اسلام آباد:

پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خطے کی موجودہ غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر آئندہ بجٹ کو کاروبار دوست اور معاشی بحالی پر مرکوز رکھا جائے۔

بزنس فورم کے صدر خواجہ محبوب الرحمان نے کہا کہ بجٹ میں محض ریونیو اہداف کے حصول کے بجائے معاشی استحکام کو ترجیح دی جائے۔

خواجہ محبوب الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر آئندہ بجٹ میں مزید ٹیکسز عائد کیے گئے تو ملک کو معاشی سست روی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان بزنس فورم کے مطابق حکومت یکم جولائی سے پیٹرولیم لیوی کو 100 روپے فی لیٹر تک بڑھانے اور بجلی پر مزید ٹیکسز لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، جو کاروباری سرگرمیوں کو مزید محدود کر دے گا۔

فورم نے انکشاف کیا کہ حکومت ٹیکس اہداف میں 2ہزار ارب روپے کے اضافے پر غور کر رہی ہے، جو موجودہ معاشی حالات میں کاروباری طبقے پر بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔

پاکستان بزنس فورم نے زور دیا کہ 10 جون کو پیش کیا جانے والا بجٹ کاروباری ماحول کو سہارا دینے والا اور مہنگائی سے نجات دلانے والا ہونا چاہیے۔ فورم نے بجٹ میں مزید نئے ٹیکسز سے گریز کرنے اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی تجویز دی ہے تاکہ وسائل دفاع اور معاشی بحالی پر مرکوز کیے جا سکیں۔

بزنس فورم کے مطابق وزارتِ خزانہ کو سمجھنا چاہیے کہ موجودہ حالات غیر معمولی نوعیت کے ہیں، اور قوم اور افواج مزید مہنگائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

فورم نے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ تاجروں پر ماہانہ بنیاد پر فکسڈ ٹیکس عائد کیا جائے تاکہ براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ ممکن ہو، انڈسٹری کو کارپوریٹ ٹیکس میں ریلیف دیا جائے، اور بینکوں کو پابند کیا جائے کہ وہ ایس ایم ای سیکٹر کو فنانسنگ فراہم کریں۔

اس کے علاوہ، کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے کھادوں پر جی ایس ٹی کی شرح کو کم کرکے ایک فیصد کیا جائے۔ بزنس فورم کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ بھارت کی جارحانہ ڈاکٹرائن کو ایک مؤثر معاشی جواب دینے کا بہترین موقع بن سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان بزنس فورم فورم نے

پڑھیں:

ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ دے دیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح کیا ہے کہ ریاست اب مزید سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ ریاست اب مزید سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور سرکاری ادارے براہِ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
ابرار احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’رائٹ سائزنگ‘ پالیسی کے تحت بیوروکریسی کے اختیارات محدود کیے جا رہے ہیں، جب کہ کئی حکومتی کمپنیاں جو کاروبار کر رہی ہیں، وہ منافع بخش ثابت نہیں ہو رہیں۔
سیکرٹری کے مطابق ان کمپنیوں کو یا تو بند کیا جائے گا یا نجکاری کے ذریعے چلایا جائے گا، اس دوران غیر ضروری سرکاری ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا اور مختلف وزارتوں میں ان کا انضمام کیا جائے گا۔
حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اب نجی شعبے کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے، کیونکہ ریاست اداروں کو براہِ راست نہیں چلا سکتی اور ایسی ہی کوششوں سے پہلے ملک نقصان اٹھا چکا ہے۔
اجلاس میں پیش کیے گئے سول سرونٹس ترمیمی بل 2024 پر بھی غور ہوا، جس کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کئی کام صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں اور وفاقی حکومت بعض اداروں کو ختم یا ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے بل کی منظوری پر احتجاج کیا اور کہا کہ قانون سازی میں جلد بازی مناسب نہیں، تاہم کمیٹی نے بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔
نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل 2025 بھی اجلاس میں منظور کیا گیا، جس کے تحت بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کا اختیار اب وزیراعظم کو حاصل ہوگا۔
مزید برآں آسان کاروبار بل 2025 بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ حکام نے بتایا کہ اس بل کے تحت ایک پاکستان بزنس پورٹل اور ای-رجسٹری قائم کی جائے گی، تاکہ کاروبار کی این او سی اور رجسٹریشن کا سارا عمل ایک چھت تلے مکمل ہو۔
حکام کے مطابق اس وقت ملک میں 800 سے زائد ریگولیٹری ادارے اور 27 سے 28 وزارتیں مختلف بزنس کو دیکھ رہی ہیں، جنہیں مربوط بنانے کی ضرورت ہے، بل کی منظوری کے بعد کاروباری ماحول میں بہتری اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی،حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
  • سیاسی خلفشار
  • شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا: کور کمانڈرز کانفرنس
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ دے دیا
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
  • زرعی اصلاحات پر عملدرآمد: حکومت کا کسانوں کو آسان قرض کی سہولت دینے کا اعلان
  • ایم کیو ایم کا مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنیکا مطالبہ
  • ایم کیو ایم کا حکومت سندھ سے مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ
  • ترسیلات زر بھیجنے والوں کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں، قائمہ کمیٹی اراکین کا مطالبہ
  • حکومت کاروباری برادری کے ساتھ مشاورت پر مبنی پالیسی سازی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے، وزیر خزانہ