریں گے۔

اس نے نتیجہ اخذ کیا کہ "اس جرم کے معماروں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں، اور ان کو فعال کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ہندوستان کے چالاک کردار کے بارے میں سچائی، جو دہشت گردی کا ایک حقیقی مرتکب ہے لیکن ایک شکار کے طور پر دکھاوا کرتا ہے، دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا"۔

وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم بھارت کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں دکھائے گئے غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لیے ایک مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔

اس کے علاوہ، وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے ہندوستان کو "پاکستان میں تشدد کو ہوا دینے کے لیے پراکسی گروپس" کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان ملک میں خونریزی کرنے کے لیے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ایل پی) جیسی دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان جلد ہی دہشت گردی میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے اپنے دعوؤں کی تائید کے لیے ثبوت پیش کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ثابت کریں گے کہ ہم خضدار واقعے کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں۔"

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • خضدارواقعہ پر دل خون کے آنسو رو رہا، ملک دشمنوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے،نائب وزیراعظم  
  • بلوچستان میں بھارت اور بی ایل اے کا ناپاک گٹھ جوڑبے نقاب
  • افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قبول نہیں( حافظ نعیم الرحمان)
  • فتنہ ال ہندوستان  نےمعصوم بچوں کی بس کو نشانہ بنایا
  • افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں، امیر جماعت اسلامی
  • دہشت گرد بھارت کی پراکسی ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
  • خضدار: پتہ تھا دشمن جنگ کی شکست کی سبکی مٹانے کیلئے بلوچستان کو چن سکتا ہے: سرفراز بگٹی
  • خضدار حملہ؛ بزدل دشمن میں روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں، ارکان قومی اسمبلی
  • بھارت کے پاکستان میں امن و امان کو نقصان پہنچانے کے مذموم عزائم خاک میں ملا دیں گے، وزیراعظم