بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے دور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف خصوصی عدالت نے مقدمے کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

ڈھاکا کی عدالت نے گز 5 اگست 2024 کو 6 مظاہرین کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد 8 پولیس اہلکاروں کے خلاف باضابطہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے،ان الزامات پر 4 پولیس افسران حراست میں ہیں جب کہ 4 کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد

مقدمے کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ شروع ہوچکا ہے، یقین ہے ملزمان کے جرائم ثابت ہوں گے اور انہیں سزا ملے گی۔

یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے وقت مظاہرین نے ان کے محل پر دھاوا بولا تھا، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کیا گیا تھا، جس سے 1400 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، ملک گیر احتجاج کے بعد سابق وزیراعظم حسینہ واجد نے فرار ہوکر بھارت میں پناہ لے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ نے خود پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا

مقدمے کا سامنا کرنے والوں میں ڈھاکہ کے سابق پولیس کمشنر حبیب الرحمٰن بھی شامل ہیں جن پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان 8 افراد پر ’کمان کی ذمہ داری‘، ’براہِ راست احکامات دینے‘ اور کچھ پر ’براہِ راست شرکت‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ یہ مقدمہ بین الاقوامی قانون میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے اصولوں پر مبنی ہے، جس کا مقصد محض فرد کو نہیں بلکہ ادارہ جاتی ظلم کو بے نقاب کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاجی طلبہ کا الٹی میٹم کارگر، بنگلہ دیشی پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی

مزید کہا کہ ہم نے انسانیت کے خلاف جرائم کو قومی اور بین الاقوامی معیار پر ثابت کرنے کے لیے جتنے ثبوت درکار تھے، وہ پیش کر دیے ہیں۔

تاج السلام کا مزید کہنا تھا کہ ثبوتوں میں پر تشدد واقعات کی ویڈیو فوٹیج شامل ہے جب کہ شیخ حسینہ کی آڈیو ریکارڈنگز بھی اس کا حصہ ہیں جن میں وہ ’مختلف افراد سے گفتگو میں مظاہرین کو طاقت اور مہلک ہتھیاروں کے ذریعے قتل کرنے کا حکم دیتی ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بنگلہ دیش پولیس اہلکار خصوصی عدالت شیخ حسینہ واجد مقدمہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پولیس اہلکار خصوصی عدالت شیخ حسینہ واجد

پڑھیں:

’میوزک، میمز اور گرافیٹی‘ بنگلہ دیش میں بغاوت سے احتساب تک کے عوامی ہتھیار

16 جولائی 2024 کو جب بنگلہ دیش میں سیکیورٹی فورسز نے وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا پر کریک ڈاؤن کیا، تب مشہور ریپر مسرور جہان عالف المعروف شیزان نے ایک گانا ریلیز کیاجس کے بول تھے؛ کوتھا کو یعنی آواز اٹھاؤ۔

 اس گانے میں سوال اٹھایا گیا کہ ’ملک کہتا ہے وہ آزاد ہے، تو پھر تمہاری گرج کہاں ہے‘، اسی دن ایک مظاہرہ کرنے والے طالبعلم ابو سید کی ہلاکت تحریک کی علامت بن گئی۔ سید کی شہادت نے احتجاج کو شدید تر کر دیا، اور شیزان کا گانا عوامی تحریک کا ترانہ بن گیا۔

ایک اور ریپر حنان حسین شمول کے گانے ’آواز اُٹھا‘ نے بھی نوجوانوں کو متحرک کیا، ان آوازوں نے بالآخر شیخ حسینہ کو اگست 2024 میں ملک چھوڑ کر بھارت جانے پر مجبور کر دیا۔

ایک سال بعد، شیزان نے ایک اور مقبول ریپ سونگ ’ہدّائی حتاشے‘ جاری کیا، جس میں انہوں نے چوروں کو پھولوں کے ہار پہنائے جانے کا طنز کیا، ان کے بقول، یہ اشارہ ان لوگوں کی طرف تھا جو شیخ حسینہ کے بعد نظام میں اہم عہدے سنبھال رہے ہیں مگر ان کے پاس اہلیت نہیں۔

آج بنگلہ دیش میں انقلابی تحریک کی سالگرہ منائی جا رہی ہے اور احتجاج میں استعمال ہونے والے انہی ٹولز یعنی ریپ میوزک، میمز، اور گرافیٹی اب مرکزی سیاسی گفتگو کا حصہ بن چکے ہیں، نہتے نوجوان جس طرح شیخ حسینہ کو ہٹانے کے لیے اپنا آرٹ بروئے کار لائے بعین اسی پیمانے سے اب موجودہ عبوری حکومت کو احتساب کے دائرے میں رکھ رہے ہیں۔

شیخ حسینہ کی رخصتی کے بعد بنگلہ دیش میں ایک فیس بک میم وائرل ہوئی جس میں حکومتی علامت کے اندر “عوامی جمہوریہ” کی جگہ “ہجوم کی جمہوریہ” لکھا گیا تھا اور ایک شخص پر لاٹھیوں سے تشدد ہوتا دکھایا گیا تھا۔ یہ میم صحافی اور سماجی کارکن عمران حسین نے بنایا تھا، جس کا مقصد نئی حکومت میں پھیلتے ہجوم کے تشدد پر احتجاج تھا۔

نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں نئی عبوری حکومت نے وسیع اصلاحاتی ایجنڈا متعارف کرایا، لیکن ہجوم کے تشدد نے اسے چیلنج سے دوچار کیا، صوفی مزاروں، ہندو اقلیتوں اور خواتین کی فٹبال ٹیموں پر حملے ہوئے، اور منشیات فروشوں کو قتل کیا گیا، یہ سب ویڈیوز میں ریکارڈ ہوا اور سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنا۔

اسی دوران، مزاحیہ میمز بھی مقبول ہوئیں، شیخ حسینہ کی ایک ویڈیو میں وہ میٹرو اسٹیشن کو ہونے والے نقصان پر رو رہی تھیں، جس پر میم بنی؛ ناتوک کوم کورو پریو یعنی ڈرامہ کم کرو، پیاری، یہ طنز ان کی منافقانہ ہمدردی پر تھا، جبکہ انہی دنوں سیکیورٹی اداروں نے درجنوں مظاہرین کو قتل کیا تھا۔

سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور پی ایچ ڈی اسکالر پُنی کبیر کے مطابق، شیخ حسینہ کے دور میں تنقید کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ صحافیوں اور کارٹونسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن طنزیہ اظہار نے خوف کی دیوار توڑ دی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میمز اور ریپ میوزک جیسے ذرائع مستقبل کی بنگلہ دیشی سیاست میں بھی مؤثر کردار ادا کریں گے، معروف کالم نگار شفقت ربی کے مطابق، چھوٹے، تیز اور وائرل ہونے والے تبصروں کے ساتھ میمز آج کا بنگلہ دیشی ’ٹوئٹر‘ بن چکے ہیں۔

مرکزی بینک نے بھی طلبا کے بنائے گئے گرافیٹی کو نئے کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن میں شامل کر کے اس احتجاجی آرٹ کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا، ریپ میوزک، جسے ابتدا میں صرف مزاحمت کی آواز سمجھا جاتا تھا، اب روزمرہ زندگی میں بھی شامل ہو چکا ہے، اشتہارات، کلچر، اور نوجوانوں کی شناخت کا حصہ بن چکی ہے۔

ریپر شیزان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ گانے کسی شہرت کے لیے نہیں بنائے تھے، بس جو ہوتا دیکھا، اس پر ردعمل دیا، حنان حسین کو ان کے گانے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا تھا، اور وہ شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کے بعد ہی رہا ہو سکے۔ ’اس فی البدیہہ احتجاجی ریپ میوزک کا مستقبل روشن ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انقلاب بنگلہ دیش طلبا

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش میں خواتین عہدیداروں کے لیے ‘سر’ کہنے کا پروٹوکول ختم کر دیا گیا
  • ’میوزک، میمز اور گرافیٹی‘ بنگلہ دیش میں بغاوت سے احتساب تک کے عوامی ہتھیار
  • بنگلہ دیش: واحد ہندو سیاسی پارٹی، رجسٹریشن کے لیے کوشاں
  • صادق و امین، علی گنڈاپور کیخلاف مقدمے کی درخواست
  • شیخ حسینہ واجد کے خلاف ‘انسانیت کیخلاف جرائم’ کے مقدمے کا آغاز، سابق آئی جی وعدہ معاف گواہ بن گئے
  • علی گنڈاپور صادق و امین نہیں رہے، وزیراعلیٰ  پختونخوا کیخلاف مقدمے کی درخواست
  • حسینہ واجد نے ہی طلبہ پر خونریز کریک ڈاؤن کی منظوری دی تھی‘ لیک آڈیو میں انکشاف
  • بنگلہ دیش: آڈیو ریکارڈنگز کے مطابق کریک ڈاؤن کا حکم شیخ حسینہ نے دیا
  • حسینہ واجد نے ہی طلبا پرخونریز کریک ڈاؤن کی منظوری دی تھی، لیک آڈیو میں انکشاف
  • حسینہ واجد نے ہی طلبا پر خونریز کریک ڈاؤن کی منظوری دی تھی،  لیک آڈیو میں انکشاف