پختونخوا میں کوئی فنانس کا ماہر نہیں کہ کراچی سے بندہ بلایا گیا؟ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا پڑوسی ملک 840 ارب ڈالر آئی ٹی سروسز ایکسپورٹ کررہا ہے، ہم صرف 2 ارب ایکسپورٹ کررہے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے آئی ٹی سروس شروع کریں، یہ حکومت کی ذمے داری ہے۔ عوام کا آپ سے گلہ بھی بنتا ہے، اپ لوگوں نے فنانس کے لیے کراچی سے بندہ بلایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ پختونخوا میں کوئی فنانس کا ماہر نہیں کہ کراچی سے بندہ بلایا گیا؟۔ پی ٹی آئی رہنماء اور رکن قومی اسمبلی اسد قیصر کی راہداری ضمانت کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں اسد قیصر، ان کے وکلا آصف بابر اور یحیی امین خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے اسد قیصر کو 20 دن کی راہداری ضمانت دے دی اور حکم دیا کہ وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوں۔ دوران سماعت عدالت کے استفسار پر وکلا نے بتایا کہ 15 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اسد قیصر صاحب اس صوبے کے ساتھ کیا کریں گے؟، جس پر اسد قیصر نے جواب دیا کہ ہم قومی اسمبلی میں آواز اٹھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس صوبے میں آپ کی تیسری حکومت ہے، نوجوانوں کے لیے کیا کریں گے، جس پر درخواست گزار نے جواب دیا کہ ہم نے صوابی میں کالجز اور یونیورسٹیز بنائی ہیں، کامرس کالجز بنائے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، نوجوانوں کے لیے آئی ٹی کورسز شروع کریں۔ 70 فیصد نوجوان ہیں، ان کے مستقبل کے لیے کچھ کریں۔ آپ صحت کارڈ دے رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا پڑوسی ملک 840 ارب ڈالر آئی ٹی سروسز ایکسپورٹ کررہا ہے، ہم صرف 2 ارب ایکسپورٹ کررہے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے آئی ٹی سروس شروع کریں، یہ حکومت کی ذمے داری ہے۔ عوام کا آپ سے گلہ بھی بنتا ہے، اپ لوگوں نے فنانس کے لیے کراچی سے بندہ بلایا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہاں کوئی فنانس کا ماہر نہیں تھا کہ کراچی سے بندہ فنانس کے لیے بلایا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نوجوانوں کے لیے چیف جسٹس نے آئی ٹی
پڑھیں:
لشکری خان رئیسانی نے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی ہے جبکہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اس ضمن میں کل عدالت سے رجوع کریں گے۔
نوابزادہ لشکری رئیسانی نے ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو مفاد عامہ کے خلاف ہے، جبکہ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی کا کہنا تھا کہ سربراہ نیشنل پارٹی کل ہائیکورٹ میں آکر پٹیشن دائر کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو پاس کرکے بلوچستان کے ساتھ ایک سازش کی گئی ہے آج کی پٹیشن بلوچستان ہائیکورٹ اور ججز کے لئے بھی ایک چیلنج ہے اس ایکٹ کے تحت آج بلوچستان کے مختلف اضلاع کی زمینوں کو الاٹ کیا گیا۔
اس موقع پر مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو چیلنج کرنے والے فریق حاحی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ آج ہم نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025 کےحوالے سے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
’اسے ڈمی حکومت نے بنایا ہے بلوچستان کے عوام اور ہم اس ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں ہماری آئندہ نسلوں کا سودا ہوا ہے چند سالوں کے لیے، ہم اسے نہیں مانتے اسی کالے قانون کے تحت 17 نئے الاٹمنٹس کئے گئے اور غیرمقامی لوگوں کو لاکھوں ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ ڈاکہ زنی کا قانون ہے، انہوں نے تمام سماجی کارکنوں، مقامی افراد اور سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس ایکٹ کے خلاف آواز بلند کریں بلوچستان صوبائی اسمبلی اخلاقی طور پر یہ حیثیت نہیں رکھتی کہ ایسا قانون بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی درخواست بلوچستان اسمبلی بلوچستان ہائیکورٹ ڈاکٹر مالک بلوچ لشکری رئیسانی مائنز اینڈ منرل ایکٹ