(پہلگام واقعہ) غیر ملکی صحافی کے سوالات نے جے شنکرگھما کر رکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
بوکھلاہٹ کا شکاربھارتی وزیر خارجہ واضح جواب دینے کے بجائے گول مول باتیں کرتے نظر آئے
جے شنکر کٹے ہوئے الفاظ، غیر مربوط جملے اور ہچکچاتے بیانات میں الجھ گئے،انٹرویو کی ویڈیووائرل
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو پاک بھارت کشیدگی اور پہلگام واقعے پر غیر ملکی صحافی کے سوالات نے گھما کر رکھ دیا۔بھارتی وزیر خارجہ کو ایک حالیہ انٹرویو کے دوران اْس وقت سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جب ایک غیر ملکی صحافی نے پہلگام واقعے اور پاکستان سے کشیدگی میں امریکا کے کردار پر وضاحت مانگی۔ صحافی کے براہِ راست سوالات نے جے شنکر کو ایسے گھیرے میں لیا کہ وہ واضح جواب دینے کے بجائے گول مول باتیں کرتے نظر آئے۔انٹرویو میں سب سے پہلے صحافی نے استفسار کیا کہ کیا بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا خاتمہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کا نتیجہ ہے؟ اس پر جے شنکر کوئی واضح مؤقف اختیار نہ کرسکے اور بات کو ادھر اْدھر گھما کر ٹالنے لگے۔اگلا سوال اور بھی براہِ راست تھا۔ صحافی نے پوچھا، ’’کیا آپ نے پہلگام واقعے میں ملوث 26 افراد کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے؟ ان کی تلاش یا گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے؟ اور کیا اس سارے عمل میں امریکا کا کوئی کردار تھا؟‘‘ ان سوالات پر بھارتی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ مزید بڑھ گئی، اور وہ کٹے ہوئے الفاظ، غیر مربوط جملے اور ہچکچاتے بیانات میں الجھ گئے۔بعد ازاں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس انٹرویو کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کرتے ہوئے طنز کیا کہ ’’وزیر خارجہ کی زبان آخر کیوں لڑکھڑا رہی تھی؟ کیا وہ کچھ چھپانے کی کوشش کر رہے تھے؟‘‘
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر خارجہ
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔