اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 مئی 2025)سپریم کورٹ نے ججز کے تبادلوں سے متعلق اہم آئینی مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ججز کے تبادلوں میں 4 مراحل پر عدلیہ کی منظوری لازمی ہے، ججز کے تبادلوں سے متعلق اہم آئینی مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں عدلیہ کی خودمختاری، سنیارٹی اور آئینی آرٹیکلز پر گہرے سوالات اٹھا دئیے گئے۔

سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے کی جس میں وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیئے جب کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔وکیل فیصل صدیقی نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت عمل میں آیا ہے اور اس قانون میں ججز کی تقرری کا تعلق صرف صوبوں سے ہے جس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

اگر کسی جج کا تبادلہ ہو بھی جائے تو وہ مستقل نہیں ہوگا اور واپسی پر دوبارہ حلف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آرٹیکل 175 اے کے نافذ ہونے کے بعد آرٹیکل 200 غیر موثر ہو چکا ہے؟ فیصل صدیقی نے جواب میں کہا کہ تبادلوں کے موجودہ نظام میں جوڈیشل کمیشن کے اختیارات سلب کئے جا رہے ہیں جو آئینی روح کے منافی ہے۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اگر ملک میں ججز کی ایک مشترکہ سنیارٹی لسٹ ہو تو تنازعات ختم ہو سکتے ہیں جس پر فیصل صدیقی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ سنیارٹی لسٹ سے ججز کے تبادلوں کے اثرات سب پر واضح ہوں گے۔

فیصل صدیقی نے مزید کہا کہ سنیارٹی دہائیوں میں بنتی ہے اور ایگزیکٹو کے ذریعے راتوں رات اس فہرست میں ردوبدل کرنا ایک غاصبانہ عمل ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے تبادلوں کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں 4 مراحل شامل ہوتے ہیں۔ متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جس ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونا ہے اس کے چیف جسٹس، ٹرانسفر ہونے والا جج اور چیف جسٹس آف پاکستان۔

اگر کسی ایک مرحلے پر بھی انکار ہو جائے تو تبادلہ ممکن نہیں۔جسٹس محمد علی مظہر کا مزید کہنا تھا کہ مزید کہا کہ اگر یہ سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی لیکن یہاں عدلیہ کے 4 فورمز کی منظوری لازم ہے۔ فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ قانون میں بدنیتی برتی گئی اور سنیارٹی کے حساس معاملے پر عدلیہ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل اپنے دلائل دیں گے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس محمد علی مظہر ججز کے تبادلوں فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ کی سماعت کورٹ میں کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے عمل میں 4جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، سپریم کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے عمل میں 4جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے معاملے میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سنیارٹی اور تبادلے سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کی۔کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ قیام کا قانون آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت بنا ہے، قانون میں صوبوں سے ججز کی تقرری کا ذکر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے آپ کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ پر نہیں آسکتے، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا تبادلہ ہو بھی جائے تو مستقل نہیں ہو گا، تبادلہ پر واپس جانے پر جج کو دوبارہ حلف نہیں اٹھانا ہو گا،: اگر دوبارہ حلف اٹھایا بھی جائے تو پہلے حلف کا تسلسل ہو گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا انڈیا کی طرح یہاں بھی ہائیکورٹس ججزکی ایک سنیارٹی لسٹ ہو تو کیا ہو گا جبکہ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ سنیارٹی لسٹ یکساں ہو تو کوئی جھگڑا ہی نہیں ہو گا۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ مشترکہ سنیارٹی لسٹ پر سب ججز نتائج سےآگاہ ہوں گے، جج کا مستقل تبادلہ کرنا جوڈیشل کمیشن اختیارات لینے کے مترادف ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کیا آرٹیکل 175 اے کی وجہ سے تبادلہ کا آرٹیکل 200 ختم ہو گیا؟ کیا آرٹیکل 175 اے کے بعد ججز کا تبادلہ نہیں ہو سکتا؟ انڈیا میں تو جج کا تبادلہ رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے۔وکیل فیصل صدیقی بولے انڈیا میں ججز کی سنیارٹی لسٹ مشترکہ ہے، ججوں کی سنیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے، ٹرانسفر کرکے ججوں کی سنیارٹی لسٹ راتوں رات تبدیل نہیں کی جا سکتی، راتوں رات سنیارٹی لسٹ ایگزیکٹو کے ذریعے تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا ججز ٹرانسفر کیلئے 2 ہائیکورٹس چیف جسٹس اور چیف جسٹس پاکستان نے رائے دی، ایک جج کے ٹرانسفر کے عمل میں چار درجات پر عدلیہ کی شمولیت ہوتی ہے، اگر ایک درجے پر بھی انکار ہو تو جج ٹرانسفر نہیں ہوسکتا، اگر ٹرانسفر ہونے والا جج انکار کردے تو عمل رک جائے گا۔جج آئینی بینچ کا کہنا تھا متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس میں سیکوئی ایک بھی انکار کر دے تو عمل رک جائیگا، پہلے تین مراحل کے بعد چیف جسٹس پاکستان انکار کر دیں تو بھی عمل رک جائے گا، اگر سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی، ججزٹرانسفر کے عمل میں چار جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی۔
وکیل کراچی بار فیصل صدیقی کا کہنا تھا قانون کے عمل میں بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا، سنیارٹی کے معاملے میں عدلیہ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل صدیقی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفرز اینڈ سنیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل دلائل جاری رکھیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر ایکشن ، غیر قانونی عمارتوں اور سوسائٹیز کیخلاف آپریشن کے پہلے مرحلے میں مختلف علاقوں میں 30یونٹس سیل وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر ایکشن ، غیر قانونی عمارتوں اور سوسائٹیز کیخلاف آپریشن... غیر ملکی دورے پر فرانسیسی صدر میکرون کو اہلیہ نے تھپڑ ماردیا، ویڈیو وائرل وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے، پرتپاک استقبال سعودی سرکاری ذرائع کی مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس کی تردید عمران خان کا انکار مسترد، پولیس کو فوٹوگرامیٹک اور پولی گرافک ٹیسٹ دوبارہ کروانے کی اجازت بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے لداخ میں ماسٹر پلان شروع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے انتخابی نشان کافیصلہ کیا، پی ٹی آئی نے خود سمجھ لیا وہ سیاسی جماعت نہیں رہی، ججز سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، سماعت 29 مئی تک ملتوی
  • ججز کے تبادلوں میں 4مراحل پر منظوری لازمی ،سپریم کورٹ 
  • ججزتبادلہ کیس کی سماعت کل منگل تک ملتوی ،اٹارنی جنرل دلائل دیں گے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے عمل میں 4جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، سپریم کورٹ
  • سنی اتحاد کونسل مخصوص نشتوں کی حقدار نہیں.سپریم کورٹ آئینی بینچ کے ریمارکس
  • ججز ٹرانسفر کے عمل میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی: سپریم کورٹ