عمران خان کیخلاف 10 ارب ہرجانے کا کیس: وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
لاہو ر(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف بانی پی ٹی آئی کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور کی عدالت میں پیش ہوئے۔
نجی ٹی وی جیو نیوزکے مطابق کیس کی سماعت کے آغاز پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب آپ سمیت کمرہ عدالت میں موجود تمام افراد کو فتح مبارک ہو، اس پر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا یہ بہت خوشی کی بات ہے، ساری قوم کی فتح ہے۔دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کرتے ہوئے شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے دعوے میں اخبارات کو فریق نہیں بنایا اور نہ ہی لیگل نوٹس دیا ، کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے خود اخبارات کو بیان جاری نہیں کیا تھا؟
اس پر شہباز شریف نے کہا کہ 28 اپریل 2017 کو بانی پی ٹی آئی نے پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کیا اور اگلے دن اخبارات میں اس کی خبر شائع ہوئی۔
وکیل نے جب شہباز شریف سے یہ پوچھا کہ پاناما کیس کا فیصلہ کیا ہوا تھا؟ تو شہباز شریف نے جواب دیا کہ پاناما کیس ان کے خلاف نہیں تھا اس لیے فیصلے کا علم نہیں ، وکیل نے پوچھا کہ پاناما کیس میں فریق کون تھے؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ وہ فریق نہیں تھے مگر یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے۔
بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 2 جون تک ملتوی کردی گئی۔
بجٹ پر آئی ایم ایف کا دباؤ نہیں، دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوگا اور عوام کو بھی ریلیف دینگے: احسن اقبال
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی شہباز شریف نے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر