لندن (اوصاف نیوز) برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 21 مئی کی شام دلی سے سرینگر جانیوالی بھارتی پرواز اچانک ڈاواں ڈھول ہوگئی ، فضا میں ہچکولے کھانے لگی ، کیونکہ خرابی موسم کے باعث مسافروں سے بھرا طیارہ شدید جھٹکوں اور ٹربیولنس کا شکار ہوگیا جس کی وجہ سے اگلہ حصہ بھی ٹوٹ گیا تاہم تمام مسافر محفوظ رہے ۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے مزید کہا کہ عملے نے موسم کی خرابی کی وجہ سے ناردرن کنٹرول (انڈین ایئر فورس) سے بین الاقوامی سرحد کی طرف بائیں جانب جانے کی اجازت مانگی لیکن اسے منظوری نہیں ملی۔

220 سے زیادہ مسافروں سے بھری انڈین ایئرلائن انڈیگو کی یہ پرواز سفر کے دوران شدید جھٹکوں اور ٹربیولنس کا شکار ہوئی کشمیر ی شہری سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ ’اچانک شدید جھٹکا لگا۔ ایسا لگا جیسے یہ ہماری آخری پرواز ہے۔ سب خوفزدہ تھے، سب کو لگا کہ یہ اب حادثہ ہو جائے گا۔ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ تجربہ تھا۔‘

دراصل اس طیارے کو ریاست پنجاب کی فضا میں شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کی وجہ سے جہاز میں شدید جھٹکے آئے اور پائلٹ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر میں ایئر ٹریفک کنٹرول کو ’ایمرجنسی‘ رپورٹ کیا۔

فضائی جھٹکوں نے مسافروں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا اور وہ شدت سے حفاظت کی دعائیں مانگتے دکھائی دیئے، تفصیلات کے مطابق پائلٹ نے لینڈنگ سے تقریباً 30 منٹ قبل ایک خطرناک مرحلے کے بارے میں اعلان کیا اور کہا کہ مسافر اپنی سیٹ بیلٹس باندھ لیں۔

لاجسٹکس سٹارٹ اپ کے شریک بانی ہیں، نے کہا کہ میں ہمیشہ سفر کرتا رہتا ہوں لیکن میں نے کبھی ایسا فضائی جھٹکا محسوس نہیں کیا۔ یہ خوفناک تھا۔ میں پائلٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ہمیں بحفاظت اتارا۔

عملے نے لاہور (ایئر ٹریفک کنٹرول) سے موسمی خرابی سے بچنے کے لیے فضائی حدود میں داخلے کی اجازت مانگی اسے مسترد کر دیا گیا۔بی بی سی اردو نے اس بیان کے حوالے سے پاکستان میں سول ایوی ایشن کے حکام سے رابطہ کیا ہے مگر تاحال ان کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے باعث دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا تھا۔
پاکستان کی سِول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق اعلیٰ عہدیدار افسر ملک نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ عام طور پر اگر کوئی مسافر طیارہ کسی ہنگامی صورتحال کے سبب کسی دوسرے ملک میں اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت مل جاتی ہے۔

افسر ملک کہتے ہیں کہ ’پاکستان نے انڈین جہازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر رکھی ہے اس لیے یہ بات تو واضح ہے کہ لینڈنگ کی درخواست کرنے والا طیارہ پاکستان کی حدود سے باہر ہی ہوگا۔ اسے اپنے ہی ملک یا جس ملک کی فضائی حدود سے وہ گزر رہا تھا وہاں لینڈنگ کی درخواست کرنی چاہیے تھی۔
ڈی پورٹ افراد کے پاسپورٹ منسوخ، وفاقی وزیر داخلہ کے سخت فیصلے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں امریکی قانون سازوں نے "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ" کے نام سے ایک بل کو ایوان میں متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔

اس بل کی حمایت ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے قانون ساز مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جس کا اعلان ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز بل ہیزینگا اور کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر-ڈوو نے مشترکہ پر کیا ہے۔

ایوان کے کئی دیگر نمائندوں نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی بل گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی صدر کو پابندیاں لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت واشنگٹن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے ذمہ دار افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بل کا اطلاق پاکستان کی حکومت، فوج یا سکیورٹی فورسز کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں پر ہو گا۔

یہ قانون پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکی حمایت کی بھی تصدیق کرتا ہے اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔

اس سے قبل جون 2024 میں انہیں امور کے حوالے سے ایوان نے ایک قرارداد 901 بھی منظور کی تھی، جس میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔

تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اور اب اس سلسلے میں یہ بل متعارف کروایا گیا ہے۔

اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔

بل میں کیا ہے؟

نئی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے کانگریس کے نمائندے ہوزینگا نے کہا، "امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا، کیونکہ ایسے افراد جو اس وقت پاکستان کی حکومت، فوج، یا سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ پاکستان کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ برے عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو ختم کیا جائے گا۔"

کملاگر ڈوو نے زور دیا کہ "جمہوریت کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت میں اس پہلو کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "جمہوری پسماندگی اور عالمی بدامنی کے وقت، امریکہ کو اندرون اور بیرون ملک ان اقدار کا دفاع کرنا چاہیے، اور ان کو نقصان پہنچانے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون سازی متعارف کرانے میں چیئر ہوزینگا کے ساتھ شامل ہونے پر فخر ہے۔

"

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے مزید کہا، "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرا کر، ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں: جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ عالمی سطح پر معافی نہیں پائیں گے۔"

پاکستانی امریکن کا اس بل میں اہم کردار

امریکہ میں مقیم پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک کا کہنا ہے کہ "یہ قانون سازی پاکستانی عوام کو بااختیار بناتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں مناسب نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

"

فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے تارکین وطن کی کاوشوں کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یہ پاکستانی تارکین وطن کی کانگریس میں انتھک وکالت اور ہماری کمیونٹیز میں نچلی سطح پر متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تاریخی بل حقیقی آزادی اور پاکستانی جمہوریت کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ساتھ، حقوق کی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"

بل کو ایوان کی خارجہ امور اور عدلیہ کی دونوں کمیٹیوں کو نظرثانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
  • چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کا شاہانہ استقبال
  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل
  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر جنگی طیاروں نے وزیراعظم کے جہاز کا شاندار استقبال کیا
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  •   پولش فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ برطانیہ میں روسی سفیر طلب
  • رومانیہ میں روسی ڈرون داخل، روسی سفیر کی طلبی، شدید احتجاج