ٹرمپ نے یورپی یونین پر مجوزہ 50 فیصد محصولات معطل کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ یورپی یونین پر طے شدہ 50 فیصد محصولات 9 جولائی تک معطل کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ اعلان اپنے ٹروتھ سوشل نیٹ ورک پر کیا۔
یہ معاہدہ اتوار کو یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن کے ساتھ ایک فون کال کے بعد ہوا۔
ٹرمپ کی یکم جون سے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کی دھمکی
ارزولا فان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ امریکی صدر کے ساتھ اچھی بات چیت رہی۔
"یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان دنیا کے سب سے زیادہ نتیجہ خیز اور قریبی تجارتی تعلقات ہیں ۔ یورپ تیزی سے اور فیصلہ کن طور پر بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔(جاری ہے)
ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے، ہمیں 9 جولائی تک وقت درکار ہو گا۔"
ٹرمپ نے کیا کہا؟فان ڈیر لائن نے کہا، "بات چیت تیزی سے شروع ہو جائے گی۔" ٹرمپ نے یورپی کمیشن کے صدر کے ساتھ اپنی فون کال کے حوالے سے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ میں مزید کہا کہ تاریخ میں "توسیع" سے اتفاق کرنا ان کا "استحقاق" ہے۔
ٹرمپ ٹیرفس: یورپی یونین اقتصادی نمو کے اہداف بدلنے پر مجبور
اتوار کو امریکی صدارتی طیارے ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ فان ڈیر لائن نے "یکم جون کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی تھی، اور ان کا کہنا تھا کہ وہ سنجیدہ بات چیت کے لیے آگے بڑھنا چاہتی ہیں۔"
دونوں اس مرحلے تک کیسے پہنچے؟برسلز اور واشنگٹن میں حکام ٹرمپ کے اپریل میں کیے گیے اعلان کے بعد شروع ہونے والی تجارتی جنگ سے بچنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے بیشتر تجارتی شراکت داروں پر محصولات عائد کریں گے۔جمعہ کو، ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ یکم جون سے یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف عائد کریں گے کیونکہ بلاک کے ساتھ تجارتی مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا ہے۔
اب، انہوں نے گزشتہ ماہ اعلان کردہ جولائی کی آخری تاریخ میں "توسیع" پر اتفاق کر لیا ہے۔
ٹرمپ، یورپی یونین پر امریکہ کا "فائدہ اٹھانے" کا بارہا الزام لگاتے رہے ہیں۔ ٹرمپ نے یورپی یونین کو تین راونڈ ٹیرف کا نشانہ بنایا ہے۔ اسٹیل اور ایلومینیم اور کاروں کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس، تمام درآمدات پر 20 فیصد"باہمی" ٹیرف، جسے اٹھا لیا گیا ہے جبکہ تجارتی بات چیت جاری ہے۔ تاہم، ایک "یونیورسل" بیس لائن 10 فیصد ٹیرف، اپنی جگہ پر برقرار ہے۔
یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ جواباﹰ امریکی سامان پر ٹیکس لگائے گا۔
'دھمکی' نہیں 'عزت' دیںیورپی یونین کے تجارتی کمشنر ماروس سیفکووچ نے کہا ہے کہ برسلز ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے "پرعزم" ہے لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ ٹرانس اٹلانٹک تعلقات "دھمکیوں" کے بجائے "باہمی احترام" پر مبنی ہوں۔
جرمنی کے وزیر خزانہ لارس کلینگبیل نے، اتوار کے روز، کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس کی "مزید اشتعال انگیزی" کے بجائے اس کے ساتھ "سنجیدہ مذاکرات" کی امید کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب اسکاٹ بیسنٹ سے اس معاملے پر بات کی ہے۔کلینگبیل نے اس ہفتے کے آخر میں اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ٹرمپ کے محصولات سے کسی کو فائدہ نہیں ہو گا، اور یہ امریکی معیشت کو بھی "اتنا ہی خطرے میں ڈالتے ہیں جتنا کہ جرمن اور یورپی" معیشتوں کو۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین پر فان ڈیر لائن انہوں نے رہے ہیں کے ساتھ بات چیت کہا کہ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔