بھارت میں سائبر سیکیورٹی کے شعبے کو ہلا کر رکھ دینے والے واقعے میں گجرات کی انسداد دہشت گردی اسکواڈ (ATS) نے 18 سالہ جاسم شاہنواز انصاری کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے 50 سے زائد مرتبہ بھارتی سرکاری ویب سائٹس کو نشانہ بناتے ہوئے سائبر حملے کیے۔

رپورٹس کے مطابق یہ حملے اُس وقت شدت اختیار کر گئے جب بھارت نے مئی 2025 میں ”آپریشن سندور“ کے نام سے ایک فوجی کارروائی کا آغاز کیا، جو پہلگام میں ہونے والے مبینہ دہشت گرد حملے کے جواب میں کی گئی تھی۔

تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جاسم انصاری نے چند دیگر کم عمر نوجوانوں کے ساتھ مل کر ”AnonSec“ نامی ایک ٹیلی گرام گروپ تشکیل دیا، جس کے ذریعے انہوں نے ڈی ڈی او ایس (Distributed Denial of Service) طرز کے حملے منظم کیے۔ ان حملوں کے لیے مفت دستیاب اوپن سورس سافٹ ویئرز اور ٹولز استعمال کیے گئے، جنہیں GitHub اور Termux جیسے پلیٹ فارمز سے حاصل کیا گیا۔ حملوں کا ہدف بھارتی حکومت کے اہم شعبے تھے جن میں دفاع، ہوابازی، مالیات اور شہری ترقی شامل ہیں۔

متعدد متاثرہ ویب سائٹس کو ہیک کر کے ان پر ملک دشمن پیغامات بھی درج کیے گئے۔ ان میں سے ایک میں لکھا گیا، ”بھارت نے یہ جنگ شروع کی ہے، لیکن ہم اسے ختم کریں گے۔“

تحقیقات کے مطابق یہ نوجوان یوٹیوب پر دستیاب ویڈیوز کے ذریعے Python پروگرامنگ سیکھتے اور سائبر حملوں کی تکنیک حاصل کرتے۔ جاسم انصاری مبینہ طور پر PyDroid جیسے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی سرورز پر بھاری ڈیجیٹل ٹریفک ڈال کر انہیں معطل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ یہ نوجوان حملے کی کامیابی چیک کرنے کے لیے ”checkhost.

net“ جیسی ویب سائٹس استعمال کرتے اور پھر اپنی کارروائیوں پر فخر کرتے ہوئے آن لائن چیٹ گروپس میں تبصرے کرتے۔

بھارتی حکام کے مطابق حملوں کی نوعیت جتنی تکنیکی تھی، اتنی ہی حیرت انگیز بات ان میں ملوث افراد کی کم عمری ہے۔ جاسم، جو حالیہ دنوں میں بارہویں جماعت کے امتحان میں ناکام ہوا تھا، ایک سائنس کا طالب علم ہے اور مبینہ طور پر ایک ایسے گروہ کا حصہ ہے جس میں کئی کم عمر نوجوان شامل ہیں، جو آن لائن انتہا پسندی اور تخریبی سائبر سرگرمیوں کی طرف راغب ہو چکے ہیں۔ گجرات اے ٹی ایس کے مطابق ایک اور 17 سالہ نوجوان بھی اس کیس میں زیر تفتیش ہے۔

انسداد دہشت گردی اسکواڈ اب اس پہلو کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا یہ نوجوان اپنے طور پر یہ سرگرمیاں انجام دے رہے تھے یا انہیں کسی بیرونی دشمن طاقت کی طرف سے اکسانے یا معاونت فراہم کرنے والے عناصر موجود تھے۔ ایک سینئر اے ٹی ایس اہلکار کے مطابق، ”ہم ڈیجیٹل شواہد کی جانچ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کہیں ان کارروائیوں کے پیچھے کسی بیرونی نیٹ ورک کی سرپرستی تو نہیں۔“

جاسم انصاری کے خلاف بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعات 43 اور 66 ایف (سائبر دہشت گردی) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

آپریشن سندور: ہلاکتیں چھپانے کے بعد بھارتی فوج کا یوٹرن، مارے گئے فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی:بھارتی افواج نے بالآخر “آپریشن سندور” کے دوران مارے جانے والے اپنے فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جو کہ ان ہلاکتوں کے سرکاری طور پر طویل عرصے تک انکار کے بعد ایک واضح یوٹرن کی حیثیت رکھتا ہے،یہ فیصلہ اندرونی دباؤ اور فوج کے اندر بڑھتی بے چینی کے باعث کیا گیا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، خاص طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اطراف جہاں 250 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم بھارتی حکومت اور افواج نے ان نقصانات کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا تاکہ اندرون ملک سیاسی نقصان اور عالمی سطح پر ہزیمت سے بچا جا سکے۔

اب جب کہ ان ہلاک شدہ اہلکاروں کو فوجی اعزازات دینے کا اعلان کیا جا رہا ہے، ان ہلاکتوں کا حقیقت میں اعتراف بھی خودبخود منظر عام پر آ گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں بھارتی فضائیہ کے چار پائلٹس شامل ہیں، جن میں تین رافیل جنگی طیاروں کے پائلٹس تھے، جبکہ آدم پور ایئربیس پر ہلاک ہونے والے ایس-400 جدید فضائی دفاعی نظام کے پانچ آپریٹرز کو بھی اعزاز سے نوازا جائے گا۔

ادھم پور ایئربیس اور اس سے منسلک ایئر ڈیفنس یونٹ پر مارے گئے 9 فوجیوں، راجوڑی کے ایوی ایشن بیس پر ہلاک ہونے والے 2 اہلکاروں اور اڑی سپلائی ڈپو کے افسران سمیت 4 دیگر اہلکاروں کو بھی اعزازی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت ہلاک فوجیوں کے لواحقین پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی تصاویر یا تفصیلات سوشل میڈیا پر نہ شیئر کریں، تاکہ آپریشن میں ہونے والے اصل نقصانات چھپائے جا سکیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ابتدا میں پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دیگر بیسز پر حملوں کے نقصانات کو مکمل طور پر مسترد کیا تھا، تاہم اب اندرونی عسکری دباؤ اور افسران کی جانب سے سوالات کے بعد حکومت کو ہلاک شدگان کو سرکاری اعزازات دینا پڑ رہے ہیں، جو درحقیقت بھارتی فوجی ناکامی کا غیر اعلانیہ اعتراف ہے۔

خیال رہےکہ  آپریشن سندور میں پاکستان کی جانب سے مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کے باعث بھارت کو سیز فائر پر مجبور ہونا پڑا۔ پے در پے حملوں اور جانی نقصانات نے نہ صرف بھارت کی عسکری برتری کے دعوے کی قلعی کھول دی بلکہ سیاسی قیادت کو بھی سخت دباؤ میں ڈال دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کا شیر کے حملے سے زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا شیر کے حملے میں زخمی ہونے والوں کو فی کس پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان
  • پاکستان کا پہلا اے آئی سائبر سیکیورٹی ٹول ’ڈیکسٹر‘ متعارف
  • مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک دبانے کیلئے مودی سرکار کے من گھڑت الزامات
  • لاہور؛ سگے بھائیوں پر مشتمل تین رکنی شاپ رابر و موٹر سائیکل اسنیچر گینگ گرفتار
  • آپریشن سندور: ہلاکتیں چھپانے کے بعد بھارتی فوج کا یوٹرن، مارے گئے فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ
  • لاہور میں غیر ملکی خاتون کو چھیڑنے والا اوباش نوجوان پکڑا گیا
  • (غزہ)صہیونی فوج کے حملوں میں 42 مسلمان شہید
  • مودی سرکار کے ساتھ ساتھ بھارتی نوجوان بھی جھوٹ میں ماہر، جنگ میں پاکستانی جواب کو کام سے جان چھڑانے کا بہانہ بنا لیا
  • جنگ کے دوران چین پاکستان کو بھارتی عسکری تنصیبات کی لائیو معلومات فراہم کررہا تھا: بھارتی فوج کا الزام