data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈھاکا: بنگلہ دیش کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ملک کے آئینی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے لیے تاریخی اصلاحاتی چارٹر پر ریفرنڈم کرانے پر اصولی اتفاق کر لیا ہے تاہم اس کے انعقاد کی تاریخ طے نہ ہو سکی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 170 ملین آبادی والے اس ملک میں بحران کی شروعات اگست 2024 میں ہوئیں، جب طلبہ تحریک کی قیادت میں وزیراعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹایا ،  اس کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کیا۔

عبوری سربراہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے اصلاحاتی مسودے ، جسے جولائی چارٹر  کہا جا رہا ہے، اس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، 28 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں وزرائے اعظم کے لیے دو مدت کی حد، صدر کے اختیارات میں اضافہ اور ملک کو کثیر النسلی و کثیر المذاہب ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔

محمد یونس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک بکھرے ہوئے نظام کو درست کرنے کی ذمہ داری سنبھالی ہے  اور ان اصلاحات کا مقصد ملک میں دوبارہ آمریت کے ابھرنے کے امکانات کو ختم کرنا ہے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ فروری 2026 کے عام انتخابات کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔

اجتماعی اتفاق رائے کمیشن کے نائب چیئرمین علی ریاض کے مطابق تقریباً 30 سیاسی جماعتوں کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد ریفرنڈم کے انعقاد پر اتفاق تو ہو گیا ہے، تاریخ کے تعین پر جماعتوں کے درمیان اختلاف برقرار ہے۔

بعض جماعتیں، بشمول جماعتِ اسلامی، چاہتی ہیں کہ ریفرنڈم انتخابات سے قبل منعقد کیا جائے جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت دیگر بڑی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ ریفرنڈم اور عام انتخابات ایک ہی روز کرائے جائیں۔

علی ریاض نے ڈھاکا میں نو گھنٹے طویل اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ  کئی جماعتیں چاہتی ہیں کہ دونوں عمل ایک ہی دن مکمل ہوں، تاکہ عوامی مینڈیٹ زیادہ واضح اور متفقہ ہو۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کو سنجیدہ اور تجربہ کار قیادت کی ضرورت ہے، گورنر اور فضل الرحمان کی ملاقات میں اتفاق

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات کی جس میں صوبے کی موجودہ سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کی تفصیلات جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ گورنر نے مولانا فضل الرحمان کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میںسیاسی انتشار بڑھتا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کی صفوں میں اندرونی اختلافات اور گروپنگ شدت اختیار کر چکی ہے۔
اسلم غوری کے مطابق ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خیبر پختونخوا جیسے حساس صوبے میں سنجیدہ، باصلاحیت اور تجربہ کار قیادت کی اشد ضرورت ہے، تاکہ موجودہ حالات میں صوبے کو درست سمت دی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا ایک وفد بھی جے یو آئی کی قیادت سے ملاقات کر چکا ہے اور حمایت کی درخواست دی گئی ہے۔ تاہم، جے یو آئی کی صوبائی قیادت تمام جماعتوں کا مؤقف سن کرصورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد مرکزی قیادت کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گورنر سے ملاقات انتخابی جوڑ توڑ پر نہیں بلکہ سیاسی حالات اور پی ٹی آئی کی داخلی صورتحال پر ہوئی۔
آخر میں اسلم غوری نے واضح کیا کہ جے یو آئی کی پالیسی کے مطابق اگر پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو امیدوار لانا ان کا حق ہے، لیکن اگر وہ کوئی امیدوار نہیں لاتے تو پھر اپوزیشن کے لیے دروازہ کھلا ہے کہ وہ اپنا امیدوار سامنے لائے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور کینیڈا کا تعلقات کے فروغ کیلئے نئے لائحہ عمل پر اتفاق
  • ن لیگ اور جے یو آئی نے کے پی اسمبلی میں نئے وزیراعلی کے انتخابی عمل کوغیرآئینی قراردیدیا
  • ترکیہ اور آذربائیجان کے اسپیکرز کی صدر زرداری سے ملاقات، سہ فریقی تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
  • بنگلہ دیش کو پاکستان اور بھارت سے کیسا تعلق رکھنا چاہیے؟ کارکنوں نے اپنی جماعتوں کو بے نقاب کردیا
  • وزیراعلیٰ کے پی کا انتخاب ، اپوزیشن کا انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ  
  • اپوزیشن جماعتوں کا نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ کے انتخاب کامعاملہ، اپوزیشن جماعتوں کا انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • بنگلا دیش کی سیاسی جماعتوں کا اصلاحاتی ریفرنڈم کرانے پر اتفاق‘ تاریخ پر اختلاف برقرار
  • خیبر پختونخوا کو سنجیدہ اور تجربہ کار قیادت کی ضرورت ہے، گورنر اور فضل الرحمان کی ملاقات میں اتفاق