اسحاق کھوڑو کی زیرو ٹالرنس پالیسی بے سود ثابت ، انسپکٹر عابد شاہ خطیر رقم وصول کرنے کے لیے آزاد ، ذرائع
بلاک 13D 3 پلاٹ نمبر B3/4 NK ریزیڈنسی کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلیں تعمیر،قوانین نظر انداز
ہنگامی اخراج اور فائر فائٹگ سسٹم کی سنگین خلاف ورزیاں ، رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے
کراچی کے علاقے گلشن اقبال اسکیم 24 میں جاری خلاف ضابطہ تعمیرات ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر سوالیہ نشان ہے ،بلڈنگ افسران خطیر رقوم بٹورنے کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ اور دکانوں کی تعمیر کی چھوٹ دے رہے ہیں ،جرآت سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات بلڈنگ افسران کی ملی بھگت سے بلا روک ٹوک تکمیل کے مراحل میں داخل ہوچکی ہیں،جس کے باعث کراچی کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور بنیادی مسائل سر اٹھانے لگے ہیں ،شہر بھر میں جاری غیر قانونی تعمیرات پر ڈائریکٹر جنرل اسحاق نے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے ، گلشن اقبال کے بلاک 13D 3 میں پلاٹ نمبر B3/4 پر NK ریزیڈنسی نامی پراجیکٹ کی کمزور بنیادوں کی پرانی عمارت پر بالائی کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات بلڈنگ انسپکٹر عابد شاہ کے حفاظتی پیکج میں جاری ہیں ،جاری تعمیرات میں ہنگامی اخراج اور فائر فائٹگ سسٹم کی بھی سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں ،جو انسانی جانوں کیلئے انتہائی تشویشناک ہیں ، جاری خلاف ضابطہ تعمیرات پر ڈی جی اسحاق کھوڑو سے موقف لینے کے لئے رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابط نہ ہو سکا ۔۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

غیر قانونی پراپرٹی کی خرید و فروخت میں ملوث ایجنٹس کیخلاف کارروائی ہوگی، سعید غنی

ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر وزیر بلدیات سندھ نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرا دی جائے گی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر بلدیات سعید غنی نے اعلان کیا ہے کہ اب صرف غیر قانونی فلورز نہیں بلکہ پوری کی پوری غیر قانونی عمارت گرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی طرف سے ایسی کارروائیاں شروع کی جا چکی ہیں اور اب تک 2200 سے زائد غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان میں سے کئی کارروائیاں ایس بی سی اے افسران نے خود موقع پر جا کر کی ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالباسط کی طرف سے ایس بی سی اے میں کرپشن اور رشوت خوری کے الزامات پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد خود کبھی یہ تسلیم نہیں کرتے کہ انہوں نے رشوت دی ہے، تاہم حکومت نے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کارروائیاں کی ہیں، اب تک 28 افسران کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے، جبکہ 31 کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور بعض کے خلاف باقاعدہ مقدمات بھی درج کروائے گئے ہیں۔

وزیر بلدیات نے تسلیم کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں ان کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں اور ایس بی سی اے کے پاس تمام غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی صلاحیت موجود نہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے اب اخبارات میں اشتہار دے کر نجی شعبے کو بھی ان کارروائیوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بلدیاتی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی پراپرٹی کی خرید و فروخت میں ملوث رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اور ان کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے ایجنٹس کو خبردار کیا کہ وہ ایسی پراپرٹی عوام کو نہ دکھائیں جو قواعد کے خلاف ہو۔ ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر سعید غنی نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔

بلقیس مختار کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر وزیر بلدیات نے بتایا کہ 12 افسران کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے تمام عناصر کو نکال باہر کرنا ہوگا جو شہر کی بربادی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب غیر قانونی تعمیرات پر پانی، بجلی اور گیس کے کنکشن بھی نہیں دیے جائیں گے۔ محمد فاروق اور دیگر اراکین نے پانی کی قلت، ٹینکر مافیا اور شہری خدمات میں بدعنوانی کے حوالے سے سوالات اٹھائے، جن پر وزیر بلدیات نے کہا کہ حکومت اس سمت میں کام کر رہی ہے، آن لائن شکایات کا نظام موجود ہے اور متعدد شہری اس سے فائدہ بھی اٹھا چکے ہیں۔ پانی کے مسئلے پر سعید غنی نے تسلیم کیا کہ موجودہ وسائل شہریوں کی ضروریات کے لیے ناکافی ہیں لیکن حکومت نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ای آئی ٹیمپرنگ کے خلاف چھاپے، مانسہرہ میں چھ افراد گرفتار
  • غیر قانونی پراپرٹی کی خرید و فروخت میں ملوث ایجنٹس کیخلاف کارروائی ہوگی، سعید غنی
  • قومی اسمبلی میں سندھ طاس معاہدے کی غیر قانونی معطلی کیخلاف قرارداد منظور
  • سندھ طاس معاہدے کی غیر قانونی معطلی کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرائی جائے گی، وزیر بلدیات سندھ
  • کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرانے کا فیصلہ
  • غیر قانونی تعمیرات گرانے کا کام آؤٹ سورس کرینگے تاکہ رشوت کے دروازے بند ہوں: سعید غنی
  • (سندھ بلڈنگ )ہاوسنگ سوسائیٹرز کے رہائشی پلاٹوں پر ناجائز تعمیرات
  • (سندھ بلڈنگ) بدعنوان افسران پر ڈی جی اسحاق کھوڑو کی نوازشات