امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو 9 جولائی تک مؤخر کر دیا ہے۔ 

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن نے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ سے مزید وقت کی درخواست کی تاکہ فریقین کسی تجارتی معاہدے تک پہنچ سکیں۔

ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ یکم جون سے یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف لاگو کیے جائیں گے، کیونکہ مذاکرات سست روی کا شکار ہیں۔ اس اعلان سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں شدید ہلچل پیدا ہوگئی تھی۔

یورپی کمیشن کی صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا کہ یورپ اب مذاکرات کے لیے تیزی اور سنجیدگی سے تیار ہے۔

ٹرمپ نے اپریل میں 90 دن کا وقت دیا تھا جو 9 جولائی کو ختم ہونا تھا، لیکن جمعہ کو اچانک ان کا بیان سامن آیا : “مجھے معاہدہ نہیں چاہیے، ہم نے فیصلہ کرلیا ہے — 50 فیصد ٹیرف ہوگا۔”

ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی اور یورپی اسٹاک مارکیٹس نیچے آگئیں، اور ڈالر کی قدر بھی کم ہوئی۔ تاہم، تازہ ترین یو ٹرن کے بعد ڈالر اور یورو دونوں کی قدر میں بہتری آئی۔

ٹرمپ پہلے ہی برطانیہ کے ساتھ معاہدہ کرچکے ہیں اور چین سے مذاکرات بھی جاری ہیں، لیکن یورپی یونین کے ساتھ پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یورپی یونین

پڑھیں:

اب ہم پر امید ہیں کہ ہمیں ہمارا حق ملے گا، علی محمد خان

لاہور:

رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ جو مخصوص نشستیں ہیں وہ آئین کے مطابق جو بھی جماعتیں جنرل الیکشن میں ووٹ لیتی ہیں اس کے تناسب سے ان کو دی جاتی ہیں، نہ کم نہ زیادہ۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں تک حکومت کا تعلق ہے ان کا تویہ کیس ہی نہیں ہے، ان کی جتنی سیٹیں تھیں وہ ان کو مل گئی ہیں، اس سے اگر ایک بھی سیٹ زیادہ ان کو ملے گی تو وہ بھی آئین کی اتنی ہی خلاف ورزی ہو گی جتنی کسی کو سیٹ نہ دینا، ہم اب بھی پرامید ہیں کہ ہمیں ہمارا حق ملے گاْ۔ 

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس بات کا تو میں بھی اعتراف کرتا ہوں کہ پاکستان میں معاشی اسٹیبلیٹی آ گئی ہے، میری صرف گذارش یہ ہے کہ معاشی اسٹیبلیٹی اس لیے آئی ہے کہ جو تیل پہلے بین الاقوامی منڈی میں پہلے سو ڈالر کا نوے ڈالر کا ہوتا تھا وہ ساٹھ ڈالر کا ہو گیا ہے جس سے ہمیں چار، پانچ ارب ڈالر بچتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل تیل کو درآمد کرتے ہوئے، 26 ویں ترمیم پاس کرنے سے، پیکا لا پاس کرنے سے، تو معیشت بہتر نہیں ہوئی ہے، نوکری پیشہ لوگوں پر اڑتیس فیصد ٹیکس لگانے سے معیشت میں بہتری نہیں آتی ہے، کمپنیوں پر اکسٹھ فیصد ٹیکس لگانے سے ملکوں میں بہتری نہیں آتی ہے، کاروباری افراد پر اننچاس اعشاریہ پانچ فیصد ٹیکس لگانے سے ملکوں میں بہتری نہیں آتی ہے، مجھے بتائیں کہ انھوں نے کیا کیا ہے جس سے ملک میں بہتری آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اشارہ دے دیا
  • یورپی یونین نے دفاعی صلاحیتیں بہتر بنانے کے لیے 150 ارب یورو کے پروگرام کی منظوری دے دی
  • اب ہم پر امید ہیں کہ ہمیں ہمارا حق ملے گا، علی محمد خان
  • ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین کو 9 جولائی تک مہلت مل گئی
  • امریکی صدرنے یورپی یونین سے درآمدات پرٹیرف کا نفاذ موخرکردیا
  • ٹرمپ نے یورپی یونین پر مجوزہ 50 فیصد محصولات معطل کر دیے
  • ایران سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ہمیں ٹینک اور کمپیوٹر چِپس چاہییں، ٹی شرٹس یا موزے نہیں، ٹرمپ
  • یورپی یونین نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کی بنیاد پر اسرائیل کو کھیلوں کے مقابلوں سے نکال دے، اسپین