چین نے پاکستان کو J35A طیاروں کی فراہمی تیز کردی، 50 فیصد رعایت کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاک بھارت کشیدگی کے حالیہ پس منظر میں چین نے پاکستان کو جدید ترین اسٹیلتھ جنگی طیارے J-35A فراہم کرنے کے عمل کو تیز کرتے ہوئے نہ صرف اس منصوبے کو فوری عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ 50 فیصد رعایت کی پیشکش بھی کر دی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ پیشکش چین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد کے اظہار اور خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں اہم دفاعی تعاون کے طور پر سامنے آئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین اپنے جدید ففتھ جنریشن J-35A اسٹیلتھ فائٹر جیٹس کو جلد از جلد پاکستان پہنچانے کے لیے متحرک ہو گیا ہے۔ اس پیش رفت کو چین اور پاکستان کے مابین دیرینہ دفاعی شراکت داری کی مضبوطی اور بھارت کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں کے مقابل تزویراتی توازن برقرار رکھنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف ان دنوں چین کے اہم دورے پر ہیں، جہاں ان کی اعلیٰ چینی عسکری اور حکومتی قیادت سے ملاقاتوں میں اس معاہدے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ J-35A کی پہلی کھیپ، جس میں 30 جنگی طیارے شامل ہوں گے، اگست 2025 کے اوائل میں پاکستان پہنچنے کی توقع ہے۔
مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے خطے میں ابھرتے ہوئے سیکیورٹی خطرات، بھارت کی دفاعی حکمت عملی، اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم کے مقابل مشترکہ دفاعی حکمت عملی کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ معاہدے میں چین نے پاکستان کو ادائیگی میں نرمی، مالی سہولتوں، اور طویل المدتی ادائیگی پلان کی پیشکش بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 2024 کے اختتام پر J-35A طیاروں میں دلچسپی ظاہر کی تھی، اور اسی برس ابتدائی معاہدہ طے پایا تھا۔ اب اس منصوبے کو تیز تر کر کے جلد از جلد پاکستان فضائیہ کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ چین کی یہ پیشکش نہ صرف پاکستان فضائیہ کی حالیہ کارکردگی کا اعتراف ہے، بلکہ یہ اقدام خطے میں عسکری توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق J-35A طیاروں کی شمولیت بھارت کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنی فضائی برتری کو قائم رکھنے کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر تیار ہے۔
یہ پیش رفت پاک چین دفاعی تعلقات میں ایک اور اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک کی باہمی اسٹریٹجک ہم آہنگی کو مضبوط کرے گی بلکہ جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کرے گی۔
مزیدپڑھیں:’شبانہ‘ سے ملنے کی ہانیہ عامر کی ویڈیو وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے جمعہ کو تصدیق کی ہے کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے۔
خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق پیٹ ہیگسیتھ نے ’ایکس‘ پوسٹ میں بتایا کہ یہ فریم ورک خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا، انہوں نے لکھا کہ ’ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے‘۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ-پلس کے موقع پر ہوئی، جو ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی-بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے، ہمارا اسٹریٹجک اتحاد باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور ایک محفوظ و خوشحال بحیرہ ہند-بحرالکاہل خطے کے عزم پر قائم ہے‘۔
پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک ’وسیع اور اہم‘ معاہدہ ہے، جو دونوں ممالک کی افواج کے لیے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا، انہوں نے کہا کہ ’یہ معاہدہ ہماری مشترکہ سلامتی اور مضبوط شراکت داری کے لیے امریکا کے طویل المدتی عزم کی عکاسی کرتا ہے‘۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ملائیشیا میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی، جو گزشتہ ہفتے روسی تیل کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا۔
جے شنکر نے سوشل میڈیا پر مارکو روبیو کے ساتھ مصافحے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے ’دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر مفید گفتگو‘ کی۔
رپورٹ کے مطابق، اگست میں امریکا اور بھارت کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے اور امریکی حکام نے نئی دہلی پر الزام لگایا تھا کہ وہ ماسکو سے سستا تیل خرید کر روس کی جنگی مشین کو تقویت دے رہا ہے۔
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مودی نے روسی تیل کی درآمدات میں کمی پر اتفاق کیا ہے، تاہم نئی دہلی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
گزشتہ ماہ امریکا نے ایچ-ون بی ہنرمند کارکنوں کے ویزے پر ’ایک بار کے لیے‘ ایک لاکھ ڈالر کی اضافی فیس بھی عائد کی تھی، جن میں سالانہ ویزا حاصل کرنے والوں کی اکثریت، تقریباً 75 فیصد بھارتی شہری ہوتے ہیں۔
نئی دہلی نے اس اقدام پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ پالیسی انسانی مسائل کو جنم دے سکتی ہے اور ان خاندانوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے جو اس پالیسی سے متاثر ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی عمرہ زائرین کیلئے نئی شرط، سعودی حکومت نے پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس برطانوی شاہ چارلس نے اپنے بھائی سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم