BJP کا مسئلہ دہشتگردی نہیں بلکہ پاکستان اور اسلام ہے، حامد میر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک)نجی ٹی وی کے پروگرام میں میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جماعت بی جے پی کا مسئلہ دہشت گردی نہیں ہے اس کا مسئلہ پاکستان ، اسلام اور مسلمان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میں دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ بتاؤں گا کہ اس خطے میں دہشت گردی کا جو سب سے بڑا اسپانسر ہے وہ خود بھارت ہے۔
حامد میر نے کہا کہ جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے انہوں نے مسلمانوں، عیسائیوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف بہت بڑی تحریک شروع کر دی ہے اور ان کا اصل مقصد بھارت کو اکھنڈ بھارت بنانا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بھارت میں موجود تمام ہندو کمیونٹی پر الزام نہیں لگا رہا ہوں بہت سے ہندو جماعتیں ہیں جو بی جے پی اور آر ایس ایس سے اتفاق نہیں کرتے۔ کچھ سال پہلے مودی کا انٹرویو ہو رہا تھا ۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ انہوں نے پاکستان اور اسلام کے بارے میں کہا میں پاکستان کو وہی جواب دیتا جو میں نے گجرات میں کیا تھا اور انہوں نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھاجبکہ کرن تھاپڑ نے ان کے اس بیان پر سوال اٹھایا تو وہ پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔ پھر کرن تھاپڑ پر الزام لگایا کہ یہ پاکستان کا ایجنٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ نہ دہشت گردی ہے نہ ہی پاکستان ہے ان کا اصل مسئلہ اسلام ہے اور یہ مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانا چاہتے ہیں اس پر میں تاریخی ثبوت رکھوں گا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا مسئلہ
پڑھیں:
پاکستان میں ہائبرڈ ماڈل مکمل فعال، طاقتور حلقے پس پردہ نہیں رہے
اسلام آباد:ہائبرڈ ماڈل جس کی ایک عرصہ سے تمنا کی جا رہی ہے، آج مکمل طور پر تیار ہو چکا، اس کی کھلے عام توٖثیق ہی نہیں، اس کی خوشی بھی منائی جا رہی ہے۔
فوجی سربراہ کے عالمی سطح پر ملاقاتیں جوکہ منتخب رہنمائوں کیلئے مخصوص ہیں، واضح کرتی ہیں کہ طاقت کے ایوان پس پردہ نہیں رہے بلکہ مرکزی سٹیج پر ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے چند روز قبل اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ معیشت کی بحالی، بھارتی فوجی شکست، امریکا کیساتھ روابط میں بہتری سمیت تمام انقلابی تبدیلیاں وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مابین تعاون، اسلام آباد اور راولپنڈی کے شاندار روابط کی وجہ سے ممکن ہوئیں۔
خواجہ آصف کے ریمارکس پر بعض حلقوں نے شاید تیوریاں چڑھائی ہوں، تاہم کچھ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ایک عرصہ سے عیاں حقیقت کی تصدیق کی ہے ؛ ہائبرڈ حکومت محض حقیقت نہیں، بلکہ پھل پھول رہی ہے۔
مبصرین کے مطابق ہائبرڈ سسٹم نامی اصطلاح جوکہ محتاط لفظوں میں استعمال ہوتی تھی، اب اسے پاکستان کے سیاسی و معاشی عدم استحکام کے ایک سیاسی حل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
بڑھتے دھندلے سول اور فوجی کردار کے باوجود لگتا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل کا باضابطہ اور قابل قبول صورت اختیار کر چکا ہے، جس میں سیاسی قانونی حیثیت جزوی طور پر بیلٹ بکس سے اور زیادہ تر راولپنڈی کیساتھ قربت سے ملتی ہے۔
کبھی پی ٹی آئی اس کی چمپین ہوا کرتی تھی، آج ن لیگ اور پی پی پی کو یقین ہے کہ ان کی سیاسی بقا نئے سسٹم کی مخالفت میں نہیں بلکہ اس کا حصہ بننے میں ہے۔ اس سے بظاہر عشروں کی محاذ آرائی، نااہلی، جیل یاترا، جلا وطنی اور سیاسی انجینئرنگ سب ضائع ہو چکے ہیں۔
آیا یہ تبدیلی دائمی ہے کہ نہیں، سیاسی تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ پاکستان میں دائمیت ایک نازک لفظ ہے، البتہ اس وقت جو کچھ پاکستان میں دیکھنے کو مل رہا ہے، طاقت کے ہائبرڈ ڈھانچے کو بتدریج مضبوط بنانے کی کاوش ہے۔