قابض اسرائیلی فوج نے اپنی تمام ''انفنٹری'' و ''آرمرڈ'' بریگیڈز غزہ میں گھسا دیئے!
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
قابض و سفاک اسرائیلی فوج نے حماس پر دباؤ ڈالنے اور اس فلسطینی مزاحمتی تحریک کو ''قیدیوں کے تبادلے'' یا ''جنگ بندی کے معاہدے'' کیلئے ''اپنی شرائط تسلیم کرنے پر مجبور کرنے'' کیخاطر اپنی تمام پیدل و بکتربند بریگیڈز کو غزہ کی پٹی میں تعینات کرنیکا اعلان کیا ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کی سرکاری ریڈیو اینڈ ٹیلیویژن کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج نے اپنی تمام ''پیادہ فوج'' اور ''بکتر بند یونٹس'' کو غزہ کی پٹی میں توسیع شدہ ''زمینی آپریشن'' کے تحت غزہ میں تعینات کر دیا ہے! اسرائیلی ریڈیو اینڈ ٹیلیویژن کارپوریشن نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں اپنی کمبیٹ فورسز کی تعیناتی کا دائرہ کار مسلسل بڑھا رہی ہے، جبکہ چھاتہ بردار بریگیڈ، 98ویں ڈویژن کی کمان میں خان یونس پر حملے کی تیاری کے لئے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والا اسرائیلی فوج کا آخری گروپ تھا۔ صہیونی میڈیا کے مطابق، غاصب صیہونی رژیم کی تمام انفنٹری اور بکتر بند بریگیڈز بشمول گولانی، گفعاتی، ناحال، کفیر، پیرا ٹروپر، کمانڈو بریگیڈ، بریگیڈ 7، بریگیڈ 188، بریگیڈ 401، ماسوائے چند ایک ریزرو بریگیڈز کے، سب کی سب غزہ کی پٹی میں موجود ہیں۔ اسرائیل ریڈیو اینڈ ٹیلیویژن نے اپنی رپورٹ کے آخر میں مزید کہا کہ جاری آپریشن اس مرحلے پر 2 اہم ایکسز پر مرکوز ہے، یعنی غزہ کی پٹی کے شمالی علاقہ جات اور خان یونس کا علاقہ!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج
پڑھیں:
یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
گجرات ہائیکورٹ نے سابق کرکٹر اور ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کو وڈودرا میں سرکاری زمین پر قابض قرار دیتے ہوئے متنازع پلاٹ خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں ہوتیں اور انہیں استثنیٰ دینا معاشرے کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔
جسٹس مونا بھٹ کی سربراہی میں سنگل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف پٹھان کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں انہوں نے وڈودرا کے علاقے تندالجہ میں اپنے بنگلے سے متصل سرکاری زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔
مزید پڑھیں: ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا
عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندہ اور قومی سطح کی شخصیت ہونے کے ناتے پٹھان پر قانون پر عمل کرنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشہور شخصیات کی شہرت اور اثر و رسوخ انہیں معاشرے میں رول ماڈل بناتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو قانون توڑنے کے باوجود رعایت دی جائے تو یہ عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور عدالتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔
یہ تنازع 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے یوسف پٹھان کو نوٹس جاری کیا اور متنازع زمین خالی کرنے کا کہا۔ پٹھان نے یہ نوٹس چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عرفان پٹھان کی پاکستان پر ٹرولنگ: ’یہ سنڈے مبارک کا اصل معاملہ کیا ہے؟‘
یوسف پٹھان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی، سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کو اس پلاٹ کو خریدنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ تاہم 2014 میں ریاستی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔ سرکاری انکار کے باوجود یوسف پٹھان نے زمین پر قبضہ برقرار رکھا، معاملہ عدالت میں پہنچا اور بالآخر ہائیکورٹ نے انہیں قابض قرار دیتے ہوئے زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت عرفان پٹھان قانون سے بالاتر نہیں گجرات گجرات ہائیکورٹ مشہور شخصیات یوسف پٹھان