شبمن سے بریک اَپ کرنیوالی سارہ کو بالی ووڈ اداکار نے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بھارت میں کرکٹ کے بھگوان کہلائے جانیوالے سچن ٹنڈولکر کی بیٹی سارہ کی شبمن گل سے علیحدگی کے بعد بالی ووڈ اداکار سے علیحدگی اختیار کرلی۔
گزشتہ کئی سالوں سے یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے رکن اور انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں گجرات ٹائٹنز کے کپتان شبمن گِل لیجنڈری سچن ٹنڈولکر کی بیٹی سارہ ٹنڈولکر کے ساتھ رشتے میں ہیں تاہم دونوں نے کبھی اس کی تصدیق نہیں کی۔
تاہم اب میڈیا رپورٹس نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ کرکٹ آئکن سچن ٹنڈولکر کی بیٹی سارہ ٹنڈولکر نے مبینہ طور پر بالی ووڈ اداکار سدھانت چترویدی سے بھی بریک اَپ کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں: شبمن سے بریک اَپ؛ سارہ کو نیا سہارا مل گیا، مگر کون؟
سدھانت اور سارہ کے درمیان تعلقات کی افواہیں رواں ماہ کے آغاز میں پھیلنا شروع ہوئیں تھی جب دونوں کو کئی عوامی تقریبات میں ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سارہ ٹنڈولکر کے بعد شبمن کا نام کس کیساتھ جوڑا جارہا ہے؟
فلم فیئر میگزین نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سارہ ٹنڈولکر اداکار سدھانت چترویدی کو ڈیٹ کررہی ہیں جبکہ ایک قریبی دوست نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹاس کے دوران شادی کا سوال؛ شبمن گِل پریشان! ویڈیو وائرل
اب خبریں سامنے آئی ہیں کہ بالی ووڈ اداکار سدھانت نے سارہ کیساتھ رشتہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ اداکار سارہ ٹنڈولکر
پڑھیں:
کلاشنکوف چھوڑ کر قلم اٹھا لیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان میں اقتدار میں آنے سے قبل میدان جنگ میں متحرک رہنے والے طالبان میں سے کچھ نے مغربی قوتوں کے ساتھ 20 سالہ تنازعے کے بارے میں اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کے لیے ہتھیار چھوڑ کر قلم کا سہارا لیا ہے۔مہاجر فراحی نے، جو اب طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات و ثقافت ہیں ”میموریز آف جہاد: 20 ایئرز ان آکوپیشن‘‘ یعنی جہاد کی یادیں، قبضے کے 20 سال نامی کتاب لکھی ہے۔
انہوں نے کابل کے وسطی حصے میں موجود اپنے دفتر سے اے ایف پی کو بتایا، ”امریکہ نے اپنے دعوؤں کے برعکس ظالمانہ اور وحشیانہ کارروائیوں کا ارتکاب کیا ہے، ہمارے ملک کو بموں سے تباہ کیا ہے، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا ہے اور قوموں اور قبائل کے درمیان اختلافات اور مایوسی کا بیج بویا ہے۔‘‘فراحی کی کتاب کا پانچ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اپنی کتاب کے انگریزی ورڑن میں لکھتے ہیں، ”یہ بات واضح تھی… امریکیوں نے پہلے ہی افغانستان پر قبضے کی منصوبہ بندی کر لی تھی۔‘‘
وہ مزید لکھتے ہیں کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد، افغانوں نے سوچا کہ ان حملوں کا ”ہمارے ملک سے کوئی لینا دینا نہیں ہوگا‘‘، لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ افغانستان کو ”سزا‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔20 سال تک جاری رہنے والی اس جنگ میں طالبان عسکریت پسند افغان جمہوریہ اور اس کی افواج کی حمایت کرنے والے 38 ممالک پر مشتمل امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے خلاف لڑتے رہے اس لڑائی اور طالبان کے حملوں میں دسیوں ہزار افغان ہلاک ہوئے جبکہ تقریبا? چھ ہزار غیر ملکی فوجی بھی ہلاک ہوئے جن میں 2400 امریکی بھی شامل تھے۔فراحی کے نزدیک یہ جنگ مغرب کی اس خواہش کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اپنی ثقافت اور نظریے کو دوسری قوموں پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔