ڈھاکا: بنگلا دیش میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کے دوران سرکاری عہدے داروں پر حکومت مخالف مظاہرین کے قتل کے الزامات میں خصوصی عدالت میں مقدمے کا آغاز ہو گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، مقدمے میں ڈھاکا پولیس کمشنر سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ان پر گزشتہ برس اگست میں احتجاج کرنے والے طلبا پر کریک ڈاؤن کے دوران قتل میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات ہیں۔

چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے بتایا کہ چار پولیس افسران حراست میں ہیں جب کہ باقی چار کے خلاف عدم موجودگی میں کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ “جرائم کے ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے اور انصاف ہوگا”۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، طلبا احتجاج کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن میں 1,400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ مظاہروں کے بعد حسینہ واجد مبینہ طور پر بھارت فرار ہو چکی ہیں جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

ادھر چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی، جس میں سیاسی اصلاحات، قومی مسائل اور نئے انتخابات کے انعقاد پر گفتگو کی گئی۔

ذرائع کے مطابق، محمد یونس کے مستعفی ہونے کی اطلاعات کے بعد عبوری کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا، جس میں حکومت کو درپیش چیلنجز پر بات چیت کی گئی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے اہلکاروں و افسران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن میں محکمہ پولیس میں تعینات اہلکاروں و افسران کے گٹکا اور ماوا کھانے کے حوالے سے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سرکلر جاری کردیا۔

سندھ پولیس کے آئی کی جانب سے جاری سرکلر میں تمام ایڈیشنل آئی جیز ، کراچی کے زونل سمیت اندرون سندھ کے تمام ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز و ڈویژن ایس پیز کو ہدایت جاری گی گئی ہیں۔

سرکلر میں افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ گٹکا یا ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے نام، بیلٹ نمبر، تعیناتی کی جگہ متعلقہ تھانے یا دفتر کی فوری اور مکمل تفصیلات فراہم کریں۔ 

 آئی جی سندھ کی جانب سے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل پولیس (اے آئی جی پی) عمران قریشی کی جانب سے جاری مراسلے میں مزید ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ آئی جی سندھ کی جانب سے جاری کی گئیں یہ ہدایات تمام تھانوں ، پولیس چوکیوں اور دفاتر کے انچارجز تک پہنچا دیئے جائیں اگر کسی اہلکار یا پولیس افسر کے خلاف ایسی شکایت موصول ہوئی اور وارننگ کے باوجود گٹکا یا ماوا کھانے کی عادت ترک نہیں کرتا تو ایسے اہلکار یا افسر کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائیگی جس کا انجام ملازمت سے برطرفی بھی ہوسکتا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لہذا آئی جی سندھ کی ہدایات پر تمام عملہ سنجیدگی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت و لاپروائی ناقابل برداشت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ واجد کی بیٹی پر کرپشن کے الزامات، عالمی ادارے سے رخصت پر بھیج دیا گیا
  • سندھ پولیس میں گٹکا اور ماوا کھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • بنگلادیش: سابق آئی جی نے مظاہرین پر تشدد کا اعتراف کرلیا، حسینہ واجد پر فردِ جرم عائد
  • بنگلا دیش: سابق پولیس سربراہ کا انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف، حسینہ واجد پر فرد جرم عائد
  • بنگلا دیش: سابق پولیس سربراہ نے انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کرلیا، حسینہ واجد پر فرد جرم
  • سندھ میں اندراج مقدمے میں تاخیر کا رجحان تشویشناک ہے، سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • صادق و امین، علی گنڈاپور کیخلاف مقدمے کی درخواست
  • دورہ بنگلادیش و ویسٹ انڈیز، پاکستان کرکٹ اسکواڈ کا تربیتی کیمپ دوسرے دن بھی جاری
  • لیاری میں گرنے والی عمارت کا مقدمہ درج، ایک ڈائریکٹر کے علاوہ تمام ملزمان گرفتار
  • ’وزیرِاعلیٰ نے فنڈ میں خیانت کی، وہ صادق و امین نہیں رہے‘: علی امین گنڈاپور کیخلاف مقدمے کی درخواست