ٹرمپ نے یورپی یونین پر ٹیرف لگانے کا فیصلہ 9 جولائی تک مؤخر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو 9 جولائی تک مؤخر کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن نے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ سے مزید وقت کی درخواست کی تاکہ فریقین کسی تجارتی معاہدے تک پہنچ سکیں۔
ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ یکم جون سے یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف لاگو کیے جائیں گے، کیونکہ مذاکرات سست روی کا شکار ہیں۔ اس اعلان سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں شدید ہلچل پیدا ہوگئی تھی۔
یورپی کمیشن کی صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا کہ یورپ اب مذاکرات کے لیے تیزی اور سنجیدگی سے تیار ہے۔
ٹرمپ نے اپریل میں 90 دن کا وقت دیا تھا جو 9 جولائی کو ختم ہونا تھا، لیکن جمعہ کو اچانک ان کا بیان سامن آیا : “مجھے معاہدہ نہیں چاہیے، ہم نے فیصلہ کرلیا ہے — 50 فیصد ٹیرف ہوگا۔”
ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی اور یورپی اسٹاک مارکیٹس نیچے آگئیں، اور ڈالر کی قدر بھی کم ہوئی۔ تاہم، تازہ ترین یو ٹرن کے بعد ڈالر اور یورو دونوں کی قدر میں بہتری آئی۔
ٹرمپ پہلے ہی برطانیہ کے ساتھ معاہدہ کرچکے ہیں اور چین سے مذاکرات بھی جاری ہیں، لیکن یورپی یونین کے ساتھ پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔