بنگلہ دیش ٹیم کے دورہ پاکستان کیلئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
بنگلہ دیش ٹیم کے دورہ پاکستان کیلئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے لیے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی ہے، وفاقی کابینہ کے فیصلےکے تحت وزارت داخلہ نےاحکامات جاری کردیے۔
ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے لیے پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی، پاک بنگلادیش ٹی 20 سیریز کے دوران سول آرمڈ فورسز بھی تعینات رہے گی۔بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم 25 مئی کو پاکستان کے دورے پر پہنچے گی، جس کی سیکیورٹی کے لیے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی سیکیورٹی اور پروٹیکشن ڈیوٹیزکے لیے ہوگی، پاک فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ہوگی جبکہ سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی انسداد دہشت گردی ایکٹ1997 کے تحت ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق درخواست کی تھی، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 3 ٹی ٹونٹی میچزکی سیریز کا شیڈول ہے، ٹی 20 سیریز کا پہلا میچ 28 مئی، دوسرا 30 مئی اور آخری میچ یکم جون کو لاہور میں ہوگا جبکہ سیریز کے تینوں میچز لاہورکے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے دبئی میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے حکام کو سیریز کے لیے آمادہ کیاتھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹیم کے دورہ پاکستان بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
بنگلہ دیش: سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے پر فیصلہ 10 جولائی کو متوقع
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے اعلان کیا ہے کہ وہ 10 جولائی 2025 کو سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ اور 2 دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سنائے گا۔ یہ مقدمہ جولائی میں ہونے والے مبینہ قتلِ عام کے واقعات سے متعلق ہے، جسے سرکاری طور پر ’جولائی بغاوت‘ کہا جا رہا ہے۔
ٹرائبیونل کی سربراہی جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کر رہے ہیں، جبکہ بینچ میں مزید 2 ججز شامل ہیں۔ سماعت کا دوسرا روز پیر کو مکمل ہوا، جس میں سابق وزیرِداخلہ اسد الزمان خان اور گرفتار سابق آئی جی پولیس چوہدری عبداللہ المامون بھی شامل ملزمان کے طور پر پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل امیر حسین، جو شیخ حسینہ اور سابق وزیرِداخلہ کی نمائندگی کر رہے ہیں، نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ جولائی تا اگست کے دوران بنگلہ دیش میں کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہو رہی تھی، بلکہ یہ سیاسی نوعیت کا تصادم تھا۔ ان کے مطابق 1973 کا بین الاقوامی جرائم ایکٹ اس صورتحال پر لاگو نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: شیخ حسینہ واجد کو توہین عدالت پر 6 ماہ قید کی سزا
انہوں نے دعویٰ کیا کہ استغاثہ کی جانب سے شیخ حسینہ کو محض سیاسی وجوہات کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیونکہ اس عرصے کے دوران وہ کئی بڑے ترقیاتی منصوبوں کی قیادت کر رہی تھیں۔ ان کے بقول، شیخ حسینہ کے خلاف ایسے کوئی ثبوت موجود نہیں جو یہ ثابت کریں کہ انہوں نے براہِ راست کسی بھی کارروائی کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب، پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ مئی 2025 کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں شیخ حسینہ کو ان واقعات کی مرکزی محرک قرار دیا گیا ہے، جن میں مبینہ طور پر جمہوریت نواز طلبہ مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
سابق آئی جی چوہدری عبداللہ المأمون کو زیرِ حراست عدالت میں پیش کیا گیا، جبکہ مقدمے کی پہلی سماعت یکم جولائی کو ہوئی تھی، جس کے کچھ حصے سرکاری ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے گئے۔ قبل ازیں ٹرائبیونل نے تحقیقاتی اداروں کو 20 اپریل تک اپنی تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
یہ مقدمہ بنگلہ دیش کی حالیہ سیاسی تاریخ کا سب سے حساس اور ہائی پروفائل کیس قرار دیا جا رہا ہے، جس پر ملکی و بین الاقوامی سطح پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے، خصوصاً عدالتی شفافیت کے حوالے سے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل بنگلہ دیش فرد جرم