بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ 2.1 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ منسوخ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
حکومتِ بنگلہ دیش نے گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ (جی آر ایس ای)، جو کہ بھارتی وزارتِ دفاع کے ماتحت ایک عوامی شعبے کا ادارہ ہے اور جدید سمندری ٹگ تیار کرتا ہے، کو دیا گیا 2.1 کروڑ ڈالر کا معاہدہ منسوخ کر دیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ منسوخی اُس حالیہ بھارتی فیصلے کے فوراً بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت بھارت نے بنگلہ دیش کو اپنی اشیا تیسرے ممالک کو برآمد کرنے کے لیے فراہم کردہ ٹرانس شپمنٹ کی سہولت واپس لے لی ہے، یہ ایک ایسا اقدام جسے ماہرین دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ کی علامت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا لمیٹڈ اور بی ایس ای لمیٹڈ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (ایس ای بی آئی) کے ضوابط 2015 کے تحت جمع کردہ ایک ریگولیٹری انکشاف میں جی آر ایس ای نے تصدیق کی ہے کہ حکومتِ بنگلہ دیش نے وہ آرڈر منسوخ کر دیا ہے، جو اصل میں جولائی 2024 میں دیا گیا تھا۔
یہ منسوخی اُن کئی جغرافیائی سیاسی پیش رفتوں میں ایک اور اضافہ ہے، جو اگست 2024 میں وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں سیاسی قیادت کی تبدیلی کے بعد سے سامنے آ رہی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات میں خاصا تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔
ایک بیان میں، جی آر ایس ای نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ بھارتی بحریہ کے لیے نیکسٹ جنریشن کارویٹس (این جی سی) کی تعمیر کے لیے سب سے کم بولی لگانے والا ادارہ بن کر سامنے آیا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا 24 کروڑ لوگوں کی بقا کیلئے خطرہ ہے، پاکستان کا انتباہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے اقوام متحدہ کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس آبی معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا فیصلہ خطرناک اقدام، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اور 24 کروڑ سے زائد افراد کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں مسلح تنازعات میں پانی کے تحفظ سے متعلق ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایسے اقدامات کے رونما ہونے سے پہلے ہی متحرک ہو جائے، جو انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں یا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے سلووینیا کی جانب سے بلائے گئے آریا فارمولا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون، بشمول انسانی حقوق کے قانون، معاہداتی قانون اور عرفی بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے غیر قانونی اعلان کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے قانونی فرائض کی مکمل پاسداری کرے، اور پاکستان کے لیے زندگی کی علامت ان دریاؤں کا بہاؤ روکنے، موڑنے یا محدود کرنے سے باز رہے، ہم ایسے کسی بھی اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
عثمان جدون نے بھارتی قیادت کے خطرناک بیانات کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ ’پاکستان کے عوام کو بھوکا مارنے‘ جیسے اعلانات بھارتی قیادت کی انتہا درجے کی خطرناک اور بگڑی ہوئی سوچ کو ظاہر کرتے ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے اس فورم کو استعمال کرتے ہوئے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف عالمی اتفاق رائے کی اپیل کی۔
سفیر عثمان جدون نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ان معاملات پر قریب سے نظر رکھے اور جہاں ضروری ہو، بروقت اقدامات کرے۔
سلامتی کونسل کو ایسے حالات کی نشاندہی کرنی چاہیے، جہاں بین الاقوامی قانون، بشمول عالمی انسانی قانون (آئی ایچ ایل) کی خلاف ورزیاں امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہوں، یا انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہوں۔
پاکستان کے بیان میں 3 اہم نکات کو اجاگر کیا گیا ہے، جن میں قانونی پابندیاں، جنگ میں شامل فریقوں کی ذمہ داریاں، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت شامل ہیں۔
بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق بشمول بین الاقوامی انسانی قانون، پانی کے وسائل اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے پر حملوں کی ممانعت کرتا ہے۔
پانی تک رسائی سے انکار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
تنازع میں شامل تمام فریق عالمی انسانی حقوق کے پابند ہیں اور انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے، جن کے نتیجے میں انسانی بحران پیدا ہو۔
پاکستان سے ٹی 20 سیریز کیلئے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کا پہلا گروپ لاہور پہنچ گیا