بنگلہ دیش: شیخ حسینہ دور کے عہدیداروں کیخلاف مقدمے کی کارروائی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے دور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف خصوصی عدالت نے مقدمے کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
ڈھاکا کی عدالت نے گز 5 اگست 2024 کو 6 مظاہرین کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد 8 پولیس اہلکاروں کے خلاف باضابطہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے،ان الزامات پر 4 پولیس افسران حراست میں ہیں جب کہ 4 کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد
مقدمے کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ شروع ہوچکا ہے، یقین ہے ملزمان کے جرائم ثابت ہوں گے اور انہیں سزا ملے گی۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے وقت مظاہرین نے ان کے محل پر دھاوا بولا تھا، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کیا گیا تھا، جس سے 1400 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، ملک گیر احتجاج کے بعد سابق وزیراعظم حسینہ واجد نے فرار ہوکر بھارت میں پناہ لے رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ نے خود پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا
مقدمے کا سامنا کرنے والوں میں ڈھاکہ کے سابق پولیس کمشنر حبیب الرحمٰن بھی شامل ہیں جن پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان 8 افراد پر ’کمان کی ذمہ داری‘، ’براہِ راست احکامات دینے‘ اور کچھ پر ’براہِ راست شرکت‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ یہ مقدمہ بین الاقوامی قانون میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے اصولوں پر مبنی ہے، جس کا مقصد محض فرد کو نہیں بلکہ ادارہ جاتی ظلم کو بے نقاب کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاجی طلبہ کا الٹی میٹم کارگر، بنگلہ دیشی پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی
مزید کہا کہ ہم نے انسانیت کے خلاف جرائم کو قومی اور بین الاقوامی معیار پر ثابت کرنے کے لیے جتنے ثبوت درکار تھے، وہ پیش کر دیے ہیں۔
تاج السلام کا مزید کہنا تھا کہ ثبوتوں میں پر تشدد واقعات کی ویڈیو فوٹیج شامل ہے جب کہ شیخ حسینہ کی آڈیو ریکارڈنگز بھی اس کا حصہ ہیں جن میں وہ ’مختلف افراد سے گفتگو میں مظاہرین کو طاقت اور مہلک ہتھیاروں کے ذریعے قتل کرنے کا حکم دیتی ہیں‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بنگلہ دیش پولیس اہلکار خصوصی عدالت شیخ حسینہ واجد مقدمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پولیس اہلکار خصوصی عدالت شیخ حسینہ واجد
پڑھیں:
5 ویں جماعت کے لاپتا طالبعلم پر چرس کا مقدمہ قائم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-11-16
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) تعلقہ سندھڑی کے گوٹھ آچر مری سے 5 روز قبل لاپتہ ہونے والا پانچویں جماعت کی طالب علم چنیسر مری کے خلاف ایکسائز انسپکٹر شاہنواز زرداری کی جانب سے چرس رکھنے کے مقدمے کے اندراج کے خلاف نوجوان کے ورثاء، پیپلزپارٹی کے مقامی رہنماؤں اور مری برادری کے افراد نے احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نوجوان کے خلاف جھوٹا مقدمہ ختم کیا جائے اور ایکسائز انسپکٹر شاہنواز زرداری کو ہٹایا جائے اس موقع پر مظاہرین نوجوان کے والد جاڑو مری، ضلع کونسل کی خاتون رکن عابدہ لاشاری، نصیر خان مری، نہال مری، آچن مری اور دیگر نے کہا کہ ایکسائز پولیس نے 5 روز قبل ہمارے بیٹے چنیسر مری اسکول سے چھٹی کے بعد گھر آ رہا تھا کہ شہداد پور میں تعینات ایکسائز انسپکٹر شاہنواز زرداری اور ان کے ساتھیوں نے چنیسر مری کو سڑک سے اغوا کر لیا سارا دن تلاش کرنے کے باوجود نہ مل سکا جس کے بعد ایکسائز انسپکٹر شاہنواز زرداری نے فون کے ذریعے ورثاء کو اطلاع دی کہ چنیسر مری ایکسائز پولیس کے پاس ہے جب ہم وہاں پہنچے تو انسپکٹر شاہنواز زرداری نے 6 لاکھ روپے رشوت طلب کی جبکہ چنیسر کے والد مزدور ہے جس کی وجہ سے انسپیکٹر شاہنواز زرداری مشتعل ہو گیا اور چنیسر مری کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر سوا کلو چرس برآمدگی دیکھا کر 9C کا مقدمہ درج کر دیا ہے جو اب جیل میں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایکسائز پولیس کی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں ہمارے نوجوان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کر کے اس کا مستقبل تباہ کرنے کی سازش کی گئی ہے پیپلزپارٹی سے ہماری وابستگی کے باوجود یہاں کے منتخب نمائندوں نے ہماری مدد نیں ک انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی نواب شاہ اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ چنیسر مری کے خلاف درج جھوٹا مقدمہ فوری ختم کیا جائے اور ایکسائز انسپکٹر شاہنواز زرداری کو معطل کیا جائے بصورت دیگر سندھ مری اتحاد کے تحت سندھ بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔