بلوچستان ہائی کورٹ نے سینیٹر ایمل ولی خان کے انتخاب کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کا انتخاب درست قرار دے دیا۔

جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ شہری محمد علی کنرانی کی جانب سے ایمل ولی خان کے سینیٹر منتخب ہونے کے عمل کو چیلنج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: وفاق کے فیصلے کے برعکس کے پی حکومت نے ایمل ولی کو سیکیورٹی فراہم کردی

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں قرار دیا کہ سینیٹ انتخابات کے تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں، اس لیے درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کی جاتی ہے۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

سینیٹر ایمل ولی خان کی جانب سے کیس کی پیروی معروف قانون دان سنگین خان ایڈووکیٹ نے کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمل ولی اے این پی بلوچستان ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایمل ولی اے این پی بلوچستان ہائیکورٹ ایمل ولی خان

پڑھیں:

سزایافتہ افسر کو صدر میڈل، آئینی عدالت بنالی لیکن کام نہیں، جسٹس محسن کے سخت ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیے کہ جس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو عدالت نے سزا دی تھی، اسے صدر میڈل پہنایا جا رہا ہے، اور اب آپ نے آئینی عدالت بھی بنا دی لیکن کام پھر بھی نہیں ہو رہا۔
یہ ریمارکس اسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ افراد کے سرکاری کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔ عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ پٹواریوں کی اسامیوں کے لیے درست اشتہار دوبارہ جاری کرے۔
جسٹس محسن نے کہا کہ “کیا ہر کام توہین عدالت کے نوٹس کے بعد کرنا ہے؟ جس ڈی سی کو ہم نے سزا دی تھی، اسے صدر میڈل دے دیا جاتا ہے۔ جب میں توہین عدالت کا نوٹس لوں گا، تو وقت دینے کے بجائے فوراً کارروائی کر کے جیل بھیج دوں گا، میڈل ویڈل یہیں رہیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “سب کچھ آپ لوگوں کے لیے ہو رہا ہے، ہر فیصلے کے پیچھے عدالت کھڑی ہے۔ بے ایمانی اور بدنیتی کے ساتھ کام کرنے سے یہ نظام نہیں چل سکتا۔ لوکل باڈیز کے انتخابات اسی لیے نہیں ہوتے کیونکہ ہر غلط طریقہ کار اور بے ایمانی کی راہ کھلی رہتی ہے۔”
جسٹس محسن نے انتظامیہ کو واضح ہدایت دی کہ اسلام آباد میں پٹواریوں کی اسامیوں کا اشتہار درست طریقے سے جاری کیا جائے اور اشتہارات میں غلط کوٹہ یا غیر متعلقہ اضلاع کے پٹواری شامل نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت پر درست اشتہار پیش کرنا لازمی ہوگا۔عدالت نے کیس کی اگلی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈز کی تحلیل پر دائر پٹیشن منظور کر لی
  • کنٹونمنٹ بورڈز تحلیل کے خلاف آئینی پٹیشن سماعت کے لئے منظور
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس یکم دسمبر کو سماعت کے لئے مقرر
  • وفاقی آئینی عدالت کا گندم کوٹہ سے متعلق کیس میں اہم حکم
  • وفاقی آئینی عدالت کا گندم کوٹہ سے متعلق کیس میں اہم حکم
  • سزایافتہ افسر کو صدر میڈل، آئینی عدالت بنالی لیکن کام نہیں، جسٹس محسن کے سخت ریمارکس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، سماعت کے دوران جج کی طبیعت خراب، اسپتال منتقل
  • دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی طبیعت ناساز، اسپتال منتقل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی دوران سماعت طبیعت ناساز، اسپتال منتقل
  • لاہور ہائی کورٹ نے شیخ رشید کو عمرے کی اجازت روک دی