پاکستان میں عیدالاضحی کس تاریخ کو ہوگی۔۔۔؟ سپارکو نے پیشنگوئی کردی۔
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
سپارکو نے پیشنگوئی کی ہے کہ عیدالاضحی 7 جون کو ہوگی ۔پاکستان سپیس اینڈ اپرایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو)نے سائنسی تجزیوں، فلکیاتی اور جدید مشاہداتی ڈیٹا کی بنیاد پر ذالحجہ 1446 ہجری کے ہلال کی رویت کے حوالے سے پیش گوئی جاری کی ہے۔ فلکیاتی ماڈلز کے مطابق، ذوالحجہ کے نئے چاند کی پیدائش 27 مئی 2025 کو پاکستان معیاری وقت کے مطابق 08:02 بجے ہوگی 27 مئی 2025 (29 ذیقعد)کے لیے پاکستان کے حوالے سے سائنسی تجزیہ کے مطابق غروبِ آفتاب کے وقت چاند کی عمر تقریباً 11 گھنٹے 34 منٹ ہوگی۔ سائنسی لحاظ سے بہترین موسمی حالات میں بھی ملک بھر میں چاند کے نظر آنے کے امکانات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیںکیونکہ غروبِ آفتاب اور چاند میں صرف 37 منٹ کا مختصر وقت ہوگا۔ اس تناظر میں یکم ذوالحجہ 29 مئی 2025 کو متوقع ہے جس کے حساب سے ملک بھر میں عیدالاضحی 7 جون 2025 کو منائی جائے گی تاہم مرکزی رویت ہلال کمیٹی چشم دید گواہ ہوں اور موسمی حالات کے مطابق چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
معاہدہ اگر باعزت نہیں ہوا تو پھر حتمی جنگ ہوگی، حماس کمانڈر کا دوٹوک پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے کمانڈر نے اسرائیل و امریکا سمیت ثالثوں کو پیغام دیا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ اگر باعزت نہیں ہوا تو پھر حتمی جنگ ہوگی۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ کی صورت حال ایک بار پھر فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے جہاں ایک طرف ثالث جنگ بندی کی کوشش کررہے ہیں اور دوسری جانب حماس کی جانب سے اسرائیل و امریکا کی جانب سے ماضی کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر دوٹوک مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر اپنی جوابی تجاویز ثالثوں کے ذریعے متعلقہ فریقین کو پیش کر دی ہیں، مگر اس کے بعد سامنے آنے والا حماس کے عسکری کمانڈر عزالدین الحداد کا بیان اہمیت کا حامل ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عزالدین الحداد، جو کہ غزہ میں حماس کے بریگیڈ کمانڈر ہیں، نے اپنے قریبی ساتھیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ایسا معاہدہ نہ کیا گیا جو فلسطینیوں کی عزت اور خودمختاری کا مظہر ہو تو وہ ’’آزادی یا شہادت‘‘کی جنگ کے لیے ہر لمحے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حماس کی جانب سے دی گئی تجاویز کو فوری طور پر قبول کر لینا چاہیے، بصورت دیگر حماس نہ صرف نئی جنگ کے لیے تیار ہے بلکہ یہ مرحلہ پچھلے تمام مراحل سے زیادہ سخت اور فیصلہ کن ہو گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قطر، مصر اور دیگر ثالثی کردار ادا کرنے والے ممالک غزہ میں جاری بدترین انسانی بحران کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عزالدین الحداد کے مطابق اگر اسرائیل نے اس موقع پر بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو فلسطینی عوام مزید ظلم برداشت کرنے کے بجائے فیصلہ کن اقدام اٹھائیں گے۔
حماس کمانڈر نے واضح طور پر یہ بھی کہا ہے کہ ثالثوں کو چاہیے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ماضی کی طرح معاہدے سے انحراف نہ کرے کیوں کہ ماضی میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے وعدے بارہا ٹوٹ چکے ہیں، جس کے نتیجے میں غزہ کے شہری بار بار جنگ، تباہی اور انسانی المیوں کا سامنا کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بار اگر دنیا واقعی امن چاہتی ہے تو اسرائیل کو پابند کرنا ہوگا کہ وہ طے شدہ شرائط کی پاسداری کرے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق عزالدین الحداد کا یہ بیان ایک باقاعدہ عسکری مؤقف کا حصہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ حماس کی قیادت سفارتی عمل کے دوران بھی کسی قسم کی کمزوری دکھانے کو تیار نہیں جب کہ اسرائیل کی جانب سے ماضی میں معاہدے کی کھلی خلاف ورزیاں کی جاتی رہی ہیں۔
دوسری جانب عالمی برادری اس صورتحال سے شدید تشویش کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی ادارے مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ فوری طور پر جنگ بندی عمل میں لائی جائے تاکہ نہ صرف غزہ میں پھنسے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے بلکہ زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کا کوئی قابل عمل راستہ بھی نکل سکے۔