مودی کا بھارت تعصب اور ظلم کا گڑھ بن گیا، بھارتی تجزیہ کاروں کی انتہا پسند پالیسیوں پر سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
مودی کا بھارت نفرت، تعصب اور ظلم کا گڑھ بن گیا جب کہ بھارتی تجزیہ کار اور مصنف بھی مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار بھارت کے معروف سیاسی تجزیہ کار اور مصنف آوے شُکلا کی کڑی تنقید کا شکار بن گئی جب کہ دی وائر کو انٹرویو دیتے ہوئے آوے شُکلا نے مودی کی پالیسیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
آوے شُکلا نے مودی سرکار کو عام عوام کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا، پروگرام میں کرن تھاپر کی جانب سے بھارت میں ہونے والے حالیہ واقعات پر اہم سوال بھی اٹھائے گئے۔
کرن تھاپر نے سوا کیا کہ کیا انتہا پسند سوچ رکھنے والے بھارتی، مسلم ورثے کو اپنی ہندو سنسکرتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں؟، آوے شُکلا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت، مودی کی سرپرستی میں ایک عام روایت بن چکی ہے، بھارت وسیع طور پر مودی سرکار کے شدت پسند ہندوتوا نظریے کا گڑھ بن چکا ہے۔
کرن تھاپر نے آوے شُکلا سے اُن کی کتاب کے باب "دی ڈفر زون" کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ"
"کیا آپ واقعی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک نااہل قوم ہیں؟" آوے شکلا نے بھارت کو مودی کی انتہاپسندی کے زیر اثر "ڈفر زون" قرار دیا۔
آوے شُکلا نے کہا کہ مودی کے زیر حکومت بھارت میں تعصب، جہالت اور نفرت کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے، مودی کے بھارت میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے اور تنقید کرنے والوں کو "غدار" ٹھہرا دیا جاتا ہے، جمہوریت کا راگ الاپنے والی مودی سرکار عوام کی آزادی رائے کو دبانے میں مصروف ہے۔
کرن تھاپر نے پوچھا کہ کیا ڈفرز اور سارجنٹ میجرز کا یہ امتزاج بھارت کو ایک ناقابلِ قبول قوم بنا رہا ہے؟،
آوے شُکلا نے جواب دیا کہ عالمی سطح پر بھارت کو ایک "ناقص جمہوریت" کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے، بھارت کی عالمی سطح پر رسوائی مودی کی ناقص حکمرانی کی دلیل ہے، آوے شُکلا بھارت میں زبان کی بنیاد پر نفرت اور تعصب، قومی اتحاد کو کمزور کرنے والی پالیسیوں کا حصہ بن چکی ہے۔
آوے شُکلا کا مزید کہنا تھا کہ مودی کے بھارت میں عوام اپنی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، اچھی تعلیم، صحت اور معقول روزگار سے محروم ہیں،بھارت کی روایتی ہم آہنگی اور مشترکہ ثقافت مودی کی انتہا پسند سوچ کے باعث شدید خطرے میں ہے، بھارت ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں انصاف، آزادی، اور انسانی وقار کی جگہ حکمرانوں کی آمریت نے لے لی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتہا پسند مودی سرکار بھارت میں کرن تھاپر کی انتہا مودی کی کلا نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔