اسلام آباد:

ن لیگ اور جے یو آئی نے وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا کا انتخاب غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی وفد امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا اور ملاقات کی۔

وفد میں احسن اقبال، انجنئیر امیر مقام، اعظم نذیر تارڑ شامل تھے جب کہ جے یو آئی کی جانب سے مولانا لطف الرحمان، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد خان اور مخدوم آفتاب شاہ شریک ہوئے۔

ملاقات میں خیبرپختونخوا کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اتفاق ہوا کہ خیبرپختونخوا صوبائی اسمبلی میں آج وزیراعلی ( لیڈر آف دی ہاؤس) کا انتخاب ایک غیر آئینی عمل تھا جسے قبول نہیں کیا جاسکتا، صوبائی اسمبلی کے حزب اختلاف کی تمام جماعتیں وزیراعلی کے انتخاب کے اس عمل کو مسترد کرتی ہیں۔

طے کیا گیا کہ اس سلسلے میں ہم چیف جسٹس اور ہائی کورٹ پشاور سے توقع رکھتے ہے کہ وہ اس متنازع پارلیمانی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور عدالتی رویوں کو اختیار کرتے ہوئے قانونی اور آئینی پہلوؤں سے صورت حال کا جائزہ لیں گے۔

ملاقات میں طے کیا گیا کہ حزب اختلاف باقاعدہ اپنے وکلاء پینل کے ذریعے اس سلسلے میں عدالت کو درخواست دے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فیصلے کیخلاف اپیل کون سنے گا؟ آئینی عدالت کا اصول طے کرنے کافیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-08-26
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف وفاقی آئینی عدالت کا چھوٹا بنچ اپیل سن سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی آئینی عدالت نے اس سوال پر فریقین کے دلائل سن کر اصول طے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔آئینی عدالت میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے بیرسٹر گوہر کی اپیل پر سماعت کی۔ وکیل سمیر کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے ابتدائی فیصلہ دیا تھا، سپریم کورٹ کے رولز آئینی عدالت نے اپنا لیے ہیں، رولز کے مطابق 5 رکنی بینچ اپیل پر سماعت نہیں کر سکتا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے ہی 7 رکنی سے بینچ زیادہ درکار ہوگا، وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ آئینی عدالت کے جاری کردہ رولز کے نوٹیفکیشن میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 189 کے تحت آئینی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ پر لاگو ہوتا ہے کیونکہ یہ عدالت الگ ہے اس لیے ججز کی تعداد کم یا زیادہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، آئینی عدالت نے خود طے کرنا ہے کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوٹس جاری کرنے کی حد تک تو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا، عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے وکیل سمیر کھوسہ نے وفاقی آئینی عدالت پر اعتراض کیا اور مؤقف اپنایا کہ وفاقی آئینی عدالت کی خودمختاری پر سوالات ہیں ۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر فیکٹری ناکے پر دھرنا دیدیا
  • عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات چلانے کے حوالے سے فیصلہ نہ کر سکی
  • پی ٹی آئی آئینی عدالت میں مقدمات چلنے کے بارے میں فیصلہ نہ کر سکی
  • فیصلے کیخلاف اپیل کون سنے گا؟ آئینی عدالت کا اصول طے کرنے کافیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ پر مشاورت کرینگے‘ سلمان اکرم
  • عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • پی ٹی آئی وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ پر پارٹی میں مشاورت کرے گی، سلمان اکرم راجا
  • ضمنی الیکشن میں ناکامی، صدر پی ٹی آئی باجوڑ کا وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ
  • آئینی  عدالت  رجسٹر  یاں  قائم  کر نے کا فیصلہ  ججز  ٹرانسفرا پیل  عدم  پیروی  پر خارج