پاکستان کاکشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں پر ثالثی عدالت کے ضمنی فیصلے کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں کے تنازع پر ثالثی عدالت کی جانب سے رواں ماہ 27 جون کو سنائے گئے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ ثالثی عدالت نے پاک ،بھارت تنازع پر اپنی مکمل آئینی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ اب بھی مؤثر اور نافذ العمل ہے اور بھارت کو اس پر یکطرفہ اقدام کا کوئی حق حاصل نہیں۔فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ اسے اس مقدمے کی سماعت کا مکمل اختیار حاصل ہے اور یہ کہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ طریقے سے آگے بڑھائے۔
ترکیہ: ازمیر کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، سیکڑوں افرادانخلاء پر مجبور، ایئرپورٹ بند
ترجمان نے زور دیاکہ بھارت کو چاہیےکہ وہ معاہدےکی معمول کی عملداری فوری بحال کرے اور معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل اور ایمانداری سے عمل کرے۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔پاکستان کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔
کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا امکان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسرائیلی حراست میں مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلیے ثالثی ملک سے رابطہ جاری ہے، اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کے لیے ایک بااثر یورپی ملک کے ساتھ رابطے میں ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق سابق سینیٹر کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے اور حکومت پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ تمام پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لایا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چونکہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، اس لیے ان رہائی کی کوششیں تیسرے ملک کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے امن معاہدے سے متعلق 20 نکاتی پلان میں اسلامی ممالک کی طرف سے دی گئی ترامیم کو شامل نہیں کیا گیا، جس پر پاکستان کو تحفظات ہیں اور اس ڈرافٹ کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے ٹویٹ کا فوری جواب دیا، اس وقت تک ڈرافٹ میں تبدیلیوں کا علم نہیں تھا، فلسطین کے معاملے پر پاکستان کا موقف قائداعظم کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے پاکستان کے مسائل اجاگر کیے اور اسرائیل کا نام لے کر اس پر تنقید بھی کی، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خون ریزی روکنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں جنگ بندی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں 40 ممالک کے وزراء پاکستان کا دورہ کریں گے اور آج بھی 40 ممالک کے سفارتکاروں سے اہم ملاقاتیں ہو رہی ہیں، حرمین الشریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے، یہ معاہدہ اچانک نہیں بلکہ پی ڈی ایم دور میں شروع ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے جسے موجودہ حکومت نے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی اہم اور سوچا سمجھا معاہدہ ہے جس پر دیگر اسلامی ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اگر مزید ممالک شامل ہوئے تو یہ ایک نیٹو کی طرز پر پلیٹ فارم بن سکتا ہے اور میرا یقین ہے کہ پاکستان مسلم امہ کی قیادت کرے گا۔