رحیم یار خان میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ، بین الاضلاعی خطرناک ڈاکو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ترجمان پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو متعدد سنگین جرائم میں ملوث تھا جن میں پولیس پر حملے، لوٹ مار کے دوران شہریوں کا قتل، ڈکیتی اور راہزنی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رحیم یار خان میں پولیس اور مسلح ملزمان کے درمیان ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں ایک بین الاضلاعی خطرناک ڈاکو عبدالغفور عرف غفوری کلہ مارا گیا، ترجمان پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو متعدد سنگین جرائم میں ملوث تھا جن میں پولیس پر حملے، لوٹ مار کے دوران شہریوں کا قتل، ڈکیتی اور راہزنی شامل ہیں۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تھانہ صدر پولیس نے مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو ناکہ بندی کے دوران روکنے کی کوشش کی۔ اس پر موٹر سائیکل سوار مسلح ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی جس کے جواب میں پولیس نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے ایک ڈاکو کو ہلاک کر دیا۔
پولیس نے ہلاک ڈاکو کے قبضے سے چھینی گئی موٹر سائیکل، ناجائز اسلحہ اور متعدد گولیاں برآمد کر لی ہیں۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالغفور عرف غفوری کلہ مختلف اضلاع میں جرائم کی طویل فہرست کا حامل تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طویل عرصے سے مطلوب تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں پولیس
پڑھیں:
بھارت: آندھرا پردیش کے مندر میں بھگدڑ، 9 افراد ہلاک، 18 زخمی
بھارت (ویب ڈیسک) جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ایک ہندو مندر میں زائرین کے ہجوم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے بتایا کہ یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا، جب زئراین سری کاکولم شہر کے سری وینکٹیشورا سوامی مندر میں مند ایکادشی (ہندو مذہب میں مبارک دن) کے موقع پر بڑی تعداد میں ایک ساتھ داخل ہوئے۔پون کلیان نے اپنے بیان میں کہا کہ افسوسناک واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مندر نجی افراد کے زیرِ انتظام تھا، نائب وزیراعلیٰ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 9 ہے۔
آندھرا پردیش کے گورنر ایس۔ عبدالنذیر نے بھگدڑ میں 9 یاتریوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ریاستی وزیر انم راما نارائنا ریڈی نے بتایا کہ تقریبا 25 ہزار زائرئن مندر میں جمع ہوگئے تھے، جبکہ مندر کی گنجائش صرف 2 ہزار افراد کی تھی، جس کے باعث یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، ضلعی حکام کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ضلع سری کاکولم کے کلیکٹر اور مجسٹریٹ سواپنل دنکر پنڈکر کے مطابق اب تک 18 زخمیوں کی اطلاع ملی ہے، جن میں سے 2 کی حالت نازک ہے۔وزیرِاعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں اعلان کیا کہ حکومت ہلاک شدگان کے لواحقین کو 2300 ڈالر (تقریبا 6 لاکھ 40 ہزار بھارتی روپے) اور زخمیوں کو 570 ڈالر ( تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپے) بطور معاوضہ ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارت میں بڑے مذہبی اجتماعات اور میلوں میں بھگدڑ کے واقعات عام ہیں، ستمبر میں تمل ناڈو میں ایک مشہور اداکار سے سیاست دان بننے والے وِجے تھلاپتی کی انتخابی ریلی میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جون میں ساحلی ریاست اوڈیشا میں ایک ہندو تہوار کے دوران اچانک ہجوم بڑھ جانے سے بھگدڑ مچی تھی، جس میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، گزشتہ ماہ مغربی ریاست گوا میں مشہور ’آگ پر چلنے‘ کی مذہبی رسم کے دوران ہزاروں افراد کے جمع ہونے سے 6 افراد کچل کر ہلاک ہوگئے تھے۔جنوری میں شمالی شہر پریاگ راج میں ہندوؤں کے مذہبی کمبھ میلے کے دوران صبح سویرے ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔