انہیں بالی ووڈ میں کوئی نہیں پوچھتا، پاکستانی فنکاروں کا سریش اوبرائے کو منہ توڑ جواب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاکستان کے فنکاروں کی جانب سے بالی ووڈ اداکار اور سیاستدان سریش اوبرائے کے پاکستان مخالف بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی و عوامی سطح پر سخت بیانات کا تبادلہ جاری ہے۔ 7 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستان پر فضائی حملے کے جواب میں پاک فضائیہ نے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور دشمن کو دھول چٹا دی۔ جس کے بعد جنگ بندی تو عمل میں آئی تاہم فنکاروں کے درمیان بیان بازی کا سلسلہ نہ رُک سکا۔
https://www.
بھارتی فنکاروں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو بالی ووڈ میں کام کرنے کے حوالے سے مختلف بیانات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں بھارتی اداکار سریش اوبرائے، جو معروف اداکار وویک اوبرائے کے والد بھی ہیں، نے ایک انٹرویو میں پاکستان مخالف بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی پاکستانی اداکار، گلوکار یا کرکٹر بھارت آئے۔
انتہا پسند بالی ووڈ اداکار سریش نے مزید کہا، "کھیل اور فنون کو سیاست سے الگ کہنا بے معنی ہے، کیونکہ پاکستانی فنکار اور کھلاڑی بھارت مخالف بیانات دیتے ہیں۔"
View this post on InstagramA post shared by Lollywoodsparkoffical_ (@lollywoodsparkofficial_)
سریش کے اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ان کے اس بیان پر عوام اور شوبز شخصیات کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔ اداکارہ اور ٹک ٹاکر رومیسہ خان نے بھارتی فنکار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ان کے بیٹے کی بالی ووڈ میں کوئی جگہ نہیں، اور یہ پاکستانی اداکاروں پر تنقید کر رہے ہیں۔"
ژالے سرحدی نے کہا، "نفرت اب تک ختم نہیں ہوئی؟" سوشل میڈیا پر صارفین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے بھارت پر تنقید کی اور کہا کہ پاکستانی فنکاروں کو بھارت جانے کی کوئی خواہش نہیں۔
https://www.instagram.com/p/DJ8n5N4syuQ/اداکار اور ہدایتکار یاسر حسین نے کہا کہ ’ان دونوں باپ بیٹوں سے ایک کنسرٹ میں ملاقات نہ کرنا ان کا صحیح فیصلہ تھا‘۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جانب سے بالی ووڈ کہا کہ
پڑھیں:
ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔