چین کے وزیر اعظم اور انڈونیشیا کے صدر کی چائنا- انڈونیشیا بزنس عشایئے میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
چین کے وزیر اعظم اور انڈونیشیا کے صدر کی چائنا- انڈونیشیا بزنس عشایئے میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 25 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے جکارتہ میں انڈونیشیا کے صدر پربووو کے ساتھ چائنا-انڈونیشیا بزنس عشایئے میں شرکت کی ۔ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے تقریباً 200 نمائندے بھی موجود تھے۔
اتوار کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ لی چھیانگ نے کہا کہ اس سال چین اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ اور بانڈونگ کانفرنس کی 70 ویں سالگرہ ہے۔ 70 سال پہلے، دنیا ایک تاریخی سنگم پر تھی.
بانڈونگ کی اہمیت پہلے سے زیادہ ہے۔ ہمیں تاریخی ترقی کے عمومی رجحان کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتفاق کی تلاش کرنے ، امن بقائے باہمی، اختلافات کو مشاورت کے ذریعے حل کرنے ، تعاون کے ذریعے مشترکہ فوائد کے حصول کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ مشترکہ ترقی اور خوشحالی حاصل ہو سکے۔
لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ حالیہ برسوں میں دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی میں چین انڈونیشیا تعاون ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، باہمی اقتصادی اور تجارتی تعاون مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے،جس سے دونوں ممالک کے کاروباری اداروں اور عوام کو واقعی فائدہ پہنچا ہے اور عالمی معیشت میں مزید یقین پیدا ہوا ہے۔لی چھیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع کا اشتراک کرنے کا خواہاں ہے ، کھلے پن کو غیر متزلزل طور پر وسعت دے گا اور غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کے لئے بہتر ماحول پیدا کرتا رہے گا۔ امید ہے کہ چین اور انڈونیشیا کی کاروباری برادری باہمی تعاون کو وسعت دینے، صنعتی انضمام کو مضبوط بنانے، آزاد تجارت کو برقرار رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے مثبت اقدامات اٹھائے گی تاکہ مزید ثمرات حاصل ہوسکیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی صدر کے خصوصی ایلچی ہوائی جن پھنگ کی ایکواڈور کے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت چینی صدر کے خصوصی ایلچی ہوائی جن پھنگ کی ایکواڈور کے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت چین، 20ویں ویسٹرن چائنا انٹرنیشنل ایکسپو کا آغاز ہو گیا اتحاد کے ذریعے ہی ہم جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی صدر عاطف اکرام شیخ کی زیر صدارت ایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹیو اور جنرل باڈی کے اجلاس، موجودہ عہدیدران کی مدت میں ایک... حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی، وزیراعظم جلد نیشنل ٹیرف پالیسی کا اعلان کریں گے: وزیر توانائی امریکہ کی چینی ساختہ چپس پر پابندی لگانے کی کوشش ماضی میں کامیاب نہیں ہوئی، چینی میڈیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور انڈونیشیا انڈونیشیا کے کے صدر کی میں شرکت
پڑھیں:
چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔
شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔
ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔
چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔
شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔