اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اکتوبر 2025ء) عالمی ادار صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں عام انفیکشن پیدا کرنے والے ہر چھ میں سے ایک بیکٹیریا جراثیم کش ادویات (اینٹی بائیوٹکس) کے خلاف مزاحم ہے۔ 2018 سے 2023 تک 40 فیصد سے زیادہ جراثیم کش ادویات کے خلاف اس مزاحمت میں 5 تا 15 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔

ادویات کے خلاف جراثیموں کی مزاحمت سے متعلق 'ڈبلیو ایچ او' کی نئی جائزہ رپورٹ کے مطابق،100 سے زیادہ ممالک سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ بنیادی اینٹی بایوٹکس کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت عالمی صحت کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔

اس رپورٹ میں پہلی مرتبہ عام استعمال ہونے والی 22 ادویات کے خلاف جراثیمی مزاحمت کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ادویات پیشاب، معدے، خون اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن (خصوصاً گونوریا) اور دیگر امراض کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔

اس جائزے میں مختلف اقسام کی انفیکشن کا باعث بننے والے آٹھ بیکٹیریا کا تجزیہ بھی کیا گیا جن میں ای کولائی، کلیبسیلا، سالمونیلا، شیگیلا، نیسیریا گونوریا اور دیگر شامل ہیں۔

تجزیے کے مطابق، یہ تمام جراثیم ادویات کے خلاف تیزی سے طاقت پکڑ رہے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ جراثیمی مزاحمت میں تیز رفتار اضافہ ایک بڑھتا ہوا عالمی بحران ہے جس سے نمٹنے کے لیے بین الاقاومی تعاون، موثر نگرانی، اور جراثیم کش ادویات کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

CDC تیزرفتار جراثیمی مزاحمت

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، جراثیمی مزاحمت کی سب سے زیادہ شرح جنوب مشرقی ایشیائی اور مشرقی بحیرہ روم کے خطوں میں پائی گئی جہاں ایک تہائی انفیکشن میں اس کا ثبوت ملا۔

افریقی خطے میں 20 فیصد کیس ایسے تھے جن میں اس مزاحمت کی تصدیق ہوئی۔

وہ ممالک یا علاقے جہاں صحت کے نظام کمزور ہیں اور جراثیم کی بروقت تشخیص یا علاج کی بہتر سہولت موجود نہیں ہوتی وہاں جراثیمی مزاحمت زیادہ عام ہے اور تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے خبردار کیا ہے کہ جراثیمی مزاحمت بڑھنے کی رفتار طبی شعبے میں ترقی کی رفتار سے زیادہ تیز ہو چکی ہے جس سے دنیا بھر میں لوگوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ رکن ممالک کو اس مسئلے سے نمٹنے کے نظام مضبوط بنانے کے علاوہ جراثیم کش ادویات کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینا ہو گا اور ہر شخص کو درست ادویات، معیاری تشخیصی سہولیات اور ویکسین تک رسائی ہونی چاہیے۔

بے اثر ادویات

رپورٹ کے مطابق، ادویات کے خلاف مزاحم بیکٹیریا تیزی سے مزید خطرناک ہوتے جا رہے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ اثر ان ممالک پر پڑ رہا ہے جو اس مسئلے سے نمٹنے کی بہتر صلاحیت نہیں رکھتے۔

ان میں ای کولائی اور کلیبسیلا نمونیا سب سے نمایاں ہیں جو خون میں انفیکشن پیدا کرنے والے عام اور خطرناک جراثیم سمجھے جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں 40 فیصد سے زیادہ ای کولائی اور 55 فیصد سے زیادہ کلیبسیلا اب تھرڈ جنریشن سیفیلو سپورنز (انفیکشن کا بنیادی علاج) کے خلاف مزاحم ہو چکے ہیں۔ افریقہ کے خطے میں یہ مزاحمت 70 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں کارباپینمز اور فلووروک وئنولونز جیسی اہم ادویات اب ای کولائی، کلیبسیلا، سالمونیلا اور ایسینیٹوبیکٹر جیسے جراثیموں کے خلاف موثر نہیں رہیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جراثیمی مزاحمت میں تیزتر اضافہ اضافہ علاج کے موثر طریقوں کو محدود کر رہا ہے جس سے دنیا بھر میں اموات اور طبی پیچیدگیاں بڑھنے کا خطرہ ہے۔ خاص طور پر ایسے ممالک کے لیے یہ صورتحال خطرناک ہو سکتی ہے جہاں صحت کے لیے وسائل کم ہیں۔

© WHO/Ploy Phutpheng 'ڈبلیو ایچ او' کی سفارشات

'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ جراثیمی مزاحمت کی نگرانی کے نظام (گلاس) میں شامل ممالک کی تعداد 2016 میں 25 تھی جو بڑھ کر 2023 میں 104 ہو گئی ہے۔

تاہم، 2023 میں 48 فیصد ممالک نے گلاس کو کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا اور جو ممالک معلومات فراہم کر رہے ہیں ان میں سے تقریباً نصف کے پاس اس مقصد کے لیے کوئی مستند اور قابل اعتماد نظام موجود نہیں ہیں۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کیے جانے والے سیاسی اعلامیے نے جراثیمی مزاحمت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے واضح اہداف طے کیے جن میں صحت کے نظام کو مضبوط بنانا اور ون ہیلتھ تصور کو اپنانا بھی شامل ہے جو انسانی و حیوانی صحت اور ماحولیاتی شعبوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیتا ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کو جراثیموں کی تشخیص اور ان سے لاحق ہونے والی بیماریوں کے علاج کی صلاحیت بہتر بنانا ہو گی اور جراثیمی نگرانی کا قابل بھروسہ نظام وضع کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں، تمام ممالک جراثیمی مزاحمت اور جراثیم کش ادویات کے استعمال سے متعلق 2030 تک مفصل معلومات ادارے کو فراہم کریں تاکہ اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے کہ جراثیمی مزاحمت جراثیم کش ادویات کے ادویات کے خلاف مسئلے سے نمٹنے دنیا بھر میں ڈبلیو ایچ او سے نمٹنے کے اور جراثیم کے مطابق اس مسئلے سے زیادہ فیصد سے کے نظام صحت کے کے لیے

پڑھیں:

کراچی : جماعت اسلامی صفورہ ٹاؤن کے کو آرڈینیٹر حماد اللہ بھٹو کی قیادت میں وفد ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے نوجوان عدنان مگسی کے والد اکبر مگسی سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کر رہا ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251013-08-36

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے لوگوں اور مزاحمت کے قدم چومتے ہیں جنہوں نے رہائی دلوائی، اسرائیلی جیل سے رہا فلسطینی کی گفتگو
  • پروفیسر ڈاکٹر باقر شیم نقوی، پاکستان کے نامور سائنسدان، ممتاز مائیکرو بائیولوجسٹ
  • کراچی، ایم ڈبلیو ایم کی شہدائے راہ مقاومت کانفرنس
  • ادویات کی برآمدات میں اضافہ، حکومت کا 30 ارب ڈالر کا ہدف
  • حکومت کا ادویات کی برآمدات کو 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف
  • بی جے پی کی جاگیردارانہ ذہنیت اقلیتوں کے خلاف جرائم میں اضافے کی وجہ ہے، کانگریس
  • کراچی : جماعت اسلامی صفورہ ٹاؤن کے کو آرڈینیٹر حماد اللہ بھٹو کی قیادت میں وفد ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے نوجوان عدنان مگسی کے والد اکبر مگسی سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کر رہا ہے
  • کوٹ ادو، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی برسی کی مناسبت سے تقریب 
  • انصار اللہ کا اسرائیل کو الٹی میٹم