Express News:
2025-11-03@17:13:53 GMT

 یوٹیوبر مسٹر بیسٹ دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بن گئے

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

امریکی یوٹیوبر جمی ڈونلڈسن جو مسٹر بیسٹ کے نام سے مشہور ہیں، دنیا کے کم عمر ترین خودساختہ ارب پتی بن گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوٹیوبر جمی ڈونلڈسن کی مجموعی دولت ایک ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ 27 سالہ مسٹر بیسٹ نے کم عمری میں یوٹیوب پر ویڈیوز بنا کر شہرت حاصل کی اور آج وہ دنیا کے آٹھویں کم عمر ارب پتی ہیں، جنہوں نے اپنی دولت بغیر کسی وراثت کے خود کمائی ہے۔

2012 میں یوٹیوب ویڈیوز سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والے مسٹر بیسٹ نے 2017 میں "I Counted to 100,000" ویڈیو سے شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے بڑے پیمانے پر چیلنجز، انعامات اور فلاحی ویڈیوز کے ذریعے شہرت پائی۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by MrBeast (@mrbeast)

27 سالہ یوٹیوبر کے کاروباری منصوبوں میں بیسٹ برگر اور Feastables چاکلیٹ کمپنی شامل ہیں۔ انہوں نے کریئیٹو جوس کے ساتھ مل کر Juice Funds کے نام سے ایک فنڈ بھی قائم کیا ہے جو نئے کریئیٹرز میں سرمایہ کاری کرتا ہے۔

مسٹر بیسٹ اپنی فلاحی سرگرمیوں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں، جن میں بیسٹ فلاحی ادارہ اور ٹیم ٹریز مہم شامل ہیں۔ یاد رہے کہ انہوں نے یہ عہد کیا ہے کہ اپنی تمام دولت زندگی میں دوسروں کی مدد کے لیے خرچ کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں دنیا بھر میں موجود فالوورز کی جانب سے بےحد پسند کیا جاتا ہے۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے

سوشل میڈیا پر آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے بنائی گئی ویڈیوز کا سیلاب آ گیا ہے لیکن ان جعلی ویڈیوز کو پہچاننے کا ایک اہم اشارہ ہے کہ کیا ویڈیو کی کوالٹی اتنی خراب ہے جیسے یہ کسی پرانے موبائل یا کمزور کیمرے سے بنائی گئی ہو؟

’یہ تو اصلی لگ رہی تھی‘

ماہرین کے مطابق پچھلے 6 ماہ میں اے آئی ویڈیو بنانے والے ٹولز اتنے ترقی یافتہ ہو گئے ہیں کہ اب ہمیں حقیقت اور نقل میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کی پاکستان کے خلاف جعلی ویڈیو بے نقاب، یہ ویڈیوز کیسے پھیلائی جاتی ہیں؟

کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے کے کمپیوٹر سائنسدان اور ڈیجیٹل فرانزکس کے ماہر ہینی فرید کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم ویڈیو کی کوالٹی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اگر تصویر دھندلی یا دانے دار ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

دھندلی ویڈیوز زیادہ خطرناک کیوں ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جو اے آئی ویڈیوز ہمیں دھوکہ دے رہی ہیں وہ عموماً کم معیار کی ہوتی ہیں۔

وجہ یہ ہے کہ جب ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا یا کم ریزولوشن میں رکھا جائے تو اس میں موجود چھوٹے نقائص جیسے عجیب حرکات، غیر فطری چہرے کے تاثرات یا پس منظر کی غلطیاں چھپ جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر خرگوشوں کے ٹرامپولین پر اچھلنے والی جعلی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر 24 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔

نیویارک سب وے میں 2 افراد کے ’محبت میں مبتلا‘ ہونے والی ویڈیو بھی لاکھوں لوگوں کو دھوکا دے گئی۔

اور ایک جعلی پادری کی ویڈیو، جس میں وہ دولت مند طبقے کے خلاف تقریر کر رہا تھا، لاکھوں لوگوں کو اصلی لگی۔

ان سب ویڈیوز میں ایک بات مشترک تھی جو یہ تھی کہ وہ سب کم معیار کی فوٹیجز تھیں۔

ویڈیوز اتنی مختصر کیوں ہوتی ہیں؟

فرید کے مطابق جعلی ویڈیوز کی ایک اور پہچان ان کی لمبائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر ویڈیوز صرف 6 سے 10 سیکنڈ کی ہوتی ہیں کیونکہ طویل ویڈیو بنانا مہنگا اور مشکل ہے۔

مزید پڑھیے: ٹک ٹاک نے پاکستان میں مزید ڈھائی کروڑ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

اسی طرح کم ریزولوشن اور زیادہ کمپریشن بھی ایک نشانی ہو سکتی ہے کیونکہ دھوکہ دینے والے اکثر ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا کرتے ہیں تاکہ نقائص چھپ جائیں۔

اب آگے کیا ہوگا؟

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ مشورہ ہمیشہ کام نہیں کرے گا کیونکہ اے آئی تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔

ڈریکسل یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو اسٹام کہتے ہیں کہ 2 سال کے اندر یہ ظاہری نشانات ختم ہو جائیں گے اور ہم اپنی آنکھوں پر اعتبار نہیں کر سکیں گے تاہم امید ابھی باقی ہے۔

ڈیجیٹل فورینسک کے ماہرین ایسے ڈیجیٹل فنگر پرنٹس پر کام کر رہے ہیں جن سے ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتا لگایا جا سکے۔ مستقبل میں ممکن ہے کیمرے خود ویڈیو میں تصدیقی ڈیٹا (میٹا ڈیٹا) شامل کریں تاکہ اس کی اصلیت ثابت ہو سکے۔

اصل حل کیا ہے؟

ڈیجیٹل لٹریسی ماہر مائیک کولفیلڈ کے مطابق مسئلے کا حل ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہمارا رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ویڈیوز کو بھی تحریر کی طرح دیکھیں صرف دیکھنے سے یقین نہ کریں بلکہ اس کا ماخذ، سیاق و سباق اور پوسٹ کرنے والے شخص کو پرکھیں۔

مائیک کولفیلڈ نے کہا کہ اب کسی ویڈیو کو صرف دیکھ کر اصلی سمجھنا خطرناک ہو گیا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ پوچھیں کہ یہ ویڈیو کہاں سے آئی؟

مزید پڑھیں: ڈیپ فیک چہرے کے ساتھ پہلی سرٹیفائیڈ جعلی ویڈیو جاری کر دی گئی

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ یہ ویڈیو کس نے اپلوڈ کی ہے اور کیا کسی معتبر ذریعے نے اس کی تصدیق کی ہے؟

جیسا کہ پروفیسر اسٹام کہتے ہیں یہ 21ویں صدی کا سب سے بڑا انفارمیشن سیکیورٹی چیلنج ہے لیکن ہم ابھی ہار ماننے کے لیے تیار نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اصلی اور نقلی ویڈیو میں پہچان اے آئی ویڈیو ڈیپ فیک

متعلقہ مضامین

  • اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان کی سفارتی کامیابیاں دنیا تسلیم کرتی ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
  • یوٹیوبر رجب بٹ کے افیئرز پر والدہ نے خاموشی توڑ دی، بیٹے کے عمل پر اہم بیان دے دیا
  • گووندا کا مراٹھی اداکارہ سے مبینہ معاشقہ، اہلیہ سنیتا آہوجا کا ردعمل سامنے آگیا
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اورنگی نمبر 4میں سفیر اسپتال سیل
  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • ترک تنظیم ٹکاکے نمائندوں کا الخدمت آفس اور ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کا دورہ