بنگلا دیش میں حسینہ واجد حکومت کے اعلیٰ افسران کے خلاف خصوصی عدالت میں مقدمے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
ڈھاکا: بنگلا دیش میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کے دوران سرکاری عہدے داروں پر حکومت مخالف مظاہرین کے قتل کے الزامات میں خصوصی عدالت میں مقدمے کا آغاز ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، مقدمے میں ڈھاکا پولیس کمشنر سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ان پر گزشتہ برس اگست میں احتجاج کرنے والے طلبا پر کریک ڈاؤن کے دوران قتل میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات ہیں۔
چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے بتایا کہ چار پولیس افسران حراست میں ہیں جب کہ باقی چار کے خلاف عدم موجودگی میں کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ “جرائم کے ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے اور انصاف ہوگا”۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، طلبا احتجاج کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن میں 1,400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ مظاہروں کے بعد حسینہ واجد مبینہ طور پر بھارت فرار ہو چکی ہیں جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
ادھر چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی، جس میں سیاسی اصلاحات، قومی مسائل اور نئے انتخابات کے انعقاد پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق، محمد یونس کے مستعفی ہونے کی اطلاعات کے بعد عبوری کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا، جس میں حکومت کو درپیش چیلنجز پر بات چیت کی گئی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے اہلکاروں و افسران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن میں محکمہ پولیس میں تعینات اہلکاروں و افسران کے گٹکا اور ماوا کھانے کے حوالے سے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سرکلر جاری کردیا۔
سندھ پولیس کے آئی کی جانب سے جاری سرکلر میں تمام ایڈیشنل آئی جیز ، کراچی کے زونل سمیت اندرون سندھ کے تمام ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز و ڈویژن ایس پیز کو ہدایت جاری گی گئی ہیں۔
سرکلر میں افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ گٹکا یا ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے نام، بیلٹ نمبر، تعیناتی کی جگہ متعلقہ تھانے یا دفتر کی فوری اور مکمل تفصیلات فراہم کریں۔
آئی جی سندھ کی جانب سے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل پولیس (اے آئی جی پی) عمران قریشی کی جانب سے جاری مراسلے میں مزید ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ آئی جی سندھ کی جانب سے جاری کی گئیں یہ ہدایات تمام تھانوں ، پولیس چوکیوں اور دفاتر کے انچارجز تک پہنچا دیئے جائیں اگر کسی اہلکار یا پولیس افسر کے خلاف ایسی شکایت موصول ہوئی اور وارننگ کے باوجود گٹکا یا ماوا کھانے کی عادت ترک نہیں کرتا تو ایسے اہلکار یا افسر کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائیگی جس کا انجام ملازمت سے برطرفی بھی ہوسکتا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لہذا آئی جی سندھ کی ہدایات پر تمام عملہ سنجیدگی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت و لاپروائی ناقابل برداشت ہوگی۔