جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 254 رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے مقدمے پر کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی اور ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔
تمام ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا، عدالت نے صحت جرم پر انکار پر مقدمے کا ٹرائل شروع کرنے کیلئے سرکاری گواہوں کو طلب کر لیا اور پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سرکاری گواہوں کو پیش کیا جائے۔
عدالت نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں 254 ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے جس میں سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ اور سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید سمیت دیگر پر پی ٹی آئی رہنما و کارکن شامل ہیں۔
اس مقدمے کے دس ملزم اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں جبکہ دو ملزم وفات پا گئے ہیں، عدالت نے اسی مقدمے کے شریک ملزم عارف سعید کی فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
سماعت کے دوران عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل اور خدیجہ شاہ سمیت دیگر ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی پیش ہوئے۔
جناح ہاؤس حملہ
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
مزیدپڑھیں:عوام کیلئے سستی بجلی :آئی ایم ایف کو وزیراعظم کی تجویز پر اعتراض ، نیا مطالبہ کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔