پاکستان کے فنکاروں کی جانب سے بالی ووڈ اداکار اور سیاستدان سریش اوبرائے کے پاکستان مخالف بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی و عوامی سطح پر سخت بیانات کا تبادلہ جاری ہے۔ 7 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستان پر فضائی حملے کے جواب میں پاک فضائیہ نے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور دشمن کو دھول چٹا دی۔ جس کے بعد جنگ بندی تو عمل میں آئی تاہم فنکاروں کے درمیان بیان بازی کا سلسلہ نہ رُک سکا۔

https://www.

instagram.com/p/DJ6OzZZMpTm/?utm_source=ig_web_copy_link&igsh=MzRlODBiNWFlZA==

بھارتی فنکاروں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو بالی ووڈ میں کام کرنے کے حوالے سے مختلف بیانات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں بھارتی اداکار سریش اوبرائے، جو معروف اداکار وویک اوبرائے کے والد بھی ہیں، نے ایک انٹرویو میں پاکستان مخالف بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی پاکستانی اداکار، گلوکار یا کرکٹر بھارت آئے۔

انتہا پسند بالی ووڈ اداکار سریش نے مزید کہا، "کھیل اور فنون کو سیاست سے الگ کہنا بے معنی ہے، کیونکہ پاکستانی فنکار اور کھلاڑی بھارت مخالف بیانات دیتے ہیں۔"

        View this post on Instagram                      

A post shared by Lollywoodsparkoffical_ (@lollywoodsparkofficial_)

سریش کے اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ان کے اس بیان پر عوام اور شوبز شخصیات کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔ اداکارہ اور ٹک ٹاکر رومیسہ خان نے بھارتی فنکار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ان کے بیٹے کی بالی ووڈ میں کوئی جگہ نہیں، اور یہ پاکستانی اداکاروں پر تنقید کر رہے ہیں۔"

ژالے سرحدی نے کہا، "نفرت اب تک ختم نہیں ہوئی؟" سوشل میڈیا پر صارفین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے بھارت پر تنقید کی اور کہا کہ پاکستانی فنکاروں کو بھارت جانے کی کوئی خواہش نہیں۔

https://www.instagram.com/p/DJ8n5N4syuQ/

اداکار اور ہدایتکار یاسر حسین نے کہا کہ ’ان دونوں  باپ بیٹوں سے ایک کنسرٹ میں  ملاقات نہ کرنا ان کا صحیح فیصلہ تھا‘۔ 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی جانب سے بالی ووڈ کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • کمرے میں صرف کتوں کے ایوارڈ ہیں، مجھے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا، کاشف محمود
  • بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن پر حملے کا خدشہ، بھارت میں سیکیورٹی الرٹ
  • بھارتی گلوکار اور اداکار دلجیت دوسانجھ کو نسلی تعصب کا سامنا
  • معروف اداکار عزیر عباسی چل بسے
  • پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے معروف اداکار عزیر عباسی انتقال کرگئے