بنگلا دیش کی سیاسی جماعتوں کا اصلاحاتی ریفرنڈم کرانے پر اتفاق‘ تاریخ پر اختلاف برقرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251013-08-32
ڈھاکا(مانیٹرنگ ڈیسک)بنگلا دیش کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ملک میں ایک تاریخی اصلاحاتی چارٹر پر ریفرنڈم کرانے پر اتفاق کر لیا ہے تاہم ریفرنڈم کس تاریخ کو ہوگا اس پر اختلاف برقرار ہے۔ حکومت کے عبوری سربراہ محمد یونس نے اصلاحاتی دستاویز جسے ’’جولائی چارٹر‘‘ کہا جا رہا ہے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ یہ 28 صفحات پر مشتمل مسودہ وزرائے اعظم کے لیے دو مدت کی حد، صدر کے اختیارات میں اضافہ، اور ملک کو کثیر النسلی و کثیر المذاہب ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی تجاویز پر مشتمل ہے۔اس چارٹر کا مقصد اختیارات میں توازن قائم کرنا، پارلیمنٹ، صدر اور انتظامیہ کے درمیان بہتر چیک اینڈ بیلنس پیدا کرنا ہے۔نوبیل انعام یافتہ 85 سالہ محمد یونس نے کہا کہ انہوں نے ’’ایک مکمل طور پر ٹوٹا ہوا نظام ورثے میں پایا‘‘ اور اصلاحات کا مقصد آمریت کے دوبارہ ظہور کو روکنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ فروری 2026 ء کے عام انتخابات کے بعد عہدہ چھوڑ دیں گے۔اجتماعی اتفاق رائے کمیشن کے نائب چیئرمین علی ریاض کے مطابق تقریباً 30 سیاسی جماعتوں کے ساتھ کئی طویل مذاکرات کے بعد ریفرنڈم پر اتفاق ہو گیا ہے، لیکن اس کے انعقاد کی تاریخ پر اختلاف برقرار ہے۔کچھ جماعتیں جن میں جماعتِ اسلامی شامل ہے، چاہتی ہیں کہ ریفرنڈم انتخابات سے پہلے ہو جب کہ بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت دیگر بڑی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ ریفرنڈم اور عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں تاکہ تاخیر سے بچا جاسکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سونے کی قیمت 5500 روپے بڑھ کر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">