تھرپارکر :قیمتی پرندے موروں کی ہلاکت جاری، 7 دن میں 100 سے زائد مور دم توڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر میں قیمتی و خوبصورت پرندے موروں کی ہلاکت کا سلسلہ تاحال جاری ، گزشتہ سات دنوں کے دوران 100 سے زائد مور مر چکے ہیں جس پر مقامی افراد اور ماحولیاتی حلقے شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔
علاقہ مکینوں کے مطابق ضلع کے مختلف دیہی علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے جو موروں کی صحت پر براہ راست اثر ڈال رہا ہے۔
محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ڈپٹی کنزرویٹر میر اعجاز تالپور نے تصدیق کی ہے کہ تحصیل مٹھی کے مختلف دیہاتوں سے موروں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق آج صبح مٹھی کے گاؤں بھیماسر میں خصوصی ٹیم روانہ کی گئی ہے جو متاثرہ موروں کا علاج اور طبی معائنہ کرے گی۔
آئی جی پنجاب کا لاہور قلندر کو جیت کی مبارکباد
ادھر ڈپٹی ڈائریکٹر پولٹری ڈیپارٹمنٹ نے صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کلائمٹ چینج، شدید گرمی اور پانی کی کمی موروں کی بیماری اور ہلاکت کی بڑی وجوہات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ درجہ حرارت موروں کے دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے وہ بے ہوش یا بیمار ہو جاتے ہیں تاہم بروقت علاج سے ان کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: موروں کی
پڑھیں:
ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار سست، صارفین شدید پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(آن لائن) ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار تاحال سست ہے، صارفین کو اپ لوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انٹرنیٹ کی کم رفتار کے باعث ویڈیوز اور پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے جبکہ کاروباری سرگرمیاں اور
آن لائن کلاسز بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی بنیادی وجہ سعودی عرب کے قریب زیر سمندر انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی ہے جو تاحال درست نہ ہو سکی۔ پی ٹی سی ایل نے تصدیق کی ہے کہ انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر متاثر ہے اور شام کے اوقات میں یہ مسئلہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔پی ٹی سی ایل کے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار بہتر کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، تاہم فالٹ مکمل دور ہونے کا کوئی وقت نہیں بتایا جا سکتا۔ حکام کے مطابق زیر سمندر کیبلز کی مرمت کے لیے خصوصی جہازوں اور سازگار موسمی حالات کی ضرورت ہے، جس کے باعث مرمت میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔