لاہور میں سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے زیراستعمال گاڑیوں کی ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزیاں
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )لاہور میں سینئر بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے زیراستعمال سرکاری محکموں کی 3800 سے زائد گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، جن میں سے زیادہ تر گاڑیوں نے کئی بار قوانین کی خلاف ورزی کی جو کہ عام شہریوں کے مقابلے میں اعلیٰ سرکاری افسران میں قانون شکنی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کی زیر استعمال سرکاری گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھی گئیں ان میں انسپکٹر جنرل پولیس، کمشنر لاہور اور ڈپٹی کمشنر، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، پاکستان پوسٹ، زراعت، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرلز، لیسکو کے سی ای او اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری شامل ہیں. یہ انکشاف سٹی ٹریفک پولیس (سی ٹی پی) لاہور کی جانب سے مرتب کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے جس میں 3896 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ شامل ہے جنہوں نے ٹریفک قوانین کو نظر انداز کیا رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس سرکاری محکموں میں سرفہرست ہے جن کی 496 گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئیں اس کے بعد سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی 358 اور لاہور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی (لیسکو) کی 328 گاڑیاں خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئیں. سٹی ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق یہ گاڑیاں وزیر اعلیٰ مانیٹرنگ سیل، قانون، پارلیمانی امور و انسانی حقوق محکمہ پنجاب، پاکستان ریلوے، پنجاب ریونیو اتھارٹی، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی سی ایل)، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے)، وزارت ریلوے، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل)، محکمہ داخلہ پنجاب، محکمہ ماحولیات پنجاب اور لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سمیت 73 مختلف محکموں سے تعلق رکھتی ہیں. ایک ایس پی کے زیر استعمال گاڑی نمبر ایل آر زیڈ-6076 نے سب سے زیادہ 107 مرتبہ قوانین کی خلاف ورزی کی اور اس پر 50 ہزار 300 روپے جرمانہ عائد کیا گیا جو تاحال ادا نہیں ہوا اسی طرح ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب کے زیراستعمال گاڑی نمبر ’ایل زیڈ آر-9872‘ نے 83 مرتبہ قوانین کی خلاف ورزی کی اور 74 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ادا نہیں کیاایڈیشنل چیف سیکرٹری (ایس اینڈ جی اے ڈی) پنجاب کی گاڑی نمبر ایل ڈبلیو کیو-1235 نے 47 خلاف ورزیاں کیں اور 21 ہزار 300 روپے کا جرمانہ بھی ادا نہیں کیا، اسی افسر کی 7 دیگر گاڑیاں 65 مرتبہ قانون شکنی کی مرتکب پائی گئیں. رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی 300 گاڑیاں واپڈا، 184 لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیپارٹمنٹ، 181 پی ٹی سی ایل، 130 ایس این جی پی ایل، 122 محکمہ آبپاشی، 117 پنجاب فوڈ اتھارٹی، 107 ڈی سی آفس، 102 لاہور کنٹونمنٹ بورڈ، 104 نیشنل ہائی وے اتھارٹی، 99 محکمہ زراعت، 89 لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، 76 پاکستان ریلویز، 69 پنجاب ریونیو اتھارٹی، 68 محکمہ صحت پنجاب، 61 پنجاب ہارٹی کلچر اتھارٹی، 42 محکمہ داخلہ پنجاب، 41 رنگ روڈ اتھارٹی، 40 پنجاب بورڈ آف ریونیو،37 پنجاب اٹامک انرجی کمیشن جبکہ 31 ایف آئی اے سے تعلق رکھتی ہیں. ایک سرکاری افسر کے مطابق ان خلاف ورزیوں کا انکشاف پنجاب سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ہوا جنہوں نے گاڑیوں کو شناخت کر کے انہیں ای چالان جاری کیے سٹی ٹریفک پولیس نے تفصیلی تحقیقات کے بعد گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق کی ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ان تمام افسران نے جرمانے ادا نہیں کیے جس پر ٹریفک پولیس نے متعلقہ محکموں کو خطوط لکھ کر گاڑیوں کے اصل استعمال کنندگان کی شناخت اور جرمانوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے اور قانونی کارروائی کی تیاری بھی شروع کر دی ہے. چیف ٹریفک افسر (سی ٹی او) لاہور اطہر وحید نے یہ معاملہ چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان اور آئی جی پی ڈاکٹر عثمان انور کے علم میں لا کر مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ صوبے کے اعلیٰ افسران کی جانب سے قانون شکنی کا سلسلہ روکا جا سکے دوسری جانب سٹی ٹریفک پولیس نے صرف گزشتہ 10 دنوں میں شہریوں کے خلاف 4 ہزار 541 ایف آئی آرز درج کیں جن میں سے کئی کو موقع پر ہی گرفتار کیا گیا اس تضاد نے انصاف اور قانون کی یکساں عملداری پر سوالات اٹھا دیے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی قوانین کی خلاف ورزی کی سٹی ٹریفک پولیس کے مطابق ادا نہیں کیا گیا
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی ہولناک پامالی اور علاقائی امن و استحکام پر حملہ قرار دیا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ دنیا بھر میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی ساکھ پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی حمایت یافتہ ثالثی میں شامل فریقین کو نشانہ بنانے سے قطر کے بطور ثالث اور فروغ امن کے لیے کام کرنے والے کردار کی حیثیت کمزور پڑ سکتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ ایسے شہریوں کو حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے جو براہِ راست جنگی کارروائیوں میں شامل نہ ہوں۔
(جاری ہے)
جب ممالک جنگ کے اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو وہ دنیا بھر کے تمام شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ حماس کا وفد قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے موجود تھا، جو کہ امن کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔ہائی کمشنر نے کہا کہ 'ہمارے دل غزہ کے شہریوں، اسرائیلی یرغمالیوں، ان کے پیاروں اور ان افراد کے لیے رنجیدہ ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں ناجائز قید کاٹ رہے ہیں۔
ماورائے قانون جنگ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں شہریوں کے لیے بے پایاں مظالم اور تکالیف سے بھرپور مستقبل کا پیش خیمہ ہے۔ یہ حملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ رکن ممالک کو امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔'عالمی برادری سے اپیلوولکر ترک نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ اس وقت پیش آیا ہے جب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی امید ماند پڑ رہی ہے جبکہ یہی حل پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
شمالی غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے جبکہ مشرقی یروشلم میں آبادی کاری منصوبہ جاری ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے حکومتی وعدے کی تکمیل قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے ہولناک دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد پھیلنے والے تشدد کو تقریباً دو سال گزر چکے ہیں۔
اب اس قتل و غارت کو رک جانا چاہیے۔رکن ممالک پر یہ لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کریں اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کریں۔ ان میں خاص طور پر ایسے ہتھیار شامل ہیں جو جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو جنگ بندی، تمام یرغمالیوں اور ناجائز حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے بھرپور دباؤ ڈالنا چاہیے۔
ریاستی دہشت گردیکونسل سے خطاب کرتے ہوئے قطر کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی المسند نے کہا کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف اُن کے ملک کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالی بھی تھا اور یہ عمل ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد قطری ثالثی نے قابلِ قدر نتائج دیے جن میں 135 یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی شامل ہے جس سے اسرائیلی خاندانوں میں اعتماد اور امید کی بحالی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کوششوں کو نشانہ بنانا نہ صرف مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس سے مزید جانیں بچانے اور امن کے حصول کے امکانات کو بھی نقصان ہوا ہے۔ علاوہ ازیں یہ حملہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی وسیع مہم کا حصہ ہے۔
یہ ایک ایسی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے و دنیا کو بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی کی طرف دھکیل سکتی ہے اور جو کچھ دوحہ میں ہوا وہ کسی بھی دوسرے ملک میں دہرایا جا سکتا ہے۔