کوئٹہ ٹریفک اصلاحات کیس؛ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں آٹو رکشوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ ٹریفک اصلاحات کیس میں اہم فیصلے سناتے ہوئے شہر میں ٹریفک نظام کی بہتری، ماحولیاتی تحفظ اور جدید ٹرانسپورٹ منصوبوں پر فوری عمل درآمد کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں آٹو رکشوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ خلاف ورزی کی صورت میں رکشوں کو فوری طور پر ضبط کیا جائے۔
مزید برآں، عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت دی کہ الیکٹرک بسوں اور جدید ٹرانسپورٹ منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، جبکہ ٹریفک پولیس کو 188.
حکومت بلوچستان کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے اعلامیے کے مطابق، صوبائی دارالحکومت میں جلد 12 گرین اور 5 پنک بسیں متعارف کرائی جائیں گی۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ پرانی یا ناقص بسوں کو کسی بھی روٹ پر چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ زرغون روڈ پر سریاب پل کے نیچے اسمارٹ بس اسٹینڈ کے قیام کے لیے زمین مختص کی جائے، جبکہ سریاب پل کی توسیع کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمین کو عوامی مفاد میں استعمال کیا جائے۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے محکمہ ٹرانسپورٹ، ٹریفک اور فنانس کو مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹریفک اصلاحات اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ کیس کی مزید سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اٹلی میں برقع اور نقاب پر پابندی کا قانون، خلاف ورزی پر جرمانہ ہوگا
اٹلی کی حکمران جماعت ’برادرز آف اٹلی‘ نے ملک بھر میں عوامی مقامات پر مسلم خواتین کے برقع اور نقاب کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے لیے نیا بل پیش کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مبینہ اسلامی علیحدگی پسندی کے خلاف ہے جبکہ ناقدین اسے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔
پارٹی کے رکن پارلیمنٹ آندریا ڈیلماسٹرو نے بیان میں کہا کہ مذہبی آزادی مقدس ہے لیکن اسے کھلے عام اور اٹلی کے آئین کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔
اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو عوامی مقامات جیسے دکانیں، اسکول، دفاتر اور سرکاری اداروں میں برقع اور نقاب پہننا منع ہوگا جس کی خلاف ورزی کی صورت میں 300 سے 3 ہزار یورو تک کے جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں بل میں صرف پردے پر نہیں بلکہ مساجد کی فنڈنگ، جبری شادیوں اور غیر ملکی مذہبی فنڈز کی شفافیت جیسے امور بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ بل وزیراعظم جورجیا میلونی کی دائیں بازو کی حکومت کے اُس وسیع ایجنڈے کا حصہ ہے جسے وہ “قومی اتحاد اور سیکیورٹی” قرار دیتی ہیں۔
دوسری جانب سارا کیلانی جو پارٹی کی امیگریشن سربراہ ہیں، نے کہا کہ ہم مذہبی گروہوں سے شفافیت چاہتے ہیں، خاص طور پر اُن سے جو ریاست سے تسلیم شدہ نہیں ہیں۔
اگر اٹلی میں برقع یا نقاب پر پابندی عائد کردی گئی تو یہ یورپ کا پہلا ملک نہیں ہوگا۔ اس سے قبل متعدد ممالک میں یہ پابندی لگ چکی ہے۔
فرانس، بیلجیئم، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ آسٹریا ڈنمارک، بلغاریہ، جرمنی میں برقع اور نقاب پر اس وقت کہیں مکمل اور کہیں جزوی پابندی عائد ہے۔