ایم 6 کی تعمیر وفاقی حکومت اور بینکوں کی فنڈنگ سے ہورہی ہے، عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ کراچی پورٹ سے موٹرویز کا ربط لازم ہے، بصورت دیگر منصوبہ ادھورا رہے گا، ایم 6 کی تعمیر وفاقی حکومت اور بینکوں کی فنڈنگ سے کی جارہی ہے۔
نجی ٹی وی نیوزسماکے مطابق وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے کراچی میں ملاقات کی، جس میں ایم 6 موٹروے، نیشنل ہائی وے اور جامشورو سیہون سڑک سمیت دیگر مواصلاتی امور پر گفتگو ہوئی۔
وفاقی وزیرمواصلات نے کہا کہ کراچی پورٹ سے موٹرویز کا ربط لازم ہے، بصورت دیگر منصوبہ ادھورا رہے گا، موٹروے کا مقصد ابتداء سے انتہاء تک رابطہ فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایم 6 کو 5 سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے، 3 سیکشنز کی فنڈنگ مکمل ہوگئی، باقی پر کام جاری ہے، ایم-6 کی تعمیر وفاقی حکومت اور بینکوں کی فنڈنگ سے کی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی سے پشاور اور لاہور تک موٹروے کا تسلسل ضروری ہے، جامشورو سے سیہون سڑک کو جلد مکمل کرایا جائے۔
جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ سڑک کی تکمیل کیلئے کام شروع ہوچکا ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر کے ہمراہ سیکریٹری مواصلات، چیئرمین این ایچ اے اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
این ایچ اے نے بریفنگ میں بتایا کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ میں لیاری ایکسپریس وے کو ہیوی ٹریفک کیلئے غیر موزوں قرار دیا گیا، پیک آورز میں ہیوی ٹریفک کو گزرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے، انجنیئرنگ سلوشن کے ذریعے سہراب گوٹھ پر ٹریفک جام کے مسئلے کا حل نکالنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سہراب گوٹھ پر سروس روڈ کی ضرورت ہے جس سے مقامی اور ہیوی ٹریفک الگ ہوسکے، سہراب گوٹھ پر مقامی اور پورٹ ٹریفک ساتھ چلتی ہے، ایکسپریس وے کو سہراب گوٹھ پر اتارا گیا ہے، لیاری ایکسپریس وے کا مقصد پورٹ سے ٹریفک موٹر وے پر پہنچانا تھا جو حاصل نہ ہوا۔
وزیر اعظم کی لاہور قلندرز کو پاکستان سپر لیگ 10 کا فائنل جیتنے پر مبارکباد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔
I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.
It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025
عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔
ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔