اسلام آباد میں زمین کی خورد برد؛ نیب تحقیقات کیخلاف سماعت کیلیے بننے والا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی دارالحکومت میں زمین کی خورد برد کے معاملے میں نیب تحقیقات کے خلاف سماعت کے لیے بننے والا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں زمین کی خورد برد کے معاملے میں نیب تحقیقات کے خلاف کیس میں سماعت کے لیے بننے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیا ڈویژن بینچ بھی ٹوٹ گیا ۔
بینچ میں شامل جسٹس انعام امین منہاس ماضی میں پٹیشنر کے وکیل رہ چکے ہیں، جس پر انہوں نے کیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔
یاد رہے کہ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کرنا تھی ۔ تازہ صورت حال کے پیش نظر 2 رکنی بینچ نے کیس میں نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل قائم مقام چیف جسٹس کو بھجوادی ہے۔
اس سے قبل کیس کی سماعت کرنے والا ڈویژن بینچ دو بار تبدیل ہوا تھا۔ پہلی بار 28 اپریل کو جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا بینچ تبدیل کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد مئی کے دوسرے ہفتے جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی جگہ جسٹس ثمن رفعت کو بینچ میں شامل کیا گیا تھا ۔
گزشتہ ہفتے قائم مقام چیف جسٹس نے ججز ڈیوٹی روسٹر سے جسٹس محسن اختر کیانی کا ڈویژن بینچ ہی ختم کردیا تھا۔
واضح رہے کہ نیب نے اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں زمین کی خورد برد سے متعلق ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں زمین کی خورد برد اسلام آباد
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔