ویب ڈیسک:پاکستان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے بےبنیاد، اشتعال انگیز اور غیرذمہ دارانہ الزامات مسترد کر دئیے۔

 ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیرِاعظم کے بیانات علاقائی کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہیں، جھوٹے الزامات اور عسکری دعوے یواین چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

 دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کے خلاف مسلسل اور مؤثر شراکت دار ہے، پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششیں گمراہ کن اور ناقابلِ قبول ہیں۔

برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا  

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو نشانہ بناتا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں۔

 ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارتی قیادت کو ذمہ داری اور ضبط کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے کیونکہ اشتعال انگیز بیانات سے خطے میں امن کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

 ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان امن، استحکام اور تعمیری مکالمے کے لیے پرعزم ہے، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، عالمی برادری بھارت کے جنگی بیانیے اور نفرت انگیز رویے کا نوٹس لے۔

شادباغ پولیس کی بڑی کارروائی، متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے عالمی ثابت قدم امدادی بیڑا برائے غزہ پر مشترکہ بیان جاری کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے  عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اور لیبیا شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، سپین اور تُرکیہ بھی اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔

شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں،  عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں غزہ کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی شامل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق  عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے دیگر مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینا بھی مقصود اس  عالمی ثابت قدم فلوٹیلا  کے مقاصد میں سرفہرست ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی ہمدردی کے قانون کے احترام جیسے مقاصد ہمارے حکومتوں کے مشترکہ اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا  کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پُرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا  کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار