پی ٹی آئی وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ پر پارٹی میں مشاورت کرے گی، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے معاملے پر پارٹی میں مشاورت کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
وفاقی آئینی عدالت میں الیکشن ٹریبونلز میں ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی، جس کے دوران صحافیوں نے سلمان اکرم راجا سے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی نے عدالت کا بائیکاٹ کر دیا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور پارٹی میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ عدالت اب قائم ہو چکی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی قید تنہائی سے متعلق درخواست بھی زیر سماعت ہے۔ پارٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ اگر کوئی عدالت تسلیم نہ کی جائے تو اس میں پیش ہونا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب، انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے الیکشن کمیشن کے سامنے قانونی طور پر پیش ہو کر قانون کی پاسداری کی ہے۔ ہری پور انتخابات سے متعلق وائٹ پیپر جلد جاری کیا جائے گا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے علی بخاری نے اعتراضات رکھے، اور ان کی استدعا ہے کہ ہر فریق کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کسی کو دھمکی نہیں دی، اور افسران کو تنبیہ کرنا ان کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی نے الیکشن کے عمل میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کی اور آئندہ وزیر اعلیٰ کو بھی ہر جگہ پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا پی ٹی ا ئی کیا جائے کہا کہ
پڑھیں:
28ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بات زیر غور نہیں، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بھی بات زیر غور نہیں ہے تاہم27 ویں ترمیم میں رہ جانے والی ترامیم پر اگر اتفاق رائے ہوا تو 28 ویں لائیں گے
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھائہسویں ترمیم کے حوالے سے کوئی بھی بات زیر غور نہیں ہے، کچھ ترامیم ہم 27 ویں آئینی ترمیم میں لانا چاہ رہے تھے مگر وہ نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم میں رہ جانے والی ترامیم پر اتفاق رائے ہوا تو 28 ویں لائیں گے ورنہ نہیں لائے جائے گی۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں اپنے موقف کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ اگر اتفاق رائے ہو گیا تو 28 ویں ترمیم بھی آجائے گی، ابھی فی الحال 28 ویں ترمیم کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط پروپیگنڈا ہے کہ ہم 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنا چاہتے تھے، ہم کوئی بھی اقدام اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں کریں گے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت کا کام ہوتا ہے کہ اپوزیشن اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے، ہم نے کوشش کی اپوزیشن اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں اور تناو کی صورتحال کو کم سے کم کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں یہ کلچر شروع کیا۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پالیمان میں وہ اپنا اپوزیشن کا کردار ادا کریں، حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی ایوان میں اپنی تجاویز دے، ہمیں اس سے کیا غرض کہ کون اپوزیشن لیڈر لگایا جائے، رولز کی وضاحت ہم کر چکے ہیں، ان رولز کو فالو کریں، رولز فالو ہوں گے تو لگا دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپوزیشن والوں سے ہاتھ تک نہیں ملاتے تھے، لیکن ہم سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی نہیں سمجھتے، سابق وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور جتنی دیر وزیر اعلیٰ رہے احتجاج کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری وسائل استعمال کر کے یلغار کی جاتی رہی ۔ لیگی رہنماوں کو الیکشن کمیشن کے نوٹس سے متعلق سوال کا جواب دیتے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سب کی ذمے داری ہوتی ہے کہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کی جائے، الیکشن کمیشن نے خلاف ورزی پر ہمارے لوگوں کیخلاف بھی نوٹس لیے، ایکٹ کے مطابق کارروائیاں بھی ہوتی ہیں۔