بنگلہ دیش میں قائم انٹرنیشنل کرائم ٹربیونل کے چیف پراسکیوٹر کا کہنا ہے کہ عدالت نے اتوار کے روز سابق اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف پہلا مقدمہ شروع کیا، جو معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت سے تعلق رکھتے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم عدالت نے آٹھ پولیس اہلکاروں پر باضابطہ فردِ جرم عائد کر دیا، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال 5 اگست کو چھ مظاہرین کو قتل کیا۔
یہ وہی دن تھا جب حسینہ ملک سے فرار ہو گئیں، کیونکہ مظاہرین نے ان کے محل پر دھاوا بول دیا تھا ان آٹھ افراد پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔ ان میں سے چار زیرِ حراست ہیں جبکہ باقی چار کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
چیف پراسکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ باقاعدہ مقدمے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ استغاثہ کو یقین ہے کہ یہ مقدمہ ملزمان کے کیے گئے جرائم کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوگا۔
یہ گذشتہ سال کے طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے دوران ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق کسی بھی مقدمے میں پہلی باقاعدہ فردِ جرم ہے۔ طلبہ تحریک کے نتیجے میں حسینہ کے 15 سالہ آمرانہ دور کا خاتمہ ہوا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، جولائی سے اگست 2024 کے دوران حسینہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو دبانے کے لیے شروع کی گئی پرتشدد کارروائیوں میں تقریباً 1,400 افراد مارے گئے۔
جن افراد پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے، ان میں ڈھاکہ کے سابق پولیس کمشنر حبیب الرحمٰن بھی شامل ہیں جو کہ غیر حاضر ملزمان میں سے ایک ہیں۔ شیخ حسینہ بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے انڈیا فرار ہو گئی تھیں۔
وہ اب بھی انڈیا میں خود ساختہ جلاوطنی گزار رہی ہیں اور ڈھاکہ کی حوالگی کی درخواست کے باوجود انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے سے انکاری ہیں۔
حسینہ حکومت کے اعلیٰ حکام کے خلاف مقدمات کا آغاز ان اہم مطالبات میں سے ایک ہے، جو ان سیاسی جماعتوں کی طرف سے کیے جا رہے ہیں جو اقتدار کے حصول کی دوڑ میں شامل ہیں، جبکہ عبوری حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ ملک میں جون 2026 سے پہلے انتخابات کروائے جائیں گے۔
اسلام نے کہا کہ ان آٹھ افراد پر مختلف سطح پر ذمہ داری کا الزام ہے، جن میں کچھ پر ’اعلیٰ کمانڈ کی ذمہ داری‘، کچھ پر ’براہ راست احکامات دینے،‘ اور کچھ پر ’براہ راست شرکت‘ کے الزامات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں مقدمے کی کامیابی کا مکمل یقین ہے۔ ہم نے اتنے شواہد جمع کیے ہیں جو قومی اور بین الاقوامی معیار پر انسانیت کے خلاف جرائم کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان شواہد میں تشدد کی ویڈیو فوٹیج، اور شیخ حسینہ کی مختلف افراد سے گفتگو کی صوتی ریکارڈنگز شامل ہیں، جن میں وہ مظاہرین کے خلاف طاقت اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے احکامات دیتی سنائی دیتی ہیں۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (ICT) کو حسینہ نے 2009 میں قائم کیا تھا تاکہ 1971 میں پاکستان آرمی کی طرف سے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران کیے گئے جرائم کی تحقیقات کی جا سکیں۔
اس عدالت نے بعد کے برسوں میں کئی نمایاں سیاسی مخالفین کو سزائے موت سنائی، اور اسے حسینہ کے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے ایک ذریعے کے طور پر بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے شامل ہیں کے خلاف

پڑھیں:

کینیا میں حکومت مخالف مظاہرے، پولیس کی فائرنگ سے 11 افراد ہلاک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیروبی: افریقی ملک کینیا میں جمہوریت کے دفاع میں شروع کیے گئے عوامی مظاہرے ایک بار پھر خونیں شکل اختیار کر گئے ہیں، جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 11 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کینیا میں یہ مظاہرے اُس دن منعقد کیے گئے جسے ’’سبا سبا‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یعنی 7 جولائی کو وہ دن جب 1990ء  میں سابق آمر صدر ڈینیئل اراپ موی کے خلاف عوامی تحریک نے جنم لیا تھا اور ملک میں کثیر الجماعتی سیاسی نظام کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

اس علامتی دن کے موقع پر کینیا کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور موجودہ صدر ویلیم رٹو کی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

مظاہرین کا مطالبہ صدر سے استعفیٰ اور ملک میں فوری سیاسی و معاشی اصلاحات تھا، کیونکہ عوامی سطح پر حکومت پر کرپشن، مہنگائی اور آمرانہ رویے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں کا مرکز دارالحکومت نیروبی رہا جہاں پولیس نے بڑی تعداد میں رکاوٹیں کھڑی کر کے مظاہرین کو مرکزی علاقوں میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔

صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب پولیس کی جانب سے براہ راست گولیاں چلائی گئیں، جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زمین پر گر پڑے۔

عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے نہ صرف ہوائی فائرنگ کی بلکہ کچھ جگہوں پر مظاہرین پر براہ راست نشانہ لے کر فائرنگ کی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اس خونیں کارروائی میں 11 افراد موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد دیگر شدید زخمی ہیں، جنہیں قریبی اسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

پولیس کی جانب سے اپنے مؤقف میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ اور املاک کو نقصان پہنچایا جس کے جواب میں طاقت کا استعمال ناگزیر ہو گیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس دوران کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، تاہم غیر جانبدار ذرائع کے مطابق تشدد کا آغاز سیکورٹی فورسز کی جانب سے ہوا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کینیا میں حکومت مخالف تحریک کو کچلنے کے لیے طاقت کا سہارا لیا گیا ہو۔ گزشتہ ماہ جون میں بھی ایسے ہی احتجاجی مظاہروں کے دوران 19 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ ان میں ایک معروف استاد اور سماجی کارکن البرٹ اوجوانگ بھی شامل تھے، جن کی موت پولیس حراست میں ہوئی اور جس نے ملک بھر میں غم و غصے کی نئی لہر دوڑا دی۔

کینیا میں یہ تحریک 2024 کے اوائل میں شروع ہوئی تھی اور اب تک اس کا دائرہ ملک کے تمام بڑے شہروں تک پھیل چکا ہے۔ سرکاری ریکارڈ سے ہٹ کر سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ان مظاہروں کے دوران اب تک 80 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے جو تعلیم، روزگار اور سیاسی آزادی کے لیے آواز بلند کر رہے تھے۔

بین الاقوامی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے ادارے کینیا میں جاری اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کینیا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے۔

کینیا کی حزب اختلاف نے بھی حالیہ واقعات کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’سدھرا پنجاب پروگرام شروع‘‘ مقصد صوبہ جرائم سے پاک بنانا: عظمیٰ بخاری 
  • لاہور میں بلی اور خرگوش کے قتل کی دھمکی پر خاتون کے خلاف مقدمہ درج
  • اسپین میں بھی اسرائیلی وزیر اعظم کیخلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز
  • شیخ حسینہ واجد کے خلاف ‘انسانیت کیخلاف جرائم’ کے مقدمے کا آغاز، سابق آئی جی وعدہ معاف گواہ بن گئے
  • ڈیرہ اسماعیل خان:ٹرک کی کار کو ٹکر کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق
  • بنگلہ دیش: آڈیو ریکارڈنگز کے مطابق کریک ڈاؤن کا حکم شیخ حسینہ نے دیا
  • بنگلہ دیش اور امریکا کے درمیان دو طرفہ ٹیرف معاہدے پر مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا
  • حسینہ واجد نے احتجاجی مظاہروں پر گولیاں برسانے کا حکم دیا تھا، لیک آڈیو میں انکشاف، بی بی سی کی تصدیق
  • اسپین کی عدالت کا اسرائیلی وزیراعظم کیخلاف جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ
  • کینیا میں حکومت مخالف مظاہرے، پولیس کی فائرنگ سے 11 افراد ہلاک