26 نومبر احتجاج: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانتیں منظور کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 نومبر 2024 کے پر تشدد احتجاج کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 86 کارکنان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
نجی چینل کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کیں، عدالت نے پی ٹی آئی کارکنان کے ضمانتی مچلکوں کی رقم کم کرنے کی استدعا بھی منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانتیں 10، 10 ہزار مچلکوں کی عوض منظور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزمان دیگر مقدمات میں مطلوب نہ ہوں تو ضمانت کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی سربراہی میں خیبرپختونخوا سے آنے والے احتجاجی مارچ نے اسلام آباد میں بیلاروس کے صدر کی موجودگی میں توڑ پھوڑ کی تھی۔
اس دوران فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں 2 رینجرز اہلکار جاں بحق جب کہ درجنوں پولیس اہلکاز زخمی ہوگئے تھے۔پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کے جاں بحق ہونے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن اس حوالے سے متضاد دعوے سامنے آئے تھے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی احتجاج چھوڑ کر چلے گئے تھے، جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا تھا۔اگلے روز ہی بڑے پیمانے پر کیے گئے کریک ڈاؤن میں پولیس نے تحریک انصاف کے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
کیا جاپان میں تباہی آنے والی ہے؟ ’نئی بابا وانگا‘ کی پیشگوئی نے دنیا کو خوف میں مبتلا کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد کی ضمانتیں پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے عالمی محصولات کے منصوبے کو مسترد کر دیا
امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی محصولات (Global Tariffs) کے منصوبے کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے، جو گزشتہ تین دنوں میں اس نوعیت کی تیسری قرارداد ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا
51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے منظور ہونے والی اس قرارداد میں چار ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔ ان میں رینڈ پال، لیزا مرکووسکی، سوزن کولنز اور مچ میکونل شامل ہیں۔
قرارداد کے ذریعے ٹرمپ کے اس قومی ایمرجنسی حکم کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی، جس کے تحت انہوں نے رواں سال دنیا بھر کے بیشتر ممالک پر 10 سے 50 فیصد تک کے محصولات عائد کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے دورہ جنوبی کوریا سے چند گھنٹے قبل شمالی کوریا کا کروز میزائل تجربہ
سینیٹر رینڈ پال نے کہا کہ تجارتی خسارے کو ’قومی ہنگامی صورتحال‘ قرار دینا بے معنی ہے۔ ان کے مطابق یہ محض ایک حسابی غلط فہمی ہے جو کسی حقیقی قدر یا فائدے کا اشارہ نہیں دیتی۔
یہ قرارداد محض علامتی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ایوانِ نمائندگان کی ریپبلکن قیادت نے مارچ تک اس معاملے پر ووٹنگ مؤخر کر رکھی ہے۔ اگر ایوان میں قرارداد منظور بھی ہو جائے تو صدارتی ویٹو کو مسترد کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔
ٹرمپ اس وقت اپنے ایشیائی دورے میں محصولات کو تجارتی معاہدوں اور بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ سینیٹ کی یہ کارروائی ان کے اقتصادی ایجنڈے کے خلاف ایک واضح سیاسی پیغام سمجھی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی سینیٹ ٹیرف